استنبول ایئرپورٹ پر حملہ، 41افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 29 جون 2016
استنبول ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد پولیس مرکزی دروازے کے باہر تعینات ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
استنبول ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد پولیس مرکزی دروازے کے باہر تعینات ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

استنبول: ترکی کے شہر استنبول کے کمال اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 خودکش حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 41افراد ہلاک اور 239زخمی ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 13 غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔

ترک حکام کے مطابق 3 خودکش حملہ آوروں نے منگل کی رات 9 بجے کے قریب کمال اتاترک ایئرپورٹ کے بین الاقوامی روانگی کے حصے میں خود کو دھماکے سے اڑایا.

استنبول کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی راستے کا منظر جہاں حملہ آوروں نے  فائرنگ کے بعد خود کو دھماکے سے اڑایا تھا—۔ فوٹو/ اے پی
استنبول کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی راستے کا منظر جہاں حملہ آوروں نے فائرنگ کے بعد خود کو دھماکے سے اڑایا تھا—۔ فوٹو/ اے پی

گورنر استنبول کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکوں سے قبل فائرنگ بھی کی۔

اگرچہ حملے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے واقعے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اسے داعش کی کارروائی قرار دیا۔

یلدرم کا کہنا تھا کہ حملہ آور ٹیکسی میں آئے اور آٹومیٹک رائفل کی مدد سے مسافروں پر فائرنگ شروع کردی اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

حکام کے مطابق پولیس نے حملہ آوروں کے چیک پوسٹ پر پہچنے سے قبل ان کو روکنے کے لیے ان پر فائرنگ بھی کی تھی تاہم حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

استنبول کےکمال اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد مسافر پریشان کھڑے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
استنبول کےکمال اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دھماکوں کے بعد مسافر پریشان کھڑے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

واقعے کے بعد پولیس ، فائر فائٹرز اور فرانسک آفیسرز بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق ایک درجن سے زائد ایمبولینسیں شہر کے کمال اتاترک ایئرپورٹ کی جانب روانہ ہو گئیں جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کری گئی۔

دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کو سیل کرکے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا تھا تاہم اب معمولی تاخیر سے پروازوں کی آمد و رفت شروع ہوچکی ہے۔

'مجھے اپنی بہن نہیں ملی'

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق دھماکوں کے بعد انھوں نے کئی لاشوں کو شیٹوں کی مدد سے ڈھکا ہوا دیکھا، ہر جگہ مسافروں کا سامان بکھرا ہوا تھا، جبکہ ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں کی کرچیاں جابجا پڑی نظر آئیں۔

استنبول ایئرپورٹ پر خود کش حملوں کے بعد ایک رائفل فرش پر پڑی ہوئی ہے—۔فوٹو/رائٹرز
استنبول ایئرپورٹ پر خود کش حملوں کے بعد ایک رائفل فرش پر پڑی ہوئی ہے—۔فوٹو/رائٹرز

ایک عینی شاہد محمد عبداللہ نے اے ایف پی کو بتایا، ' کوئی آیا اور اس نے فائرنگ شروع کردی اور میری بہن نے بھاگنا شروع کردیا، مجھے نہیں معلوم وہ کس راستے کی طرف گئی، جس کے بعد میں نیچے گر گیا، میں اُس وقت تک فرش پر تھا، جب تک فائرنگ ختم نہ ہوگئی، اس کے بعد مجھے اپنی بہن نہیں ملی'۔

مزید پڑھیں:ترکی کے دارالحکومت میں بم دھماکا، 34 افراد ہلاک

واقعے کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ ایئر پورٹ پر خود کش دھماکے کا مقصد معصوم عوام کو قتل کرکے ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔

انھوں نے پوری دنیا خصوصاً مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات کریں۔

پاکستان کی شدید مذمت

پاکستان نے استبول ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم ہر ممکن طریقے سے دہشت گردی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔

استنبول ایئرپورٹ پر دھماکے کے بعد مسافر داخلی دروازے کے قریب موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
استنبول ایئرپورٹ پر دھماکے کے بعد مسافر داخلی دروازے کے قریب موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

مزید کہا گیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے بھی ترکی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان ترک حکومت اور عوام کے ساتھ ہے ۔

امریکی صدر کی مذمت

امریکی صدر براک اوباما نے بھی ترکی میں دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف ترکی کے ساتھ ہیں۔

ابھی تک واقعے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم حالیہ دنوں میں کرد عسکریت پسندوں، داعش اور بائیں بازو کی دیگر تنظیموں کی جانب سے ترکی کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

گذشتہ ماہ 10 مئی کو ترکی کے جنوب مشرقی شہر دیارِباقر میں ایک کار بم دھماکے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل رواں برس 28 اپریل کو بھی ترکی کے شہر بورسا میں ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 13 افراد زخمی ہوگئے۔

جبکہ رواں سال مارچ میں بھی دیارِباقر میں ایک کار بم دھماکے میں 7 پولیس اہلکار ہلاک اور 27 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (6) بند ہیں

Mian Ghulam jilani Jun 29, 2016 04:25pm
خدا ان دھشت گردوں کا بڑا غرق کرے جنھون نے سب کا سکون برباد کیاھواھے
صبا Jun 29, 2016 04:34pm
آخر کب تک یہ لوگ یوں ہی معصوم لوگوں کی جانیں لیتے رہیں گے .؟ ان کی جڑ کاٹنے کے لیے کوشش کی جانی چاہیے .مسلمانوں کے پیچھے ہی پڑ گئے ہیں خدا غرق کرے انکو
Ch s s kamboh Jun 29, 2016 05:32pm
We are condem to this insidant and terorisam
qasim yaqoob Jun 29, 2016 08:56pm
مسلمانوں کو برداشت کا سبق دینے والوں نے مسلمانوں کو کبھی برداشت نہی کیا
qasim yaqoob Jun 29, 2016 09:01pm
ہم نے پہلے اپنے دشمنوں سے دوستی کی اور اب اپنے بھائیوں کو اپنا دشمن بنا لیا ہے خدا ہماری حالت پر رحم کرے
Hassan mahmood Jun 29, 2016 11:47pm
Bot dukh hua