کیا یہ سال کا بہترین ٹیسٹ میچ تھا؟
پاکستانی ٹیم کو پہلے ٹیسٹ میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کے ہاتھوں 39 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن میچ میں شکست کے باوجود قومی ٹیم نے عمدہ فائٹنگ اسپرٹ سے عوام اور سابق کرکٹرز کے دل جیت لیے۔
پہلی اننگز میں محض 142 رنز پر ڈھیر ہونے والی ٹیم دوسری باری میں 490 رنز کے تعاقب میں حریف کیلئے لوہے کا چنا ثابت ہوئی اور 450 رنز بنا کر دنیا میں سب کو حیران کردیا۔
1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان نے دوسری اننگز میں پاکستان کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ باصلاحیت اسد شفیق کی بدولت پاکستان نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔ جب ٹیم آخری گیند تک لڑے تو ہارنے میں کوئی شرم نہیں۔ انہوں نے ہم سب کا سر فخر سے بلند کردیا۔
وسیم اکرم نے پاکستان کی اس کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں نے آج سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی ایسی کارکردگی نہیں دیکھی۔ چاہے نتیجہ جو بھی ہو نہیں لیکن ٹیم نے بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔
چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی ٹیم کی کارکردگی پر مسرور نظر آئے اور انہوں نے کھلاڑیوں کو شاباش دی۔
سابق مایہ ناز لیگ اسپنر بھی اس عمدہ کارکردگی پر کھلاڑیوں کو داد دیے بنا نہ رہ سکے اور کہا کہ اسے سال کا بہترین ٹیسٹ میچ کہا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسد شفیق کا عالمی ریکارڈ اور پاکستان کا کارنامہ
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ مایہ ناز غیر ملکی کرکٹرز نے بھی عمدہ کھیل پر پاکستانی کھلاڑیوں کو داد دی۔
سابق آسٹریلین کپتان نے کہا کہا پاکستان نے دوسری اننگز میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا جبکہ گریم سوان نے کہا کہ وہ پاکستانی ٹیم کے مداح ہیں۔
سابق آسٹریلین آل راؤنڈر ڈین جونر نے بھی جرات مندانہ کارکردگی پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد سے نوازنے کے بعد آسٹریلیا ٹیم کو فتح پر مبارکباد دی۔












لائیو ٹی وی