'گمشدہ ہار کی تلاش شروع'
اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 2010 میں اس وقت کے ترک وزیراعظم اور اب صدر کی اہلیہ ایمانے اردوغان کے عطیہ کردہ قیمتی ہار کی گمشدگی کی تحقیقات کرے۔
وفاقی وزیر نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ قیمتی ہار نادرا کے ویئر ہاﺅس سے غائب ہوا ہے۔
ترک خاتون اول نے پاکستان کے سیلاب زدہ افراد کے لیے ذاتی طور پر دس ہزار ترک لیرا اور زیورات عطیہ کیے تھے جن میں وہ ہار بھی شامل تھا جو انہیں ان کے شوہر نے شادی کے وقت دیا تھا۔
انہوں نے یہ ہار اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی اہلیہ فوزیہ گیلانی کے حوالے کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے کسی سیلاب سے متاثرہ لڑکی کو شادی کے موقع پر دیا جائے۔
ترک عوام نے اس ہار کو ایک نیلامی میں خرید کر دوبارہ ترک خاتون اول کو واپس کردیا مگر انہوں نے ایک بار پھر اسے سیلاب زدگان کے لیے اس وقت عطیہ کردیا جب وہ اپنے شوہر اور یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک فلڈ ریلیف کیمپ میں گئیں اور وہاں انہیں معلوم ہوا کہ آٹھ لڑکیوں کی شادیاں ہونے والی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس ہار کو اس وقت کے چیئرمین نادرا علی ارشد حکیم نے 16 لاکھ روپے کے عوض خرید لیا تھا اور اس رقم کو ان لڑکیوں میں تقسیم کردیا گیا تھا۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ علی ارشد حکیم کی جانب سے اسے یوسف رضا گیلانی کو دیا گیا اور اسے وزیراعظم ہاﺅس کے ایک شوکیس میں پاک ترک دوستی کی علامت کے طور پر رکھ دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق " ممکنہ طور پر ہار اب بھی وہاں ہوسکتا ہے اور تحقیقات شروع کرنے سے قبل اسے وہاں چیک کیا جانا چاہئے"۔
وزیر داخلہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ نادرا کے ڈیٹا کے لیک ہونے اور بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے ان کے دیگر ممالک میں منتقل ہونے کی رپورٹس پر بھی تحقیقات شروع کی جارہی ہے۔
غیر ملکیوں کو قومی شناختی کارڈز کے اجراءکے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک ایسے 25 ہزار سے زائد شناختی کارڈز منسوخ کیے جاچکے ہیں اور انٹیلی جنس اداروں کو ان رپورٹس پر تحقیقات کا ٹاسک دے دیا گیا ہے جن کے مطابق 75 ہزار سے زائد قومی شناختی کارڈز غیرملکیوں کو جاری کیے گئے ہیں۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کے شبہہ میں پانچ سو کے لگ بھگ نادرا کے ملازمین کو معطل کیا جاچکا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان ملازمین کے سے نرمی برتی جائے گی جو رضاکارانہ طور پر تحقیقات میں تعاون کریں گے۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ نادرا کے کچھ ملازمین جنھیں بیلٹ پیپرز پر ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا کام سونپا گیا تھا، نے دانستہ طور پر غلط رپورٹس جاری کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ہی ایک کیس میں ایک حلقے کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تین ہزار ووٹ غیر مصدقہ ہیں مگر اسکروٹنی کے بعد تمام ووٹ مصدقہ ثابت ہوئے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسا کچھ ملازمین کی جانب سے ایک سازش کے طور پر کیا جارہا ہے تاکہ اس ایماندار ڈائریکٹر جنرل کی ساکھ کو خراب کیا جاسکے جو اس پراجیکٹ کے انچارج تھے۔
چوہدری نثار نے دعویٰ کیا کہ کچھ ملازمین جو سابق نادرا چیئرمین طارق ملک کی لابی کا حصہ ہیں، ابھی بھی سازشوں میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی حکومت کے دور میں نادرا کے آڈٹ میں بے ضابطگیاں سامنے آئی تھیں جنھیں بہت جلد عوام کے سامنے لایا جائے گا اور ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ غیرملکیوں کا نادرا دفاتر میں داخلہ ممنوع ہے ماسوائے ان کے جنھیں وزارت داخلہ کی جانب سے اجازت نامہ جاری کیا جائے" یہاں تک کہ کوئی سفیر بھی نادرا کے کسی دفتر کا دورہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی اتھارٹی کا کوئی ملازم وزارت کی اجازت کے بغیر کسی غیرملکی سے مل سکتا ہے"۔
ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ تازہ شواہد بیرون ملک سے ہمیں موصول ہوئے ہیں۔











لائیو ٹی وی