میں آپ کو یمن دکھانا چاہتی ہوں

میں آپ کو یمن دکھانا چاہتی ہوں

سُکینہ عبدالقادر

میں پچھلے 5 سالوں سے یمن میں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہوں۔

میں ملائشیا میں تعلیم حاصل کر رہی ہوں، اور جب بھی کوئی مجھ سے میرے ملک کے بارے میں پوچھتا ہے تو میں فوراً ان کو اپنی خدمات بحیثیتِ ٹور گائیڈ پیش کر دیتی ہوں۔

'جب بھی آپ یمن جائیں گے، تو میں خود آپ کو اپنے ساتھ گھمانے لے جاؤں گی'، یہی میرا ہمیشہ مسکراہٹ سے بھرا جواب ہوتا ہے۔

میں چاہتی ہوں کہ انہیں شبام حضرِ موت لے کر جاؤں تاکہ وہ دنیا کی قدیم ترین بلند عمارتوں والا شہر دیکھیں۔ اس بارے میں بہت ہی کم لوگ جانتے ہیں کہ اس شہر کی گلیاں بھی محبت اور اخوت سے بھرپور ہیں۔

شبام حضرِموت کو صحرا کا مین ہٹن بھی کہا جاتا ہے، اور عمودی تعمیرات والا یہ شہر باقاعدہ منصوبہ بندی سے بنائے گئے قدیم ترین اور بہترین شہروں میں سے ہے۔ — javarman / Shutterstock.com
شبام حضرِموت کو صحرا کا مین ہٹن بھی کہا جاتا ہے، اور عمودی تعمیرات والا یہ شہر باقاعدہ منصوبہ بندی سے بنائے گئے قدیم ترین اور بہترین شہروں میں سے ہے۔ — javarman / Shutterstock.com

میں چاہتی ہوں کہ انہیں وادی داون لے کر جاؤں، تاکہ وہ دنیا کے خالص ترین شہد کا ذائقہ چکھ سکیں۔ یہ صدیوں پرانی روایت امن کی چاہت کی علامت ہے۔ میں ہمیں اس خوبصورت وادی میں چلتے ہوئے تصور کر سکتی ہوں، جب ابو بکر سلیم کے سریلے نغمے پوری وادی میں گونج رہے ہوں۔

میں انہیں باب الیمن دکھانا چاہتی ہوں، جو کہ سعادہ کے قدیم شہر کا داخلی دروازہ ہے۔ میں نے وہاں کے لوگوں میں ایک ناقابلِ یقین اور نایاب رحم دلی اور شفقت دیکھی ہے۔ مجھے اکثر اپنے بھائی کے ساتھ یہاں گزارا ہوا بچپن یاد آتا ہے، جب پاس سے گزرتا ہوا ہر کسان ہمیں پیار سے پھل تحفے میں دیا کرتا، اور بدلے میں پیسے لینے سے انکار کر دیتا تھا۔ یہ سب لوگ غریب تھے، لیکن پھر بھی امیر۔

باب الیمن پر پرانے صنعاء کا جدید صنعاء سے سنگم ہوتا ہے۔  Judith Lienert / Shutterstock.com
باب الیمن پر پرانے صنعاء کا جدید صنعاء سے سنگم ہوتا ہے۔ Judith Lienert / Shutterstock.com
— Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com
— Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com
صنعاء کا روایتی طرزِ تعمیر۔ صنعا یونیسکو کی ثقافتی ورثوں کی فہرست میں شامل ہے۔ — dinosmichail / Shutterstock.com
صنعاء کا روایتی طرزِ تعمیر۔ صنعا یونیسکو کی ثقافتی ورثوں کی فہرست میں شامل ہے۔ — dinosmichail / Shutterstock.com

مجھے یاد ہے کہ یہاں ہمیں کبھی بھی مدد حاصل کرنے میں پریشانی نہیں ہوئی۔ کس طرح اجنبی لوگ بھی بغیر کسی جھجھک کے اپنی گاڑیوں میں ہمیں لفٹ دے دیا کرتے تھے۔

یہاں پر ایک حیرت انگیز سلور مارکیٹ ہے، جہاں میں اپنے والد کے ساتھ اکثر جایا کرتی تھی۔ ہم لوگ ہمیشہ ایک یہودی گھرانے کی دکان پر رکا کرتے تھے، تاکہ ان سے سلام دعا کر سکیں۔ میرے والد کہا کرتے تھے کہ مجھے ہمیشہ ان کی عزت کرنی چاہیے۔ ان گلیوں میں لوگ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے تھے۔ چاہے کسی کے نظریات و عقائد میں کتنا ہی اختلاف کیوں نہ ہوتا، سب ہی آپس میں گرمجوشی سے ملتے تھے۔

