افضل گورو کے حق میں پروگرام پر طالبعلم رہنما گرفتار

شائع February 13, 2016

نئی دہلی: ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں اُس وقت پرانے ادوار کی ایمرجنسی کی یاد تازہ ہوگئی جب پولیس نے جوال لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ہاسٹل سے طلبہ یونین کے صدر کانہاریہ کمار کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے یہ اقدام ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ کے احکامات کے بعد سامنے آیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کیمپس میں 'ملک مخالف' نعرہ لگانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اس سے قبل دہلی پولیس نے ایک نامعلوم شخص کے خلاف بائیں بازو اکثریتی کیمپس میں افضل گورو کی پھانسی کے خلاف پروگرام کرنے کے الزام میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا.

یاد رہے کہ افضل گورو کو 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ایف آئی آر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی ماہیش گیری اور پارٹی کی طلبہ ونگ 'اخیل بھارتیہ ودیارتی پردیش' (اے بی وی پی) کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔

کانہاریہ کمار کو گزشتہ روز پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں اس نے کہا کہ افضل گورو کے حق میں پروگرام منعقد کرنا اس کے خلاف شکایت درج کروانے کے لیے بی جے پی کا ایک عذر ہے کیونکہ اس نے انھیں طلبہ یونین کے الیکشن میں شکست دی تھی۔

اس کا مزید کہنا تھا کہ اس کے خلاف 'کوئی ثبوت' موجود نہیں ہیں اور یہ بھی کہ اس نے پروگرام میں کوئی نعرہ نہیں لگایا تھا۔

طلبہ یونین کے صدر پر بغاوت کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے 3 روز کے لیے پولیس تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پُر امن رہنے کی اپیل کے باوجود اے بی وی پی کی جانب سے گزشتہ روز مذکورہ پروگرام کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔

اے این آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے انڈیا گیٹ کے قریب سے کچھ احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا تھا۔

یاد رہے کہ مذکورہ پروگرام کی انسانی وسائل کی ترقی کی وزیر سمرتی ایرانی اور کمیونسٹ رہنما سیتارام یشچرے نے مذمت کی تھی۔

لوک سبھا کہ اسپیکر سومیترا مہان جی نے کہا تھا کہ طلبہ کے خلاف ایکشن لینا مسئلے کا حل نہیں ہے،ساتھ ہی انھوں نے سیاسی جماعتوں کو اس معاملے پر مشترکہ حل کے لیے سامنے آنے کو کہا تھا۔

جے این یو کے وائس چانسلر جگدیش کمار کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کے لیے انسٹیٹیوٹ کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی مذمت کرتی ہے۔

تاہم یونیورسٹی کے اساتذہ کی ایسوسی ایشن نے 'ضرورت سے زیادہ پولیس کارروائی' کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صورت حال کو مزید خراب کرے گا۔

دو روز قبل یونیورسٹی انتطامیہ نے مذکورہ پروگرام پر تادیبی انکوائری کروانے کا حکم بھی جاری کیا تھا، جس کو اجازت کے بغیر منعقد کیا گیا تھا۔

کمار نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو بتایا تھا کہ جب انتظامیہ کو بتایا گیا تھا کہ یہ ایک کلچرل پروگرام ہے تو انھوں نے آرگنائزر کو اجازت دے دی تھی تاہم جب بعد میں ان کے علم میں آیا کہ یہ ایک احتجاج ہے تو اس اجازت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے ایک روز قبل پروگرام کے آرگنائزرز کی جانب سے کیمپس میں احتجاج کیا گیا تھا جس میں لوگوں کو 'افضل گورو اور مقبول بٹ کی جوڈیشل کلنگ' اور 'کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے ان کے جمہوری حق کی جدوجہد' سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔

یہ خبر 13 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025