تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو 'کلین چٹ' دے دی

شائع December 21, 2016
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

کراچی: سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار پر لگنے والے الزامات کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں، جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی نے انھیں کلیئر قرار دے دیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھ کے طور پر پہچانے جانے والے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے حکم پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد معطل کیا گیا تھا، جنھیں بعدازاں بحال کردیا گیا۔

جس کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ڈاکٹر جمیل کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی، جس کے ذمہ خواجہ اظہار کی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کرنا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر لگنے والے الزامات کی گذشتہ 3 ماہ سے جاری تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں اور تحقیقاتی ٹیم نے راؤ انوار کو کلیئر قراردے دیا ہے۔

ڈی آئی جی آفس ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ جلد وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ راؤ انوار اپنی 8 سالہ تعیناتی کے دوران تین بار معطل ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد رہائی

آخری بار 16 ستمبر کو انھیں اُس وقت معطل کیا گیا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں راؤ انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔

خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔

اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔

یہاں پڑھیں:راؤ انوار نے معطلی کا فیصلہ چیلنج کردیا

واضح رہے کہ کسی بھی رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے قبل وارنٹ گرفتاری دکھانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ اس سلسلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی یا اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا، لہٰذا خلاف ورزی پر وزیراعلیٰ سندھ نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔

بعدازاں راؤ انوار نے 19 ستمبر کو اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھرپر چھاپہ قانون کے مطابق مارا تھا،ان کی معطلی کا حکم غیر قانونی ہے، لہذا انھیں بحال کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:خواجہ اظہار کی گرفتاری پر معطل ہونے والے راؤ انوار بحال

جس کے بعد گذشتہ ماہ 19 نومبر کو راؤ انوار کو ان کے عہدے پر بحال کردیا گیا تھا، تاہم انہیں فوری طور پر کوئی پوسٹنگ نہیں دی گئی تھی۔

راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انھیں 'انکاؤنٹر اسپیشلسٹ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025