میں چاہتی ہوں کہ اپنے دوستوں کو سعادہ کی سب سے خاص چیز کے بارے میں بتاؤں۔ یہاں کی سب سے خاص چیز یہاں کے رسیلے انار ہیں، جن کا ذائقہ جنت کے پھلوں جیسا ہے۔ میں ان اناروں کی تعریف میں کئی صفحات لکھ سکتی ہوں۔

صنعاء میں جنبیا کی دکان۔ جنبیا ایک روایتی چھری ہوتی ہے، جو یمن کے 14 سال سے اوپر کے لڑکے آرائش کے لیے پہنتے ہیں۔ — dinosmichail / Shutterstock.com
صنعاء میں جنبیا کی دکان۔ جنبیا ایک روایتی چھری ہوتی ہے، جو یمن کے 14 سال سے اوپر کے لڑکے آرائش کے لیے پہنتے ہیں۔ — dinosmichail / Shutterstock.com

میں انہیں صنعاء اپنی آنکھوں سے دکھانا چاہتی ہوں۔ اس شہر نے ہمیشہ سے میرے دل پر سحر طاری کر رکھا ہے۔

میں چاہتی ہوں کہ اپنے دوستوں کو اپنے رشتے داروں کے گھر جمعے کے دن کی روایتی بیٹھک میں لے کر جاؤں، جس میں ہم چائے پیتے ہیں، اور ایک دوسرے کا حال اور خیریت پوچھتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ اپنے دوستوں کو دکھاؤں کہ کیسے ہم گلیوں میں بچوں میں ٹافیاں بانٹتے ہیں، اور کس طرح ٹافیاں دیکھ کر ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھتے ہیں۔

صنعاء میں پانی کی تلاش میں سرگرداں بچے۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com
صنعاء میں پانی کی تلاش میں سرگرداں بچے۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com

پھر میں ان کے رہنے کے لیے تیرامنہہ میں انتظام کرواؤں گی، جہاں سے سورج غروب ہونے کا منظر بہت ہی روح پرور لگتا ہے، اور مغرب سے کچھ پہلے پورا شہر ہی سنہرے اور پرپل رنگوں میں نہا جاتا ہے۔

صنعاء کا منظر۔ — sunsinger / Shutterstock.com
صنعاء کا منظر۔ — sunsinger / Shutterstock.com
صنعاء کا منظر۔ — Creative Commons
صنعاء کا منظر۔ — Creative Commons

مجھے امید ہے کہ میں اپنے دوستوں کو سقطریٰ کی ٹھنڈی سفید ریت پر چہل قدمی کے لیے لے جا سکوں، جہاں طرح طرح کی حیات پائی جاتی ہیں۔ اور انہیں بلند ترین پہاڑوں کی سب سے بلند چوٹی تک لے جاؤں، تاکہ وہ وہاں سے بادلوں کے سمندر کا نظارہ کر سکیں۔

سقطریٰ کے ساحل کی سفید ریت۔ — Creative Commons
سقطریٰ کے ساحل کی سفید ریت۔ — Creative Commons
سقطریٰ جزیرہ ڈریگن درختوں سے بھرا ہوا ہے۔ — Creative Commons
سقطریٰ جزیرہ ڈریگن درختوں سے بھرا ہوا ہے۔ — Creative Commons
خلیجِ عدن کے ساحل پر سقطریٰ جزیرے پر غروبِ آفتاب کا ایک منظر۔ — Creative Commons
خلیجِ عدن کے ساحل پر سقطریٰ جزیرے پر غروبِ آفتاب کا ایک منظر۔ — Creative Commons
سقطریٰ کی گلیوں میں کھیلتے بچے۔ — Anton_Ivanov / Shutterstock.com
سقطریٰ کی گلیوں میں کھیلتے بچے۔ — Anton_Ivanov / Shutterstock.com

میں ان کے ساتھ عدن گھومنا چاہتی ہوں۔ اور جب مرد اپنے دوست کی شادی پر ایک مخصوص دھن کے ساتھ تالیاں بجا رہے ہوں، تو میں وہاں کرنیش پر چلنا چاہتی ہوں۔

