دوستم کی 'جنبش ملیشیا' پر عدالتی کارروائی کا مطالبہ
کابل: انسانی حقوق کی تنظیموں نے سابق افغان جنگجو سردار عبدالرشید دوستم کی حامی ملیشیا پر انسداد طالبان آپریشن کے دوران شہریوں کو ہلاک کرنے اور لوٹ مار کا الزام لگاتے ہوئے، ان کے خلاف عدالتی کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ایک امریکی تنظیم نے کہا ہے کہ عبدالرشید دوستم کی حامی ملیشیا 'جنبش' نے گذشتہ ماہ افغانستان کے شمالی صوبہ فاریاب میں طالبان کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 افغان شہریوں کو ہلاک اور 32 کو زخمی کردیا تھا۔
تنظیم نے حال ہی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جنبش ملیشیا اور اس کے سربراہ پہلے افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم پر اس سے قبل بھی متعدد بار جنگی جرائم کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
امریکا کی انسانی حقوق کی تنظیم ایچ آر بلیو نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ 'دوستم ملیشیا کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طویل فہرست میں فاریاب میں ہونے والی شہریوں کی ہلاکتیں بھی شامل ہوگئی ہے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'جنبش ملیشیا اور نائب صدرعبدالرشید دوستم کو کبھی بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ تصور نہیں کیا گیا، جو شمالی افغانستان میں سیکیورٹی کی صورت حال کو خراب کررہے ہیں'۔
یاد رہے کہ افغان طالبان سے خوف زدہ ازبک جنرل عبدالرشید دوستم اپنے آبائی علاقے کا دفاع کرنے کیلئے مذکورہ ملیشیا کو دوبارہ فعال کررہے ہیں تاکہ طالبان باغیوں کی جانب سے افغانستان کے شمالی علاقوں پر ہونے والی مسلح یلغار کو روک سکیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے صوبہ فاریاب میں حالیہ کارروائی کے حوالے سے بتایا کہ "انھوں نے ہتھیار اٹھا رکھے تھے، جیسا کہ کلاشنکوف اور افغان شہریوں پر الزام لگارہے تھے کہ 'تم طالبان ہو'، اور گھروں سے باہر نکلنے والے افراد پر فائرنگ کردی"۔
تنظیم کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ ملیشیا کے اہلکاروں نے زبردستی ان کا مال اور خوراک بھی لوٹ لیا۔
خیال رہے کہ سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث افغان حکومت مقامی ملیشیا کی حوصلہ افزائی کررہی ہے تاکہ سیکیورٹی فورسز پر دباؤ کم کیا جاسکے۔
یاد رہے کہ افغان طالبان اور افغانستان کی حکومت حامی ملیشیا کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے ملک میں تشویش کی لہر میں اضافہ کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں افغان شہریوں کی ہلاکت میں اضافہ ہوا ہے اور افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بچے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کی حامی فورسز کے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔










لائیو ٹی وی