حب: بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں ایک ناکارہ بحری جہاز میں ہونے والی آتشزدگی میں ہلاکتوں کی تعداد 19 ہوگئی جبکہ کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد بھی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک ناکارہ بحری جہاز میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے بعد اس میں موجود تیل میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

آگ کو بجھانے کیلئے ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں بھیجی گئیں تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا۔

گذشتہ روز بلوچستان کی انتظامیہ نے کراچی سے فائر بریگیڈ کی اسنارکل بھی طلب کیں تھیں جو 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود نہیں پہنچے۔

کمشنر قلات ہاشم غلزئی نے بتایا کہ بحری جہاز میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے مزید 48 گھنٹے لگ سکتے ہیں کیونکہ متاثرہ بحری جہاز میں اب بھی کافی مقدار میں تیل موجود ہے۔

دوسری جانب بدھ کی شام متاثرہ بحری جہاز پر جاری ریسکیو کا کام روک دیا گیا اور اس کے اطراف میں 500 میٹر کے علاقے کو خالی کرالیا گیا جبکہ میڈیا کو بھی اس علاقے سے پیچھے جانے کیلئے کہا گیا۔

مزید پڑھیں: گڈانی: تیل بردار بحری جہاز میں دھماکا، 17 افراد ہلاک

ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ آگ جہاز کے انجن تک پہنچ چکی ہے جہاں تقریبا 20 سے 25 گیس سلنڈر موجود ہیں جبکہ انجن میں فیول بھی موجود ہے جو مزید دھماکوں کی وجہ بن سکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کسی بھی حادثے سے بچنے کیلئے علاقے کو خالی کرالیا گیا ہے، جبکہ آج صبح بھی متعدد چھوٹے دھماکے ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کا کام شروع کردیا گیا تھا اور متعدد زخمیوں سمیت 17 افراد کی لاشیں نکالی گئیں تھیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق آج بھی دو افراد کی لاشیں نکالی گئیں ہیں جنھیں شناخت کیلئے ایدھی سرد خانے منتقل کیا گیا، جہاں ان کی شناخت مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے یامین اور اپر دیر سے تعلق رکھنے والے رجب کے نام سے ہوئی۔

ادھر خیبر پختونخوا کے علاقے اپردیر سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ملک اسد نے دعویٰ کیا کہ واقعے میں ان کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 100 مزدور لاپتہ ہوئے ہیں جبکہ 7 کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

انھوں نے بلوچستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ معاملے کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں اٹھائیں گے۔

دوسری جانب پولیس نے بحری جہاز پر کام کرنے والے ٹھیکیدار فاروق بنگالی کو گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں ٹھیکیدار نے بتایا کہ وہ اپنے 40 مزدوروں کے ساتھ ٹینک کی صفائی میں مصروف تھا اور واقعے سے کچھ ہی دیر قبل وہ دیگر کچھ مزدوروں کے ساتھ جہاز سے نیچے آیا جبکہ آتشزدگی کے بعد سے اس کے متعدد مزدور لاپتہ ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: بحری جہاز میں لگنے والی آگ بجھانے میں مشکلات

پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ بحری جہاز کے ایگری پر کام کرنے والا ٹھیکیدار واقعے میں ہلاک ہوچکا ہے اور اس کے ساتھ ایگری پر کام کرنے والے 100 کے قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

پولیس نے مزید بتایا کہ واقعے کا مقدمہ نمبر 2016/55 سرکاری کی مدعیت میں تھانہ گڈاپ میں درج کرلیا گیا ہے، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 304، 322، 337، 334، 287 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) حب کا کہنا تھا کہ آگ کی شدت کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ذوالفقار علی شاہ نے بتایا تھا کہ 'ہمارے پاس بحری جہاز پر 16 افراد کی ہلاکت کی رپورٹس ہیں'۔

بحری جہاز میں کام کرنے والے مزدوروں نے بتایا کہ حادثے کے وقت 100 کے قریب افراد وہاں موجود تھے جبکہ دھماکا ہوتے ہی متعدد مزدوروں نے سمندر میں چھلانگ لگاکر جان بچائی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق جہاز میں وقفے وقفے سے 8 دھماکے ہوئے اور حادثہ اس وقت پیش آیا جب جہاز میں گیس ویلڈنگ کا کام جاری تھا۔

مزدوروں کو نکالنے کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مشترکہ طور پر ریسکیو آپریشن کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں