بلوچستان کا تذکرہ:'سینئر بیوروکریٹس نے مودی کو خبردار کیا تھا'

اپ ڈیٹ 27 اگست 2016
نئی دہلی: ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی
نئی دہلی: ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی

نئی دہلی: جب ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے حالیہ یوم آزادی کی تقریر کی تیاری کے حوالے سے اپنے قریبی ساتھیوں سے ملاقات کی، تو چند سینئر بیوروکریٹس نے انھیں بلوچستان کا تذکرہ کرنے سے خبردار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سینئر بیوروکریٹس نے مودی کو مشورہ دیا تھا کہ اس انتہائی اہم تقریر میں بلوچستان کا حوالہ دینا، جوہری ہتھیاروں سے لیس 2 پروسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو بڑھاوا دینے کا ایک غیر معمولی اقدام ہوگا، جن کے درمیان پہلے ہی مسئلہ کشمیر کو لے کر تنازعات چلے آرہے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک اجلاس میں شریک ایک سینئر عہدیدار کے مطابق تاہم کچھ سیاستدانوں نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستان کی جانب سے پیدا کی جانے والی 'مشکلات' پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مختلف طریقے سے سوچا اور وزیراعظم مودی کا بھی کچھ یہی خیال تھا۔

یہی وجہ ہے کہ ان سینئر بیوروکریٹس کا ساتھ دیتے ہوئے اپنی تقریر میں بلوچستان کا ذکر کرکے مودی نے پاکستان کے حوالے سے زیادہ ٹھوس نقطہ نظر کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

مذکورہ عہدیدار کے مطابق، 'بیوروکریٹس نے تجویز دی تھی کہ بلوچستان کے حوالے سے بات کرنا ایک اچھا آئیڈیا ہے، لیکن یوم آزادی کی تقریر اس کے لیے کوئی اچھا پلیٹ فارم نہیں تھی'۔

عہدیدار نے بتایا، 'وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ان 'تجاویز کو مسترد' کردیا جبکہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پاریکر کی حمات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں پاکستان کو خاموش کرانے کے لیے سب کچھ کرنا چاہیے'۔

تاہم رائٹرز کے مطابق ہندوستان کی وزارت خارجہ نے نریندر مودی کی تقریر کے حوالے سے ہونے والی مذکورہ بحث پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، جبکہ وزیراعظم کے دفتر اور دفاع و داخلہ کی وزارتوں نے بھی تبصرے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 15 اگست کو دہلی کے لال قلعہ میں ہندوستان کے یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب میں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بلوچ عوام کا شکریہ ادا کیا تھا۔

یہاں پڑھیں:مودی کے متنازع بیان کی 'حمایت'، بلوچ رہنماؤں پر مقدمات

مودی کا اشارہ چند بلوچ رہنماؤں کے ان مبینہ ویڈیو پیغامات کی جانب تھا،جن میں انھوں نے ہندوستانی وزیراعظم کی جانب سے ایک تقریر میں بلوچوں پر مبینہ ظلم و زیادتی پر پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر مودی کو سراہا تھا۔

انھوں نے پاکستان پر 'دہشت گردوں کی معاونت' کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کا کہنا تھا کہ مودی کی تقریر سے یہ ثابت ہوگیا کہ بلوچستان میں مشکلات پیدا کرنے میں ہندوستان کا ہی ہاتھ ہے۔

وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا، 'مودی نے تمام حدیں پار کرلیں'۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں کہ ہندوستان جغرافیائی سیاسی مفادات کے حصول کے لیے مزید کیا کرسکتا ہے۔

واشنگٹن میں ہوپ کنز یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا کے امور کے ماہر ڈینئل مارکی نے مودی کی تقریر میں بلوچستان کے تذکرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'سیاسی طور پر ہندوستانی مداخلت کے ثبوت کے طور پر اسے استعمال کرنا پاکستان کے لیے فائدہ مند نہیں ہے'۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ' اس پیغام کے پیچھے ایک اسٹریٹیجک افادیت چھپی پے'۔

یہ بھی پڑھیں:'بلوچستان میں مودی کے ایجنٹس کو ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں'

نئی دہلی میں موجود ایک سفارت کار کے مطابق اس سے صرف کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

جبکہ 2 سینئر ہندوستانی عہدیداران نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مسئلہ کمشیر کے حوالے سے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے اور اسے اقوام متحدہ تک لے جانے کی وجہ سے مودی مایوسی کا شکار تھے۔

یہ خبر 27 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں