پشاور : پاکستان تحریک انصاف کے خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے ایوان زیریں کی رکنیت سے مستعفی ہونے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا گروپ تشکیل دیتے ہوئے اپنا چیئرمین بھی منتخب کرلیا ہے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ تیرہ اراکین اسمبلی پر مشتمل اس گروپ نے گلزار خان کو اپنے لیڈر کے طور پر منتخب کیا ہے جبکہ گروپ کے لیے ایک وائس چیئرمین کو بھی چنا گیا ہے۔

گلزار خان جو ایک ریٹائر بیوروکریٹ ہیں، نے پی ٹی آئی میں عام انتخابات سے ایک سال قبل شمولیت اختیار کی تھی اور وہ این اے 4 پشاور سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، وہ عارضہ قلب کا شکار ہیں اور علاج معالجے کے لیے پشاور میں رہتے ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق گلزار خان کو جمعے کی شام وائس چیئرمین کے نام سمیت اس مخالف گروپ کے چیئرمین منتخب کرنے کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا تھا، جب کہ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے مزید اراکین اسمبلی اس مخالف گروپ میں شمولیت پر غور کررہے ہیں۔

ان ناراض اراکین کا اجلاس پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اپنے پارلیمنٹ میں موجود افراد کے استعفوں کے بیان کے بعد ہوا، اس ناراض گروپ کے ایک رکن نے ڈان کے سامنے اپنے کچھ ساتھیوں کے نام بھی بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی نشستوں کو نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کے پی سے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے ناراض گروپ کے کنونئیر سے رابطہ ہونہیں سکا تاہم ایک رکن کا کہنا تھا" ہم نے عمران خان کو کہہ دیا ہے کہ ہم اسی صورت میں مستعفیٰ ہوں گے جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، صوبائی وزراءاور اراکین اسمبلی استعفے دے دیں گے، اس کے بغیر ہم اپنی نشستوں کو نہیں چھوڑیں گے"۔

اس نے بتایا کہ پارٹی قیادت اپنی کے پی حکومت کو بچانے کی کوشش کررہی ہے اور اس کے ساتھ ہی اراکین قومی اسمبلی کو مستعفی ہونے کا کہہ رہی ہے جو کہ موقع پرستی لگتا ہے" یہاں کوئی اصول نہیں"۔

شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے گنتی نہیں کی کہ 34 میں سے کتنے کے استعفے انہوں نے جمع کرائے ہیں، تاہم اس دو یا تین ایم این اے بیرون ملک ہیں جو واپس آکر اپنے استعفے جمع کرادیں گے۔

ایک پارٹی لیڈر نے بتایا کہ ابھی کے پی سے صرف تین اراکین اسمبلی نے اپنے استعفے جمع نہیں کرائے ہیں اور انہیں جلد از جلد یہ کام کرنے کو کہا گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے صرف سترہ استعفے جمع کرائے ہیں، جبکہ دیگر اسپیکر قومی اسمبلی کی بجائے اس وقت چیئرمین عمران خان کے پاس ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماءجہانگیر ترین نے اس بارے میں سوال کا جواب نہیں۔

ایک اور رکن اسمبلی نے بتایا کہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ من مانا ہے اور اس حوالے سے اراکین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

اس کا کہنا تھا" اگر ہمارے استعفے قبول ہوبھی جاتے ہیں تو پھر کیا ہوگا، کسی کے پاس اس سوال کا جواب نظر نہیں آتا، اور یہ سوال کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا"۔

تبصرے (0) بند ہیں