اسلام آباد: چھوٹی صنعتوں نے چائنا پاکستان اقتصادی راہدرای (سی پیک) اور مختلف ملکوں کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدوں کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کو دی جانے والی مراعات پر خدشات کا اظہار کردیا۔

آرگنائزیشن برائے ایڈوانسمنٹ اینڈ سیف گارڈ آف انڈسٹریل سیکٹر(اوسز)کی قیادت میں وزارت صنعت کے حکام سے ملاقات میں مقامی صنعتکاروں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان میں مقامی صنعتوں کو بھی نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اوسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاطف اقبال نے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’چینی انڈسٹری نے کئی سالوں کے دوران پیداواری لاگت میں نمایاں کمی حاصل کی ہے کیوں کہ مقامی سطح پر اسے بڑی مارکیٹ دستیاب ہے جبکہ ان کے لیے انڈسٹری دوست پالیسیاں اور حکومت کی جانب سے متعدد مراعات بھی موجود ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک سے گلگت بلتستان کے عوام کی امیدیں وابستہ

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سی پیک اسی صورت میں پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جب اس میگا تجارتی راہدراری کے ذریعے ملکی برآمدات میں اضافہ ہو۔

عاطف اقبال نے کہا کہ اوسز نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو اور نیشنل ٹیرف کمیشن(این ٹی ایف) سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ملکی صنعت کے مفادات کے تحفظ کے لیے غیر منصفانہ تجارت کے خلاف اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ چین سے درآمدات کے حوالے سے ایک مسئلہ انڈر انوائسنگ ہے اور دونوں جانب حکام کو چاہیے کہ جتنی جلدی ممکن ہو ڈیٹا کےتبادلے کا آن لائن نظام مرتب کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اوسز نے این ٹی سی سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر منصفانہ تجارتی سرگرمیوں جیسے ڈمپنگ کا فوری طور پر نوٹس لے اور مقامی صنعت کے مفادات کو مد نظر رکھ کر ترجیحات کا تعین کیا جانا چاہیے جس کے بعد بعد آزادانہ تجارت کے لیے سرحد کو کھولا جاسکتا ہے‘۔

آرگنائزیشن چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے تحفظ کے لیے زور دیتی رہی ہے اور بڑے مینوفیکچررز کو ان کے حقوق کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

یہ خبر 12 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں