رمضان المبارک، متفقہ آغاز کیلیے حکومتی کوشش

14 جون 2015
گزشتہ سال 29 جون کو اسلام آباد کی فیصل مسجد میں رمضان المبارک کی پہلی تراویح ادا کی جارہی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
گزشتہ سال 29 جون کو اسلام آباد کی فیصل مسجد میں رمضان المبارک کی پہلی تراویح ادا کی جارہی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے ملک بھرمیں متفقہ طور پر ایک ہی دن رمضان المبارک کے آغاز اور ملک بھر میں ایک روز عید منانے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔

اس سلسلے میں وفاقی وزیرمذہبی امور سردار یوسف نے خیبر پختونخوا کے علماء سے رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں پرعملدرآمد کی اپیل کی ہے۔

وفاقی وزیر نے خیبر پختونخوا کے وزیر اوقاف حبیب الرحمن اور صوبے کے جید علمائے کرام سے رابطہ کیا اورملک بھر میں رمضان المبارک کے ایک ساتھ آغاز کے لیے تعاون کی اپیل کی۔

سردار یوسف نے علماء پر زور دیا کہ وہ رمضان المبارک اور عید الفطر کی رویت ہلال کے سلسلے میں حکومت کے ساتھ مشاورت اور تعاون کریں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو اس سلسلے میں تمام مسالک کے علماء کا اجلاس بھی طلب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس چاند دیکھنے کا جدید اورقابل بھروسہ نظام موجود ہے۔

یاد رہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا مرکزی اجلاس بدھ 17 جون کو چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی زیرِصدارت محکمہ موسمیات کے آفس پر منعقد ہوگا۔

شاید یہ ایک روایت بنتی جارہی ہے کہ ہر سال رمضان المبارک اور عیدالفطر کے رویت ہلال پر تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ گزشتہ سال 2014ء میں چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے 28 جون کو اعلان کیا تھا کہ ملک بھر میں کہیں سے بھی چاند نظر آنے کی شہادت موصول نہیں ہوئی ہے، چنانچہ پاکستان میں پہلا روزہ پیر 30 جون کو ہو گا۔

دوسری جانب پشاور کی مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی صدارت میں مقامی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا کہ اتوار 29 جون کو پہلا روزہ ہوگا۔

یوں خیبرپختونخوا کے علاقوں شمالی وزیرستان، پیرعلیزئی، باجوڑ، مہمند ایجنسی، شمشتو اور خراسان کیمپ میں افغان مہاجرین جبکہ بلوچستان میں قلعہ عبداللہ سمیت مختلف علاقوں میں بھی سعودی عرب کے ساتھ اتوار 29 جون سے رمضان المبارک کا آغاز ہوا تھا۔

سرکاری اور غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹیوں کے درمیا ن شدید اختلافات نئی بات نہیں، یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے، اور دونوں کمیٹیوں کی جانب سے ایک دوسرے کی شہادتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔

یوں تو صوبہ سرحد میں چارسدہ، مردان اور جنوبی اضلاع میں مقامی طورپر رویت ہلال کی بہت سی کمیٹیاں قائم ہیں جو ہر سال اپنے طور پر فیصلے کرتی رہی ہیں۔ تاہم ان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی کو سب سے زیادہ بااثر خیال کیا جاتا ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے تقریباً 70 سے 80 فیصد لوگ مفتی پوپلزئی کی کمیٹی کے اعلان کے مطابق ہی رمضان کا آغاز کرتے ہیں اور عید الفطر مناتے ہیں۔ اس کمیٹی کا صوبہ کے دیگر اضلاع کی کمیٹیوں کے ساتھ بھی رابطے قائم ہے۔

مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی مسجد قاسم علی خان گزشتہ تقریباً دو صدیوں سے رمضان کی آمد اور عید الفطر کے حوالے سے فتوے جاری کررہی ہے۔ یہی نہیں بلکہ پوپلزئی خاندان پچھلے 80 سالوں سے اس مسجد کا انتظام بھی کرتا آرہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Jun 14, 2015 08:09pm
یہ بہت اچھا اقدام ھے قوم اس کی حمایت کریگی ایک دن اور ایک ہی دن عید سب کو اچھا لگے گا مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چیرمین ایک متنازعہ شخصیت ھے جب تک وہ اس منصب پر بیٹھا ھوگا تب تک متفقہ رمضاں اور عید کا ہونا مشکل ھوگا حکومت سے مطالبہ ھے کہ رویت ہلال کمیٹی میں ردبدل کریں اور اس میں غیر متنازعہ علماء کو شامل کیا جائے یا سب سے اسان طریقہ یہ ھے کہ روزہ عید سعودی عرب کے ساتھ منسلک کیا جائے اس سے عوام متنازعہ فیصلوں سے بچ جائنگے اور حکومت کو بھی کمیٹی کا بجٹ بچ جائیگی