• KHI: Partly Cloudy 24.1°C
  • LHR: Sunny 19.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 18.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.1°C
  • LHR: Sunny 19.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 18.6°C

’لبرل پاکستان‘ : وزیراعظم کے بیان پر مذہبی رہنماؤں کی تنقید

شائع November 13, 2015

نوشہرہ: مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے پاکستان کو ’لبرل ملک‘ قرار دینے پر وزیراعظم نواز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ڈاکٹر شیر علی شاہ کے انتقال کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے تعزیتی پروگرام کے شرکاء نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے مذکورہ بیان پر از خود نوٹس لیا جائے۔

جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ اس اسلامی ریاست کے حصول کے لیے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’لبرل پاکستان‘ کا نعرہ لگانا نظریہ پاکستان سے انحراف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں پاکستان کو’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ قرار دیا گیا ہے اور اس میں لبرل پاکستان کے حوالے سے کوئی بھی اصطلاح موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان کا ہر شہری یکساں حقوق کا مالک '

جے یو آئی کے چیف کا کہنا تھا کہ غیر اسلامی طاقتوں کے خلاف علماء متحد ہیں۔

انھوں ںے تمام مذہبی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے حکومت پر دباؤں ڈالیں۔

انھوں نے کہا کہ قائلی علاقے ملک کے لیے اہمیت رکھتے ہیں اور ان کے مستقبل کا فیصلہ چند رکن قومی اسمبلی کے ذریعے سے نہیں بلکہ قبائلی عوام کی مرضی سے ہونا چاہیے۔

مذکورہ پروگرام میں دیگر مذہبی رہنما جن میں جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق، انصار الامہ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل، ریٹائرڈ جنرل مرحوم حمید گل کے بیٹے عبداللہ گل، ترکی کے نائب سفیر یاسین، پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ فدا الرحمٰن، حافظ حسین احمد، قاری محمد عثمان، جے آئی کے صوبائی چیف مشتاق احمد خان اور جماعت الدعوۃ کے یعقوب شیخ شامل تھے۔

مولانا فضل الرحمیں خلیل کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت دیگر مغربی ممالک مدارس سے خوف زدہ ہیں۔ انھوں نے مذہبی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مدارس کے خلاف ہونے والی سزاشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہوجائیں۔

حافظ محمد سیعد نے کہا کہ امریکا افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ کررہا ہے۔

مذکورہ پروگرام میں جنوبی اور شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 40 رکنی جرگے نے بھی شرکت کی۔

جرگے کے اراکین نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی اور قبائلی علاقوں کے موجودہ حالات سے آگاہ کیا۔

انھوں نے مولانا سمیع الحق سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے مسائل کو حکومتی اور فوجی اسٹیبلشنٹ کی سطح پر اٹھائے۔

جس پر مولانا سمیع الحق نے انھیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Ashian Ali Nov 13, 2015 07:31pm
مذہبی راہنما لبرل کا مطلب اسلام کے علاوہ کسی دیگر مذہب کو سمجھتے ہیں۔ ان مذہب سے وابسطہ راہناوں کے موقف میں تبدیلی آجائے گی جب ان کو یہ بتایا جائے گا کہ لبرل کوئی مذہب نہیں ہے۔ بلکہ لبرل کا مطلب مذہبی آزادی ہے جو اسلام اپنے معاشرے میں رہنے والے فرد کو فراہم کرتا ہے۔
Naveed Chaudhry Nov 13, 2015 11:39pm
Asalam O Alikum, True Pakistan is and should remain Islamic country. However these so called schooners are not dealing with killers of innocent people ,why. The people they are supporting or at least not concerned with their ideology. They are killing innocent people. They are doing so many things against Islam that we should not support them. Yes these madaris ( not all ) are producing these killers also. I am not an Aalim but do belief that after Eman the most important thing in Islam is respect of Human life . May God Almighty help us in understanding and following his instructions and forgive our sins. Aameen
Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Nov 14, 2015 12:26am
یہ لبرل کی اپنی مرضی کی معنی نکالتے ھیں جو سراسر منافقت ھے لبرل کے لفظ سے ان لوگوں کو نفرت ھے کیونکہ ایسا ھونے سے انکی دکانیں بند ھونے کا حطرہ ھے انکو اسلام سے زیادہ اپنی مفادات کی فکر ھے کیا پاکستان میں اسلام کے نام پر سیاست کرنا مناسب ھے بلکل نہیں بقول ان لوگوں اگر پاکستان اسلامی ملک ھے تو کیا اسلامی ملک میں مزہبی سیاست کرنا جائز ھے ھم اسلامی مدرسوں کے حلاف نہیں لیکن مزہب کے نام پر دکانداری کے حلاف ضرور ھیں اور مزہب کے نام پر مسلمانوں کے گلے کاٹنے والوں کا ساتھ نہیں دے سکتے ان لوگوں کو اسلام کی آفاقی نظام ھونے کا علم ہی نہیں اسلام میں یا اسلامی ملک میں ہرایک کو مزہبی آزادی حاصل ھوتی ھے

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025