اور میں انہیں ایلیفینٹ ماؤنٹین تو ضرور دکھانا چاہتی ہوں، جو کہ سمندر کے بیچوں بیچ کھڑے ہاتھی جیسا لگتا ہے۔

المکلا سے عدن کی بل کھاتی ہوئی سڑک۔ — Creative Commons
المکلا سے عدن کی بل کھاتی ہوئی سڑک۔ — Creative Commons
عدن اپنے ڈرائی فروٹ مارکیٹوں کے لیے مشہور ہے۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com
عدن اپنے ڈرائی فروٹ مارکیٹوں کے لیے مشہور ہے۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com

میں امید کرتی ہوں کہ کاش ہم عدن کی لڑکیوں کے ساتھ بیٹھ سکیں، اور ان کے ہاتھ سے تیار کردہ پرفیوم لگا سکیں، جن میں زباد، باخور، اور لبان السفور کی سوندھی سوندھی خوشبوئیں شامل ہوتی ہیں۔

میں انہیں 'تعز' کا شہر دکھانا چاہتی ہوں اور وہاں کا مشہور شیبانی ریسٹورنٹ بھی، جہاں ایک ویٹر چلا کر آپ کا آرڈر دوسرے ویٹر کو، اور وہ اگلے ویٹر کو پہنچاتا ہے، اور اس طرح آرڈر کچن تک جا پہنچتا ہے۔

یہاں ملاوہ کی مشہور ڈبل روٹی اور عدن کی چائے آپ کو دنیا کے تمام مسائل بھلا دینے میں مدد دے گی۔

عدن کی مشہور ڈبل روٹی کی تیاری کا منظر۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com
عدن کی مشہور ڈبل روٹی کی تیاری کا منظر۔ — Oleg Znamenskiy / Shutterstock.com

میں اپنے دوستوں کو تعز کے فنکاروں سے ملوانا چاہتی ہوں۔ یہ شہر یمنی ثقافت کا مرکز ہے۔ مجھے امید ہے کہ انہیں فلسفے پر طویل بحثیں پسند آئیں گی۔ مجھے امید ہے کہ انہیں تعز کی بہادر اور خودمختار خواتین سے مل کر اچھا لگے گا۔

میں لوگوں کو یمن دکھانا چاہتی ہوں، مگر کسی منفی لیبل والا یمن نہیں، بلکہ وہ یمن، جہاں کے لوگ نفرتوں سے پاک ہیں۔

لیکن اس سے بھی زیادہ مجھے امید ہے کہ میرا ملک اب بھی واپس جانے کے قابل ہے، اور جنگ سے مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا ہے۔

عدن کے قریب بارودی سرنگوں کی فیلڈ میں سوویت GAZ-66 ٹرک کی باقیات۔ — Dmitry Chulov / Shutterstock.com
عدن کے قریب بارودی سرنگوں کی فیلڈ میں سوویت GAZ-66 ٹرک کی باقیات۔ — Dmitry Chulov / Shutterstock.com

مجھے امید ہے کہ وہاں رہنے والے اب بھی بے گھر نہیں ہوئے ہوں گے۔

مجھے امید ہے کہ آپ جان گئے ہوں گے، کہ یمن بھی آپ ہی جیسے لوگوں کا گھر ہے۔ یمن کو صرف ایک چیز بچا سکتی ہے، اور وہ ہے دلوں کا ملنا۔

یمن کے کسی بھی مسئلے کا حل قتل و غارت میں نہیں ہے کیونکہ یہ نظریات کی جنگ ہے۔ اور اگر آپ جنگ رکوانا بھی چاہتے ہیں، تو وہاں کے لوگوں سے پوچھیں، کہ وہ جنگ کا خاتمہ کس شدت سے چاہتے ہیں۔

مجھے اکثر اپنی اوپر لکھی گئی تمام امیدیں ٹوٹتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

میں نے اپنے دوستوں سے کئی وعدے کر رکھے ہیں، کاش میں انہیں پورا کر سکوں۔

اور اگر میں ان وعدوں کو پورا نہ کر سکوں، تو میں اپنے دوستوں سے معافی چاہوں گی۔

انگلش میں پڑھیں۔


سکینہ عبدالقادر یمنی شہری ہیں، جنہوں نے اپنا بچپن صنعاء میں گزارا، اور حوثی گروہ کو قریب سے دیکھا۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیا میں سیاسیات کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