سعودی عرب: قطیف اور مدینہ منورہ میں خود کش دھماکے، 4 ہلاک

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2016
مدینہ منورہ میں خودکش حملے کے بعد نمازیوں میں افراتفری پھیل گئی—۔فوٹو/ رائٹرز
مدینہ منورہ میں خودکش حملے کے بعد نمازیوں میں افراتفری پھیل گئی—۔فوٹو/ رائٹرز

ریاض: سعودی عرب کے شہر قطیف اور مدینہ منورہ میں مساجد کے قریب 3 خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں نے عرب نیوز چینل العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی اور جنت البقیع کے درمیان قائم سیکیورٹی ہیڈکوارٹر پر ایک خود کش بمبار نے خود کو زور دار دھماکے سے اڑا لیا۔

دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک خود کش بمبار اور 4 سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

عینی شاہدین کی جانب سے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دھماکے کے بعد جائے وقوع سے دھواں اٹھتا دیکھا جاسکتا ہے۔

العربیہ کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں مسجد نبوی میں عبادت متاثر نہیں ہوئی۔

سعودی میڈیا کی جانب سے آنے والی رپورٹس کے مطابق سعودی حکام نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے قریب دھماکے کی تصدیق کردی ۔

قطیف میں دو دھماکے

سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف میں خود کش دھماکے کے بعد آتشزدگی دیکھی جاسکتی ہے — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف میں خود کش دھماکے کے بعد آتشزدگی دیکھی جاسکتی ہے — فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مدینہ منورہ کے علاوہ سعودی عرب کے شہر قطیف میں قائم ایک مسجد فراج العمران کے باہر خود کش بمبار نے خود کو زور دھماکے سے اڑایا۔

دھماکے کے نتیجے میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

سعودی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پہلے خود کش دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد متاثرہ مسجد کے قریب دوسرا خود کش دھماکا بھی ہوا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس نے خود کش بمبار کی لاش کے ٹکرے دیکھے۔

غیر ملکی ٹی وی نیوز چینلز پر چلنے والی فوٹیج میں دھماکوں کے بعد آگ اور دھوئیں کے بادل دیکھے گئے۔

دھماکوں کے بعد امدادی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئیں۔

رپورٹس کے مطابق شوال کا چاند دیکھنے کیلئے عوام کی کثیر تعداد متاثرہ مساجد میں موجود تھی۔

اس سے قبل دن کے آغاز پر جدہ میں قائم امریکی قونصل خانے پر بھی خودکش حملہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Jul 05, 2016 01:04am
تشدد اور خودکش دھماکے جہاں بھی ھوں قابل مزمت حرکت ھے مسجد نبوی کے دھماکے ناقابل برداشت ھیں یہ کون لوگ جو ایسی قبیح حرکت کرسکتے ھیں وقت اگیا ھے کہ ایسے لوگوں کی سرپرستی کرنے والوں کا پتہ کرنا ھوگا اس لعنت کو دنیا سے مکمل ختم کرنا ھوگا اسلامی ممالک دنیا کے ساتھ مل کر اسکے حلاف جنگ شروع کریں جو ممالک ایسے لوگوں یا تنظمیوں کی حمایت کررہے ھیں انکو یہ معلوم ھونا چاہئے کہ یہ لوگ کسی کے نہیں ھوسکتے سعودی حکومت کو بھی اپنے پالیسیز پر عور کرنا ھوگا مزہب کو دھشتگردی کیلئے استعمال کیا جارہا ھے فوری طور اسلامی ممالک کی تنظیم کا اجلاس بلانا چاہئے اور اس مسئلے پر سنجیدگی سے عور کرنا چاہئے گذشتہ دس بارہ سال سے اکثر اسلامی ممالک میں یہ مسئلہ جاری ھے افعانستان سے لیکر مراکش تک مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ھیں جو ایک خطرناک رجحان ھے
Faisal Hussain Jul 05, 2016 12:45pm
Its over now because they reached from my home to my holy home. Now its time to identify the enemies in our lines and in the opposite line and teach them a lesson one sent for all. Time to react physically not verbally.
Dr.Naseem Jul 05, 2016 12:56pm
@Israr بالکل صحیح ہے اب یہ وقت ہے کہ مسلم ممالک سر جوڑیں اور غنڈہ گردی کرنے والے ممالک کے خلاف اعلان جہاد کریں سب کچھ برداشت ہو سکتا ہے لیکن اس قسم کا قبیح عمل ناقابل برداشت ہے ان خبیس صفت لوگوں کا قلعہ قمع ہونا ضروری ہے الله تعالى سے دعا ہے کہ الله پاک تمام مسلمان حکمرانوں کی غیرت کو جگا دے آمین یا رب العالمین