زیرکاشت رقبہ 5 کروڑ 28 لاکھ ایکڑ، مویشی 25 کروڑ ہوگئے، ساتویں زراعت شماری کے نتائج جاری
وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے ساتویں زراعت شماری کے اعدادوشمار جاری کردیے، ملک میں زراعت سے وابستہ گھرانوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ، زیرکاشت رقبہ پانچ کروڑ 28 لاکھ ایکڑ، مویشیوں کی تعداد 25 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے 14 سال بعد ہونے والی ساتویں زراعت شماری 2024 ’مربوط ڈیجیٹل شمار‘ کے نتائج کا باضابطہ اعلان کیا، اس میں زراعت، مویشیوں اور زرعی مشینری کو شامل کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے اعداد و شمار اکٹھے کرنے میں جدت، شفافیت اور درستگی متعارف کروانے پر پاکستان ادارہ شماریات کی کوششوں کو بھرپور سراہا جو ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے نئے راستے فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی، برآمدات اور روزگار میں نمایاں کردار ادا کرنے کی وجہ سے زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس کی اہمیت کے پیش، نظر، پاکستان کے پلاننگ کمیشن نے ساتویں زراعت شماری کا ایک جامع آغاز کیا تھا جو اقتصادی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی میں ایک تاریخی سنگ میل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام حکومت پاکستان کے ’اُڑان پاکستان‘ کے اقدام کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو 5 ایزکے فریم ورک کے تحت 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساتویں زراعت شماری 2024 کے ذریعے پہلی بار، پاکستان میں زرعی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے ملک بھر میں مکمل طور پر مربوط ڈیجیٹل طریقہ کار کا کامیابی سے نفاذ کیا گیا جس میں جدید ٹیکنالوجی جیسے رئیل ٹائم میپنگ، جیو ٹیگنگ اور خودکار ڈیٹا کا نظام شامل ہے تاکہ وسائل کے موثر انتظام کے ساتھ فیلڈ سے درست اور بروقت معلومات جمع کی جا سکیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حاصل کردہ اعداد و شمار وفاقی اور صوبائی سطح پر زرعی پالیسیوں کی تشکیل، وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانے اور اعداد و شمار پر مبنی فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
14 سال کے وقفے سے ہونے والی ساتویں زراعت شماری کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ زرعی گھرانوں کی تعداد جو 2010 میں 83 لاکھ تھی، 2024 میں بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ ہو گئی۔
زیرکاشت رقبہ جو 2010 میں چار کروڑ 26 لاکھ ایکڑ تھا، 2024 میں بڑھ کرپانچ کروڑ 28 لاکھ ایکڑ تک پہنچ گیا، 79 فیصد زرعی رقبے کو نہروں اور ٹیوب ویلز کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔
زراعت شماری کے نتائج کے مطابق ملک میں مویشیوں کی تعداد میں 2006 سے سالانہ 3.18 فیصد کی رفتار سے اضافہ ہو اہے اور یہ 25 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔
ساتویں زراعت کے نتائج کے مطابق 2024 میں ملک میں 9 کروڑ 58 لاکھ بکریاں، 5 کروڑ 58 لاکھ گائیں، 4 کروڑ 77 لاکھ بھینسیں، 4 کروڑ 45 لاکھ بھیڑیں، 15 لاکھ اونٹ اور 48 لاکھ گدھے تھے۔











لائیو ٹی وی