'کیانی ہی انچارج رہیں تو بہتر ہے'
اسلام آباد: پاکستان کے طاقت ور ترین شخصیات میں سے ایک جنرل اشفاق پرویز کیانی اپنی آئندہ ماہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی نئے عہدے کے ساتھ فوج کے ساتھ ہی منسلک رہیں گے۔
یہ پیشرفت ایسے موقع پر آرہی ہے جبکہ پرتشدد واقعات پاکستان میں عروج پر ہیں، پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ کشمیر کی سرحد پر تعلقات کشیدہ ہیں جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے کو حکومت سنبھالے صرف تقریباً ایک ماہ کا عرصہ گزرا ہے۔
ادھر امریکہ کی کوشش ہوگی کہ پاکستان کے ساتھ 2014 میں افغانستان سے انخلاء سے قبل تعلقات بہتر رکھے جائیں۔
امریکہ کے لیے اس پیشرفت کا مطلب پاکستان کے ساتھ 2014 میں افغانستان سے انخلاء سے قبل بہتر تعلقات کو قائم رکھنا ہے۔
کیانی سے قریب ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف انہیں جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنا چاہتے تھے۔ ایک سینئر ایٹیلجنس افسر نے کہا کہ وزیراعظم اس عہدے کو زیادہ طاقت ور بنانا چاہتے تھے۔ اس منصب کو عام طور پر رسمی ہی سمجھا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے 'نئے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے پاس نیوکلئیر ہتھیاروں کی کمان ہوگی اور وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔'
ان کے مطابق کسی کو ترقی دینے اور تبادلہ کرنے کا اختیار بھی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے پاس ہی ہوگا۔
'بنیادی طور پر جے سی ایس سی کا عہدہ وہی بن جائے گا جو اسے ہونا چاہتے تھا، یعنی کے سب کا باس۔'
ایک حکومتی اہلکار نے کہا ہے کہ وہ پیشرفت پر اس وقت تک تبصرہ نہیں کرسکتے جب تک موجودہ جے سی ای سی چیف اپنا عہدہ چھوڑ نہیں دیتے جسکی مدت پیر کو ختم ہورہی ہے۔
دوسری جانب شریف سے قریب ایک ذرائع نے کہا ہے کہ اس بات کے امکانات کم ہیں کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کی جائے۔
خیال رہے کہ کیانی کو 2010ء میں تین سال کے لیے توسیع دی جاچکی ہے۔
ذرائع نے کہا 'جے سی ایس سی کی صدارت کیانی کے لیے سب سے اچھا آپشن ہے۔ وہ پاکستانی عسکریت پسندی کے ماہر ہیں اور افغانستان میں جاری جنگ کو سمجھتے ہیں'
کیانی کی زیر کمان فوج نے القاعدہ اور طالبان سے منسلک عسکریت پسندوں کے خلاف افغان سرحد پر متعدد آپریشنز کیے ہیں جسکے جواب میں شدت پسند جنگ کو پاکستان کے بڑے شہروں تک لے گئے۔
فوج کے ایک سینئر ریٹائرڈ افسر نے کہا 'نواز ایک مضبوط فوجی سربراہ نہیں چاہیں گے اور اگر کیانی یونیفارم میں ہی رہنا چاہتے ہیں تو وہ چاہیں گے کہ اگلا سربراہ ان کے قریب ہو۔
جو بھی ہو کیانی کسی نہ کسی طریقے سے فوج کے ساتھ ہی منسلک رہیں گے۔ اسلام آباد میں ایک مغربی سفیر کا کہنا ہے 'وہ صرف ریٹائر ہوکر غائب نہیں ہورہے۔' انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات اس حوالے سے بہت اہم ہے۔
پاکستان امریکہ کا پرانا اتحادی ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان ڈرون حملوں اور پاکستان کی افغان معاملات میں مداخلت جیسے مسائل کی وجہ سے تعلقات کشیدہ بھی رہے ہیں۔
نواز شریف کے ایک مشیر نے کہا 'کیانی کی امریکیوں میں اچھی ساکھ ہے اور انہوں نے ان کے ساتھ افغانستان میں کام بھی کیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہ کہ امریکہ اور نواز دونوں کے لیے یہی بہتر ہے کہ کیانی انچارج رہیں۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (4) بند ہیں