درگاہ شاہ نورانی زائرین کے لیے بند

شائع November 14, 2016

کوئٹہ/خضدار: فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے درگاہ شاہ نورانی میں ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے معقول سیکیورٹی انتظامات نہ ہونے تک درگاہ کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ ہفتہ 12 نومبر کو صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر حملہ آور کی تصویر بھی جاری کی تھی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں درگاہ شاہ نورانی کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے فول پروف حفاظتی انتظامات ہونے تک درگاہ کو زائرین کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

یہ بھی پڑھیں: درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا، 52 افراد ہلاک

اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے درگاہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے، باؤنڈری وال کی تعمیر اور درگاہ کے راستے میں چیک پوسٹس قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔

اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ خضدارچھاؤنی میں موجود جوانوں کو ریسکیو آپریشن میں مدد فراہم کرنے کے لیے درگاہ بھیجا گیا جبکہ فوج کی کئی ایمبولینسز بھی ریسکیو آپریشن کا حصہ بنی رہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ فوج کے ہیلی کاپٹرز درگاہ میں جاری ریسکیو آپریشن کا حصہ بننے کے لیے تیار تھے مگر اندھیرے اور ہیلی پیڈ کے لیے مناسب جگہ موجود نہ ہونے کے باعث ان کا استعمال نہیں کیا گیا۔

فوجی جوانوں، فرنٹیئر کورپس (ایف سی) بلوچستان کے اہلکاروں اور حکومتی اور فلاحی اداروں کے رضاکاروں نے دھماکے کے زخمیوں کو ریسکیو کرکے لاشوں اور زخمیوں کو حب کے جام غلام قادر سول ہسپتال منتقل کیا جہاں سے انہیں کراچی پہنچایا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ درگاہ دھماکے میں زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کو حب اور کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے فوج کی جانب سے تمام وسائل اور سہولیات فراہم کی گئیں اور آرمی کے ڈاکٹرز بھی زخمیوں کو علاج فراہم کرنے میں مصروف رہے۔

دوسری جانب درگاہ کا دورہ کرتے ہوئے ایف سی بلوچستان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) میجر جنرل شیرافگن نے اہلکاروں اور افسران کو علاقے میں سیکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا اور دھماکے میں ملوث افراد کی معلومات حاصل کرنے کے لیے سرچ آپریشن کی ہدایات بھی دیں۔

درگاہ شاہ نورانی ضلع خضدار کے دوردراز اور کم آبادی والے پہاڑی علاقے میں واقع ہے، پنجاب اور کراچی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد ہر ہفتے درگاہ کا رخ کرتی ہے اور یہاں ہونے والی روایتی دھمال کا حصہ بنتی ہے۔

ذرائع کے مطابق خضدار، آواران اور اس سے ملحقہ علاقوں میں کالعدم اور جہادی تنظیموں کی بڑی حد تک رسائی ہے۔

کچھ عرصہ قبل ہی ضلع لسبیلہ کے علاقے حب میں ایک کالعدم جماعت کے سربراہ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے داعش کے ساتھ روابط تھے۔

ذرائع نے خیال ظاہر کیا کہ درگاہ پر ہونے والا یہ حملہ جماعت کے سربراہ کی موت کا بدلہ بھی ہوسکتا ہے۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دھماکے کے بعد ہونے والے سرچ آپریشن میں کئی مشتبہ افراد کی گرفتاریوں کا انکشاف کیا ہے جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے، قلات ڈویژن کے کمشنر محمد ہاشم غلزئی کا کہنا تھا کہ درگاہ شاہ نورانی میں حملہ آور نے اُس وقت خود کو دھماکے سے اڑایا جب سیکڑوں زائرین درگاہ میں جاری دھمال میں مصروف تھے۔

وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے امداد کا اعلان

وزیراعظم نواز شریف نے درگاہ شاہ نورانی میں ہلاک شدگان کے ورثاء اور زخمیوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا، جس کے بعد ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو 5 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مصدق ملک اور مفتاح اسماعیل نے سول ہسپتال کراچی میں زخمیوں کی عیادت کی اور ہلاک اور زخمی افراد کے ورثاء کو امدادی چیک پیش کیے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بھی سول اہسپتال کراچی کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کی مدد کا اعلان کیا۔

انہوں نے ہلاک افراد کے ورثاء کے لیے 10 لاکھ جبکہ زخمی ہونے والے افراد کے لیے 5 لاکھ روپے کا اعلان بھی کیا۔

قبل ازیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف بھی اتوار کی شام سول ہسپتال کراچی پہنچے اور دھماکے میں زخمی افراد کی عیادت کی۔

آرمی چیف زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے—۔ فوٹو/ اے پی پی
آرمی چیف زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے—۔ فوٹو/ اے پی پی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025