ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں آتشزدگی اور ریسکیو مشکلات

شائع December 5, 2016 اپ ڈیٹ December 7, 2016

کراچی: شارع فیصل پر واقع ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں رات گئے لگنے والی خوفناک آگ نے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد کی جانیں نگل لیں۔

ہوٹل کے گراؤنڈ فلور پر واقع کچن میں آتشزدگی نے ہوٹل کی 6 منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لیا، جس پر تقریباً 3 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔

زیادہ تر ہلاکتیں آتشزدگی کے باعث کئی گھنٹوں تک عمارت میں محصور رہنے کے باعث جھلسنے اور دم گھٹنے سے ہوئیں، واقعے میں 75 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

آگ لگنے کے باعث ہوٹل میں موجود سیکڑوں ملکی و غیر ملکی افراد محصور ہوگئے، واقعے کے وقت کرکٹ کے عالمی کھلاڑی صہیب مقصود اور یو بی ایل اسپورٹس ٹیم بھی ہوٹل میں موجود تھی۔

ہوٹل میں مقیم کئی افراد نے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر کمشنر کراچی کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔

دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر نے علی الصبح متاثرہ ہوٹل کا دورہ کیا اور آگ لگنے جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نامناسب انتظامات پر برہمی کا اظہار کیا۔

ہوٹل میں دھواں جمع ہونے کے باعث دم گھٹنے کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں —فوٹو: اے ایف پی
ہوٹل میں دھواں جمع ہونے کے باعث دم گھٹنے کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں —فوٹو: اے ایف پی
آتشزدگی میں جھلسنے اور دم گھٹنے سے  7 سے زائد افراد زخمی ہوئے—فوٹو:رائٹرز
آتشزدگی میں جھلسنے اور دم گھٹنے سے 7 سے زائد افراد زخمی ہوئے—فوٹو:رائٹرز
ہوٹل میں محصور افراد نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر چادروں کی مدد سے نیچے اترنے کی کوشش کی —فوٹو: اے ایف پی
ہوٹل میں محصور افراد نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر چادروں کی مدد سے نیچے اترنے کی کوشش کی —فوٹو: اے ایف پی
آتشزدگی کے بعد غیر ملکی افراد کی بڑی تعداد ہوٹل کے باہر پریشان نظر آئی —فوٹو: اے ایف پی
آتشزدگی کے بعد غیر ملکی افراد کی بڑی تعداد ہوٹل کے باہر پریشان نظر آئی —فوٹو: اے ایف پی
آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 3 گاڑیاں اور اسنارکل موقع پر پہنچے —فوٹو: اے ایف پی
آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 3 گاڑیاں اور اسنارکل موقع پر پہنچے —فوٹو: اے ایف پی
واقعے سے متاثرہ افراد ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے ہوئے—فوٹو: اے پی
واقعے سے متاثرہ افراد ایک دوسرے کو تسلیاں دیتے ہوئے—فوٹو: اے پی
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے مطابق، غیر ملکیوں سے گفتگو کرنے میں مشکلات کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہوئی —فوٹو: اے پی
ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے مطابق، غیر ملکیوں سے گفتگو کرنے میں مشکلات کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہوئی —فوٹو: اے پی
کئی غیر ملکی افراد ڈر کی وجہ سے نیچے اترنے کے لیے تیار نہیں تھے، فیصل ایدھی —فوٹو: اے پی
کئی غیر ملکی افراد ڈر کی وجہ سے نیچے اترنے کے لیے تیار نہیں تھے، فیصل ایدھی —فوٹو: اے پی
چھلانگ لگانے والے افراد میں سے کئی افراد کو شدید چوٹیں آئیں، جنہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا —فوٹو: اے ایف پی
چھلانگ لگانے والے افراد میں سے کئی افراد کو شدید چوٹیں آئیں، جنہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا —فوٹو: اے ایف پی
ایک غیر ملکی خاتون فون پر اپنے پیاروں کو اپنی خیریت سے آگاہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
ایک غیر ملکی خاتون فون پر اپنے پیاروں کو اپنی خیریت سے آگاہ کرتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (2) بند ہیں

RIZ Dec 05, 2016 03:05pm
Fire Exit is must have feature in every kind of building.. it seems that Karachi and Lahore need to check (better do evacuate Drills) all major public and private buildings for fire safety hazard... so many fires we see every year but nothing concrete have been done..
Yasir Mehmood Dec 05, 2016 05:06pm
This accident shows how much we lack capacity in dealing such situations. It is shame that Sindh Govt does not have equipped the emergency personnel with necessary equipment to deal with such situation. All hotels, plazas and public places must be checked for availability of the emergency exits. In bigger cities, there should be emergency Helicopters to help evacuate people in such situation. World is aiming Mars and we still are so behind in dealing a small emergency.