جنرل کیانی کی برسلز مذاکرات میں شرکت
برسلز: پاکستانی فوج کے سربراہ، جنرل اشفاق پرویز کیانی بدھ کے روز برسلز میں افغان صدر حامد کرزئی اور امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری سے افغاننستان کی صورتحال اور اگلے سال وہاں سے نیٹو افواج کے انخلا پر غوروفکر کیلئے اپنا اہم دورہ کیا ہے.
آرمی چیف کے ساتھ سیکریٹری خارجہ جلیل جیلانی بھی موجود ہیں۔
مذاکرات کی میزبانی کیری کررہے ہیں اور وہ سرحدوں پر جاری تناؤ کے خاتمے اور امن عمل کو آگے پڑھانے کیلئے پرامید ہیں ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مذاکرات مفید اور کامیاب رہیں گے۔
بیلجئیم کے دارلحکومت کی نواح میں نیٹو کیلئے امریکی سفیر کی رہائش گاہ پر مذاکرات شروع ہونے سے پہلے کیری نے میڈیا سے کہا کہ 'افغانستان میں تبدیلی کا ایک بہت اہم سلسلہ شروع ہورہا ہے۔'
' (میں) بہت، بہت خوش ہوں کہ صدر، جنرل کیانی اور سیکریٹری جیلانی وقت نکال کر یہاں موجود ہیں،' انہوں نےکہا۔ ' ہم بار آور گفتگو کے سلسلے کیلئے بہت بہت پرامید ہیں۔'
کرزئی نے میٹنگ کو بہت اہم قرار دیا اور کیانی اور جیلانی کی برسلز آمد کو خوش آئند کہا۔
' بہتری کی امید کیلئے ہم آگے دیکھ رہے ہیں،' انہوں نے رپورٹروں سے کہا۔
جیلانی نے اس میٹنگ کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا:' ہم بہت مفید اور آگے بڑھنے والے مذاکرات کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ '
یہ مذاکرات نیٹو وزرائے خارجہ کی ملاقات کے ایک روز بعد ہورہے ہیں جس میں نیٹو سیکریٹری جنرل اینڈرس فوگ راسمیوسن نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ شدت پسندوں کیخلاف کریک ڈاؤن کرے جو ملک کو افغانستان پر حملوں کیلئے ایک مرکز کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
اس ملاقات کے دوران ہی پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2,600 کلومیٹر طویل سرحد پر کے کئی معاملات پر تناؤ بھی جاری ہے۔
افغان آفیشلز کا الزام ہے کہ پاکستان افغانستان میں سرگرم طالبان اور دیگر متحارب دھڑوں کی مدد کررہا ہے۔
اس کے جواب میں پاکستان کہتا رہا ہے کہ افغان سرحدوں سے حملہ آور پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کررہے ہیں۔
امریکی آفیشلز پرامید ہیں کہ کیری کرزئی سے اپنے بہتر تعلقات کی بنا پر دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز تک لے آئیں گے اور واشنگٹن کیلئے ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنے ہوئے سیکیورٹی معاملات کے حل میں کچھ پیش رفت ہوگی ۔
اس سے قبل منگل کو راسمیوسن نے کرزئی سے ملاقات کی ، جس میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں افغانستان میں نیٹو موجودگی کے لیگل فریم ورک پر بات ہوئی ہے۔
نیٹو اور دیگر افواج اس بہار میں افغانستان میں سیکیورٹی کی مرکزی ذمے داریاں افغان سپاہیوں کو سونپ دیں گی۔ یہ عمل اس کارروائی کے بارہ سال بعد پیش آرہا ہے جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرکے طالبان حکومت کا خاتمہ کردیا تھا جس نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دے رکھی تھی۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں