'رینجرز نے موسم پر تبادلہ خیال کیا تھا'

17 جون 2015
کراچی میں سوک سینٹر پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفاتر کا داخلی راستہ۔ —. فائل فوٹو پی پی آئی
کراچی میں سوک سینٹر پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفاتر کا داخلی راستہ۔ —. فائل فوٹو پی پی آئی

کراچی: پیر کے روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کےدفاتر پر رینجرز کا وزٹ اگلے روز بھی سربستہ راز بنارہا، اس لیے کہ اس کی جو باضابطہ وجہ بتائی گئی وہ اس وزٹ سے میل نہیں کھاتی تھی۔

واضح رہے کہ رینجرز کے اہلکار وردی میں اس شہری ادارے کے دفاتر میں داخل ہوئے اور کافی طویل وقت تک وہیں موجود رہے۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ اس بیان پر قائم رہے کہ رینجرز نے ان کے دفتر میں غیرقانونی تعمیرات پر عام تبادلہ خیال کیا تھا۔ جبکہ مکمل طور پر مسلح اہلکاروں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں اپنے داخلے کی اس وجہ کی تصدیق نہیں کی۔

ڈان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ممتاز حیدر نے کہا کہ رینجرز کے دو عہدے دار، جن کے نام کے بارے میں وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے، کچھ زیرِ تعمیر عمارتوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے آئے تھے، اور مطلوبہ معلومات انہیں فراہم کردی گئی تھیں۔

ایک اور سوال کہ مذکورہ مسائل پربات کرنے میں مشکل سے 10 سے 15 منٹ لگ سکتے ہیں، جبکہ رینجرز کے عہدے دار ان کے دفتر میں ڈھائی گھنٹے تک موجود رہے تھے، تو انہوں نے کہا کہ باقی وقت کے دوران انہیں چائے پیش کی گئی اور موسم پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ رینجرز کے عہدے داروں نے کہا تھا کہ وہ منگل کو دوبارہ آئیں گے، لیکن وہ نہیں آئے۔

ممتاز حیدر نے کہا کہ شاید پیر کو انہیں جو معلومات فراہم کی گئی تھیں، وہ ان سے مطمئن ہوگئے تھے۔

یہ سوال کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل منظور قادر کہاں مقیم ہیں، اور یہ کہ کیا انہیں رینجرز کے وزٹ کے بارے میں مطلع کردیا گیا تھا، ممتاز حیدر نے کہا کہ منظور قادر پچھلے چند ہفتوں سے ہائی بلڈ پریشر اور ہائی شوگر لیول میں مبتلا تھے، اور ایک مہینے سے بیماری کی چھٹی پر تھے، لہٰذا انہیں اس بارے میں مطلع نہیں کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کے دو عہدے داروں نے ناظم آباد میں 1500 مربع گز کے ایک پلاٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں، جس پلاٹ پر چھ منزلہ بلڈنگ تعمیر کی جارہی ہے۔

رینجرز کے ان عہدے داروں میں سے ایک تو میجر ثاقب تھے، جبکہ دوسرے افسر کی وردی پر ان کے نام کا ٹیگ موجود نہیں تھا۔انہوں نے بعض دستاویزات کی فوٹو کاپیوں کے لیے کہا، جو انہیں فراہم کردی گئیں۔

اس کے بعد انہوں نے ناظم آباد کے ایک اور پلاٹ اور اس پر زیرتعمیر عمارت کی منظوری کے بارے میں دریافت کیا، چنانچہ اس کی فائل ان کے سامنے پیش کردی گئی۔ لیکن انہوں نے اس کو کھول کر بھی نہیں دیکھا۔انہوں نے لائنز ایریا میں چائنا کٹنگ پلاٹوں کے بارے میں معلومات بھی حاصل کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وردی میں ملبوس رینجرز کے لگ بھگ 50 سپاہی پہنچے تھے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی عمارت کے مختلف حصوں میں پوزیشن سنبھال لی تھی، جو ان کے وزٹ کے بارے میں بیان کی گئیں باضابطہ وجوہات سے بالکل بھی میل نہیں کھاتی۔اس کام کے لیے تو محض دو سے تین افراد کوبھیجنا ہی کافی تھا۔

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ ایسی افواہیں بھی ہیں کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کےچند افسران سے رینجرز کے عہدے داروں نے غیرقانونی تعمیرات سے متعلق تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا تھا، اور پیر کا یہ وزٹ ہوسکتا ہے کہ اس مقصد کو پورا کرنے کی ایک مشق ہو، یا پھر مذکورہ افسران اس وقت دفتر میں موجود نہ ہوں۔

اسی دوران منگل کو ممتاز حیدر نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے ایک اجلاس کی بھی صدارت کی، اور انہیں کہا کہ وہ رینجرز کے وزٹ سے وہ اپنا حوصلہ پست نہ کریں اور اپنے اپنے علاقوں میں نگرانی کرتے رہیں اور غیرقانونی تعمیرات پر کڑی نظر رکھیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Jun 17, 2015 03:25pm
How transparent our institutes are.