این اے 258 ضمنی انتخاب:ایم کیو ایم پاکستان کا بائیکاٹ کا اعلان
کراچی: بانی الطاف حسین سے قطع تعلق کے بعد سنگین اندرونی بحران سے دوچار ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں چلنے والی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان نے 24 نومبر کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 258 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
این اے 258 کراچی کے ضلع ملیر کا حلقہ ہے۔
یہ نشست عبد الحکیم بلوچ کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی، جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ کر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شامل ہوئے تھے۔
عبد الحکیم بلوچ دوبارہ اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گے۔
ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کی وجہ حکومت سندھ کی جانب سے ’حکومتی وسائل کے غلط استعمال‘ کو قرار دیا۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’کوآرڈینیشن کمیٹی کے پارٹی کے عارضی ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس میں موجودہ صورتحال اور این اے 258 کے ضمنی انتخاب کا جائزہ لیا گیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’مشاورت کے بعد پارٹی نے متفقہ طور پر ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: 'این اے 256، این اے 258 میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی'
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ماضی میں سندھ حکومت نے انتخابی نتائج کو اپنے مطابق بنانے کے لیے ریاستی وسائل کا ناجائز استعمال اور دہشت گردوں سمیت دیگر بے ایمان عناصر کا استعمال کیا اور حلقہ این اے 258 میں بھی وہ یہی کر رہی ہے، جس کے بعد ایم کیو ایم کے پاس انتخاب کے بائیکاٹ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔‘
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے یہ فیصلہ حالیہ چند واقعات کے تناظر میں کیا، جس میں اسے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے وفاداروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلا واقعہ یہ پیش آیا کہ چند روز قبل جب میئر کراچی وسیم ختر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں اور کارکنان کے ہمراہ عزیز آباد میں یادگار شہدا پر حاضری کے لیے پہنچے، اس دن الطاف حسین کے وفادار کارکنوں کی تعداد ایم کیو ایم پاکستان سے کئی زیادہ تھی۔
اس کے بعد محمود آباد میں منعقد کیے گئے پارٹی کے عوامی جلسے میں لوگوں کی تعداد کم تھی اور سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی ویڈیو میں فاروق ستار کے خطاب کے وقت کرسیاں خالی دکھائی دیں، جبکہ الطاف حسین کے وفادار کارکن اپنے جلسوں میں بانی ایم کیو ایم کے حق میں نعرے بلند کرکے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کو آئے دن چیلنج کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان جانتی تھی کہ وہ یہ انتخاب نہیں جیت سکتی کیونکہ حلقے میں ووٹروں کی بڑی تعداد اردو بولنے والی نہیں، جبکہ پارٹی 2002 کے عام انتخابات کے بعد سے یہ نشست نہیں جیت سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کو یہ خطرہ ہے اگر وہ انتخاب میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اس میں حاصل ہونے والے ووٹوں سے ان کے اس دعوے کی قلعی کھل جائے گی کہ ایم کیو ایم کے حامیوں کی بڑی تعداد ان کے ساتھ ہے اور الطاف حسین سے قطع تعلق سمیت ان کے ہر اقدام کی حمایت کرتی ہے۔
یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم کے امیدوار احمد گبول 17 ہزار 854 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے تھے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حکیم بلوچ نے 52 ہزار 751 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی۔
حلقے کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) حصہ نہیں لے رہی، جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
یہ خبر 22 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔











لائیو ٹی وی