'پناہ گزین فنڈز' میں تاخیر، ترک صدر یورپی یونین پر برہم

07 مارچ 2016
ترک صدر طیب اردوغان نے شامی پناہ گزین فنڈز کی مد میں 3 ارب یورو کی فراہمی میں چار ماہ کی تاخیر پریورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے — فائل فوٹو
ترک صدر طیب اردوغان نے شامی پناہ گزین فنڈز کی مد میں 3 ارب یورو کی فراہمی میں چار ماہ کی تاخیر پریورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے — فائل فوٹو

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یورپی یونین سے نومبر میں ہونے والے معاہدے کے مطابق پناہ گزینوں کیلئے رقم کے اجراء کی مد میں 3 ارب یورو کی فراہمی میں 4 ماہ کی تاخیر پر یورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ 'چار ماہ ہوچکے ہیں۔ وہ (پیسے) اب تک فراہم نہیں کیے گئے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم 'اس وقت برسلز میں ہیں اور میں یہ اُمید کرتا ہوں کہ وہ رقم کے ساتھ لوٹیں گے'۔

خیال رہے کہ پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کیلئے یورپی یونین نے ترکی کے ساتھ 3 ارب یورو کی فراہمی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جو مذکورہ براعظم کی تاریخ میں جنگ عظیم دوم کے بعد اب تک کی سب سے بڑی ہجرت تصور کی جاتی ہے۔

لیکن ترکی کے دعوے کے مطابق رقم اب تک فراہم نہیں کی گئی ہے اور مذکورہ فنڈز کا حصول برسلز مذاکرات میں موجود ترک وزیراعظم داؤد احمد اوغلو کی ترجیحات میں شامل ہے۔

طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ یہ ترکی کی غلطی نہیں ہے کہ پناہ گزین یورپ میں داخلے کیلئے ان کے ساحلی علاقوں کو استعمال کررہے ہیں، جو شام میں جاری خانہ جنگی سے متاثر ہونے والے 27 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ 'دیکھیں، وہ دوسری جانب کہہ رہے ہیں کہ مہاجرین کو آنے کی اجازت نہ دی جائے۔ درست، لیکن وہ ہم نہیں جو ان کو بھیج رہے ہیں۔ وہ سمندری راستے سے آرہے ہیں اور بد قسمتی سے ان میں بیشتر ہلاک ہو رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے کوسٹ گارڈز نے سمندر میں ایک لاکھ کے قریب مہاجرین کو بچایا ہے لیکن ان کو بچانے کی کوششوں پر ترکی کے ہمسایہ ممالک نے مذاق اڑایا۔

ان کا یہ بیان ان غیر مصدقہ دعوؤں کے حوالے سے سامنے آیا ہے جن کو ایتھنز کی جانب سے مسترد کیا گیا ہے، مذکورہ دعوؤں کے مطابق یونان کے کوسٹ گارڈز پناہ گزینوں کی کشتیوں کو سمندر میں ڈبو رہے ہیں۔

ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ 'اس وجہ سے ہم مختلف ہیں۔ یہ ہماری نظر سے ان لوگوں کو دیکھنے کا طریقہ ہے اور وہ اُن کا طریقہ کار ہے'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں