'قومی ایکشن پلان دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے میں موثر'
کراچی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں موثر قرار دے دیا۔
روسی جریدے سپتنک کو انٹریو دیتے ہوئے میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں کو شروع کیا جا چکا ہے تاہم سیاسی چیلنجز کے باعث ایکشن پلان کے بعض حصوں پرعملدر آمد میں وقت لگے گا۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا 'اس منصوبے کی سب سے بڑی کامیابی قبائلی علاقے فاٹا میں عملی کارروائی کرنا ہے۔ یہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے جس سے دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت یکسر رک چکی ہے'۔
مزیدپڑھیں:ضرب عضب کا ایک سال، 2763 'دہشت گرد' ہلاک
واضح رہے کہ رواں سال حکومت نے، طویل المدتی اقدامات کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا تھا، جس کے مقاصد میں دہشت گردوں کی مالی اعانت کو روکنا، فوجداری انصاف کے شعبے میں اصلاحات اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
انٹرویو کے دوران عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے انتہا پسندی مخالف اقدامات میں نوجوانوں پر خاص طور پر توجہ مرکوز کر رہا ہے جو دہشت گردوں کی جانب سے بھرتی کیے جانے کا بنیادی ہدف ہیں۔
ان کا کہنا تھا 'ہم نے بنیاد پرستی سے نجات کے حصول کے لیے کچھ پائلٹ پروگرامز کا آغاز کیا تھا جو اب قومی سطح تک وسیع کر دیے گئے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: اسماعیلی برادری کی بس پر حملہ، 43 افراد ہلاک
عاصم سلیم باجوہ نے رواں برس مئی میں کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی ایک بس پر ہونے والے حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بنیاد پرست نوجوانوں کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ' سانحہ صفورہ گوٹھ میں ایک تعلیم یافتہ نوجوان بھی ملوث تھا' تاہم انھوں نے پر زور لہجے میں کہا کہ " اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پاکستان کے سارے نوجوان بنیاد پرست ہیں اور انتہاپسندی میں ملوث ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:تعلیم یافتہ دہشتگرد ملک کے لیے بڑا خطرہ؟
میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ماسکو میں بین الاقوامی عسکری تکنیکی فورم "آرمیا-2015" میں پاکستانی وفد کے دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے دوطرفہ دفاعی معاونت بڑھتی ہے اور کچھ اعلیٰ درجے کے ہتھیار بھی خریدے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس سے جدید ہتھیاروں کی ڈیل حتمی مراحل میں
بین الاقوامی عسکری تکنیکی فورم "آرمیا-2015" ماسکو کے مضافات میں کوبنک کے مقام پر 16 سے 19 جون کو منعقد ہوا، جس میں تقریباً سو سے زائد ملکوں سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد اور فوجی نمائندے شریک ہوئے۔
اس دفاعی نمائش کا اہتمام روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی عسکری جدت طرازی اور کامیابیوں کے اظہار کے لیے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ماسکوکی پاکستان کوایم آئی35 ہیلی کاپٹرکی فراہمی کی’سیاسی منظوری‘
یاد رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان عسکری تعاون کا آغاز 1960 اور 1970 کی دہائیوں سے ہوا، جب پاکستان نے سوویت یونین سے دفاعی ہتھیار حاصل کیے تھے جبکہ نومبر 2014 میں پاکستان اور روس کی وزارت ہائے امور دفاع نے مسلح افواج کی صلاحیتوں کو بہتر بنائے جانے کے ایک سمجھوتے پر بھی دستخط کیے تھے۔











لائیو ٹی وی