متحدہ کے 3 رہنما پاک سرزمین پارٹی میں شامل
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے تعلق رکھنے والے شاکر علی، سلیم تاجک، اور نیک محمد نے پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پی ایس پی میں شامل ہونے کی پریس کانفرنس میں مصطفیٰ کمال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں ان کی پارٹی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جو چھ ماہ کے عرصے میں کروڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ارادہ پختہ ہے اور دھیان اپنی منزل پر ہے ، اس لیے راستے میں دائیں بائیں سے اٹھتی باتوں کا جواب نہیں دینا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ کے مزید 2 رہنما 'پاک سرزمین پارٹی' میں شامل
پی ایس پی پر لگنے والے الزامات پر مصطفیٰ کمال نے خوشگوار موڈ میں کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ سابقہ پارٹی سے سارے مجرم ہماری جماعت میں آرہے ہیں ، اس کا حل نکالنے کے لیے کہ میں فاروق ستار کو تجویز دیتا ہوں کہ ایم کیو ایم میں موجود برے لوگوں کی فہرست مجھے فراہم کردیں، میں وہ فہرست بورڈ پہ لگادوں گا، پھر جس کا نام فہرست میں ہو وہ ہماری جماعت میں نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ کی بلقیس مختار بھی مصطفیٰ کمال کے ساتھ
کراچی میں امن کے قیام کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آرمی، رینجرز، ایف سی بلوچستان ہو یا کراچی، کہیں بھی امن قائم نہیں کرسکتی، صرف قیام امن کے لیے ماحول قائم کرسکتی ہے، یہ کام سیاسی قوتوں کا ہے کہ وہ لوگوں کی ذہن پر کام کریں، یہ کام ہم کررہے ہیں، اس بات پر ہماری پارٹی کی حمایت کی جانی چاہیئے، پی ایس پی نے نوجوانوں سے ہتھیار پھینکوا کر ان کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں تھمائیں، ہم کراچی کے نوجوانوں کا ذہن تبدیل کررہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں رینجرز کے سربراہ سے سوال کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ اپنے پیچھے کیا چھوڑنا چاہتے ہیں؟ یہ کہ کراچی میں امن قائم کیا یا پھر کراچی میں گرائی جانےوالی عمارتوں سےانہیں یاد رکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر صغیر متحدہ چھوڑ کر مصطفیٰ کمال سےجا ملے
پریس کانفرنس کے دوران مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو بھی اپنی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فاروق ستار کی جگہ ایم کیو ایم نہیں پی ایس پی ہے، میں انہیں اور ان کی پوری ٹیم کو خوش آمدید کہتا ہوں، ہمارے دروازے ان کے لیے کھلے ہیں۔
مزید پڑھیں: جرائم میں ملوث کارکنوں کو واپسی کا راستہ دینا ہوگا، مصطفیٰ کمال
خیال رہے کہ کراچی کے سابق میئر اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ کو ایم کیو ایم کے منحرف رہنما انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے۔
بعد ازاں انھوں نے علیحدہ سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا،جس میں ایم کیو ایم کے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی سمیت سینئر رہنماؤں نے مصطفیٰ کمال کی جماعت میں شمولیت کا اعلان کیا، جس پر ایم کیو ایم کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم بھی دو ماہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے کیونکہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کے خالف نعرے لگوائے تھے۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔
بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں 23 اگست کی صبح رہا کیا گیا۔
الطاف حسین نے 22 اگست کو امریکا میں بھی کارکنوں سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا۔
ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جبکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناو کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جبکہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے.
ایم کیو ایم کے سربراہ کے پاکستان مخالف تقاریر کے بعد رینجرز اور پولیس نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت سندھ بھر میں دفاتر کو سیل کر دیا، جبکہ غیر قانونی طور پر سرکاری زمین پر بنے ہوئے دفاتر کو مسمار بھی کیا جا رہا ہے۔
23 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے جبکہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔
27 اگست کو ایک اور پریس کانفرنس میں الطاف حسین سے قطع تعلق کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے ایک لکیر کھینچ دی ہے، جس کے بعد پارٹی کے معاملات اور ہمارا لندن سے کوئی تعلق نہیں، تو اس کا مطلب ہے ایم کیو ایم کا الطاف حسین سے بھی کوئی تعلق نہیں۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان اور لندن میں تقسیم نظر آتی ہے کیونکہ لندن کے پارٹی رہنماؤں نے پاکستان اور پاکستان کے رہنماوں نے لندن میں مقیم لیڈرز پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔










لائیو ٹی وی