ملالہ کی زندگی پر دستاویزی فلم
نوبل امن انعام حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی کم عمر ملالہ یوسف ذئی کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم بننے جارہی ہے۔
اس فلم کی ایک چھوٹی سی جھلک یہاں دیکھیں۔
دستاویزی فلموں کے ہدایت کار ڈیوس گوگنھیم نے اس فلم کی ہدایت دی ہیں، اس فلم کا ٹائٹل ہی 'نیمڈ می ملالہ' رکھا گیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں ملالہ اور ان کے گھرانے کو دکھایا گیا ہے جو تعلیم کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ملالہ کو 14 سال کی عمر میں طالبان نے گولی ماری تھی البتہ اس کے بعد بھی ملالہ نے تعلیم کے لیے جنگ جاری رکھی۔
اس فلم میں ملالہ کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ زندگی میں ایسا لمحہ آتا ہے جب آپ کو اس بات کا فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ خاموش رہا جائے یا حق کے لیے کھڑا ہوا جائے۔
اس فلم میں ملالہ کے گھرانے کو بھی متعدد بار دکھایا گیا ہے جس میں ان کا بھائی، دوست اور والدین شامل ہیں۔
![]() |
اس فلم میں ایک جگہ ملالہ کا کہنا تھا کہ اگر میرے والدین معمولی ہوتے تو اب تک میرے اپنے دو بچے ہوچکے ہوتے۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ ان کو پاکستان بہت یاد آتا ہے، اس کی گلیاں، ان کا گھر، ان کے دوست سب بہت یاد آتے ہیں۔
اس فلم میں ملالہ کے والد کو بہت زیادہ دکھایا گیا ہے۔ ملالہ کا اپنے والد کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کے والد نے ہر موقع پر ان کا ساتھ دیا ہے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے وہ ہمیشہ آگے آگے رہے ہیں۔
![]() |
گزشتہ رات ملالہ دی ڈیلی شو میں شریک ہوئی جہاں اسٹیورٹ بھی موجود تھے۔ انہوں نے اس شو میں اپنی فلم کے حوالے سے کافی بات چیت کی تھی۔
| |
ملالہ فنڈ کے مطابق یہ دستاویزی فلم اکتوبر میں ریلیز کی جائے گی۔
|














لائیو ٹی وی