'سابق سینیٹرز کے اہلخانہ کو بھی مراعات دی جائیں'

شائع November 9, 2015

اسلام آباد: یوں تو تمام سیاسی جماعتیں ملک سے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کی باتیں کرتی ہیں، لیکن جب بات ہو اپنی مراعات اور آسائشوں کی ، تو تمام جماعتوں کا قومی مفادات میں نہ سہی لیکن اس معاملے میں ضرور اتفاق ہوجاتا ہے۔

ایسی ہی ایک قرارداد سینیٹ کے آج کے اجلاس میں موضوع بحث بنے گی، جس میں سینیٹرز کی جانب سے حکومت سے سابق اراکین پارلیمنٹ اور ان کے اہلخانہ کی مراعات میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

قرارداد کے ذریعے حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ سابق اراکین پارلیمنٹ کے اہلخانہ کو بھی بلو پاسپورٹ (سفارتی پاسپورٹ) جاری کرے۔

سابق اراکن پارلیمنٹ اور ان کے اہلخانہ کی مراعات بڑھانے کے حوالے سے اس قرارداد پر اب تک 6 سیاسی جماعتوں کے 9 سینیٹرز دستخط کرچکے ہیں۔

اگرچہ اس قرارداد پر دستخط کرنے والے سینیٹرز میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کا کوئی رکن شامل نہیں ہے، تاہم قرارداد پیش کرنے والے ایک رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے انہیں قرارداد کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

قرارداد پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے بھی کسی رکن کے دستخط نہیں ہیں۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ہاؤس حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے تمام سابق اراکین کی اہلخانہ سمیت، مراعات میں اضافہ کرے جس میں سابق اراکین کے اہلخانہ کے لیے بلو پاسپورٹ کی سفارش بھی شامل ہے۔‘

یہ قرارداد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سلیم مانڈوی والا، فتح محمد حسنی، سیف اللہ بنگش، پی ٹی آئی کے محسن عزیز، مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کی نسیمہ احسان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی عبد الستار اور حکومتی بینچوں پر بیٹھنے والے آزاد امیدوار محسن لغاری کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔

تحریک انصاف، جو ملک کے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کے لیے مہم چلاتی رہی ہے، جب ان کے سینیٹر محسن عزیز سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس قرارداد سے وی آئی پی کلچر کو فروغ نہیں ملے گا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ پہلےاس قرارداد پر دستخط کرنے سے ہچکچا رہے تھے، لیکن پھر پی پی پی کے ایک سینیٹر کے قائل کرنے پر انہوں نے اس پر دستخط کردیئ کیونکہ یہ مراعات سابق سینیٹرز کو تو مل رہی ہیں لیکن ان کے اہلخانہ کو نہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کا وی آئی پی کلچر سے کوئی تعلق نہیں، اور نہ ہی اس سے سابق اراکین کو کوئی مالی فوائل مل رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے قرارداد کی مخالفت کی تو وہ یہ قرارداد واپس لے لیں گے۔

سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت قرارداد کی صرف اسی صورت میں حمایت کرے گی، اگر اس میں سینیٹرز کی بیویوں کے لیے مراعات کی بات کی جائے، نہ کہ بچوں کے لیے۔

تبصرے (6) بند ہیں

anees Nov 09, 2015 12:11pm
VIP's and VIP's . and country???? who cares about country ??
Erum Siddiqui Nov 09, 2015 02:36pm
اہل خا نہ کی مراعات کا بوجھ بھی عوام کے نا تواں کندھوں پر پڑے گا۔ تحریک انصاف سے توقع نہیں تھی کہ وہ ایسا بل پیش کرے گی۔ عوام کو بھی بتایا جاے اس کا وی آی پی کلچر سے تعلق نہیں ہے۔
SMH Nov 09, 2015 04:11pm
ملک و قوم کی عظیم خدمت کے عوض کم از کم انکی سات نسلوں کو سب مراعات ملتی رہنی چاہیں،،آخر ان کا ہی تو پاکستان پر حق ہے،عوام تو کہیں بھی جا کر گزارہ کر لیں گے،
Khan Nov 09, 2015 08:02pm
آنر ایبل ارکین پارلیمنٹ( فرسٹ کلاس سیٹیزنز آف پاکستان) سے گزارش ہے کہ وہ اہل خانہ کے ساتھ ساتھ اپنے آبا وا جداد کے لیے بھی مراعات منظور کرائے، ہم نام نہاد پاکستانیوں کو کوئی اعتراض نہیں، جس میں 100 ایکڑ کی ائیر کنڈیشن قبر ود جم خانہ بھی ہوسکتے ہیں، ان کو بھی ہوائی ٹکٹ دلوائے جائیں، اور اگر واپس آنا چاہے تو یہ بھی مراعات کا حصہ ہو۔ خیرخواہ
Naveed Chaudhry Nov 09, 2015 10:40pm
Asalam O Alikum, No politcian be allowed any benifits but what ordiniary citizens have. No ifs and but.
MUHAMMAD imran Nov 10, 2015 10:27am
Awam nu laa k thhaley aapey karde bulley bulley.

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025