فلمی دنیا کے وہ ولن جن کے کرداروں نے مچائی دھوم

فلمی دنیا کے وہ ولن جن کے کرداروں نے مچائی دھوم


کوئی بھی فلم اچھے ولن کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی اور ان کرداروں کی کامیابی وہ ہوتی ہے جب آپ کو اداکار کا اصل نام بھول جائے اور فلمی نام یاد رہ جائے تو ایسے برے کرداروں کی فلمی دنیا میں کمی نہیں جن کے رول ایسے ہٹ ثابت ہوئے کہ ان کے سامنے ہیروز کا چراغ بھی گل ہوگیا۔

ان ولنز کا کردار اپنی منفی نوعیت مگر بہترین اداکاری کے ساتھ دیکھنے والوں کے ذہنوں میں انمٹ نقوش چھوڑ گیا اور پردہ اسکرین پر ان سے جتنی نفرت کی گئی اتنا ہی پیار بھی ملا اور کوئی بھی فلمی صنعت ان ولنز کے یادگار کرداروں کے بغیر نامکمل محسوس ہوتی ہے، ایسے ہی چند برے افراد جن کا نام سنتے ہیں ذہن میں ان کے کردار کی جھلکیاں نمایاں ہوجاتی ہیں۔


بیٹ مین : دی ڈارک نائٹ (2008)


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

جس نے بھی یہ فلم دیکھی ہوگی وہ کبھی بھی اس کے ولن 'جوکر' کو بھول ہی نہیں سکتا جسے آنجہانی ہیتھ لیجر نے اپنی زندگی کی سب سے بہترین اداکاری کی بدولت ہمیشہ کے لیے زندہ کردیا، یہاں تک کہ فلم کا ہیرو یعنی بیٹ مین بھی جوکر کے سامنے دب کر رہ گیا۔


ہیری پوٹر


— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

ہیری پوٹر سیریز کے مرکزی کرداروں میں تو تین بچے شامل تھے مگر اس کا ولن یعنی 'والڈی مورٹ' کے ذکر کے بغیر اس سیریز کو مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا، برائی کا منبع سمجھے جانے والے کردار کی طاقت اور منفی اثر نے لوگوں کو بہت متاثر کیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر افراد کو پتا ہی نہیں یہ کردار رالف فینیس نامی برطانوی اداکار نے ادا کیا تھا۔


ایکس مین سیریز


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

اگر سپر ولنز کی بات ہو اور ایکس مین سیریز کے 'منیگنیٹو' کا ذکر نہ ہو تو ایسا ممکن ہی نہیں آئن میکلین نے اس برے پروفیسر کا کردار اتنی خوبی سے نبھایا کہ اصل ولن بھی کیا کرسکے گا اور یہی وجہ ہے کہ اسے ہولی وڈ کی تاریخ کے بہترین برے کرداروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔


بیٹ مین: دی ڈارک نائٹ رائزز


— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

سال 2012 کی اس فلم کو کلاسیک کا درجہ تو حاصل ہو ہی چکا ہے اس کی کہانی، اداکاری اور ڈائریکٹر کی گرفت سب کچھ اتنا زبردست تھا کہ لوگ اس کے سحر میں مبتلا ہوکر رہ گئے مگر اس میں بیٹ مین سے زیادہ ولن 'بین' جسے ٹام ہارڈی نے ادا کیا کچھ زیادہ چھایا ہوا نظر آتا ہے اور اس کی سفاکیت نے لوگوں کو بھی بہت زیادہ متاثر کیا۔


تھور


— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

فلم تھور میں ہیرو کا حاسد بھائی 'لوکی' کا کردار اداکار ٹام ہیڈلسن نے اس خوبی سے ادا کیا کہ ایوینجرز فلم میں بھی اس کردار کو ولن کے طور پر منتخب کرلیا گیا جو کہ اس کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔


سپرمین ریٹرنز 2006


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

سپرمین ریٹرنز فلم کو دیکھنے والے اس میں کام کرنے والے ولن 'لیکس لوتھر' کو کیسے بھول سکتے ہیں جو کیون اسپیسے نے ادا کیا تھا۔


اب اگر ہولی وڈ سے نکل بولی وڈ کی بات کی جائے تو وہاں بھی ایسے ولنز کی کوئی کمی نہیں جنھوں نے فلموں میں اپنے کرداروں کے ذریعے ناقابل فراموش حیثیت حاصل کرلی۔


شعلے


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

اس فہرست کا آغاز شعلے کے 'گبر سنگھ' سے ہی ہوسکتا ہے جسے آج تک بولی وڈ کا سب سے بڑا ولن کردار قرار دیا جاتا ہے، امجد خان نے اس ڈاکو کا کردار ادا کیا اور فلم کو بلاک بسٹر کامیابی دلانے میں سب سے اہم ثابت ہوئے، دلچسپ بات یہ ہے کہ امجد خان اس کردار کے لیے ڈائریکٹر کا اولین انتخاب نہیں تھے بلکہ وہ ڈینی کو لینا چاہتے تھے تاہم ڈینی کسی اور فلم میں مصروف تھے اور اس طرح امجد خان کی قسمت کھل گئی۔


شان


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

شعلے کے بعد اس کے ڈائریکٹر رمیش سپی نے بڑی کاسٹ کے ساتھ فلم شان بنائی اور اس میں بھی ایک زبردست ولن کو متعارف کرایا، تاہم گبر سنگھ کے مقابلے میں 'شاکال' ایک گنجا شخص تھا جو ٹیکنالوجی سے لیس ٹھکانے میں رہتا ہے، اس کردار کو کل بھوشن کھربندا نے ادا کیا جو کہ ان کی زندگی کا بھی سب سے اہم کردار مانا جاتا ہے۔


مسٹر انڈیا


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

امریش پوری کی بات ہو تو سب سے پہلے جو تصور ذہن میں ابھرے گا وہ یقیناً 'موگیمبو' کا ہی ہوگا، گبر، شاکال اور موگیمبو میں ایک مشترکہ عنصر موجود ہے جو ان فلموں کے مصنف جاوید اختر ہیں اور لگتا تھا کہ وہ فلموں میں ہیروز کی بجائے ولنز کو زیادہ نمایاں کرنے کے زیادہ شوقین تھے، موگیمبو کے ڈائیلاگ، لباس اور دنیا کو فتح کرنے سمیت تکیہ کلام "موگیمبو خوش ہوا" نے دیکھنے والوں کو اس کردار کو پسند کرنے پر مجبور کردیا۔


اگنی پتھ


امیتابھ بچن کی اس فلم میں ڈینی نے 'کنچا چینا' کا کردار ادا کرکے میلہ لوٹ لیا تھا، زیرزمین دنیا کے خود ساختہ حکمران کے اس کردار کو بولی وڈ تاریخ میں انڈر ورلڈ ڈان کا سب سے یادگار کردار بھی مانا جاتا ہے۔


بوبی


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

"میں وہ بلا ہوں جو شیشے سے پتھر کو توڑ دیتا ہوں"، ایسے ڈائیلاگز کو کون بھول سکتا ہے جو بولی وڈ کے سب سے بڑے ولنز میں سے ایک پریم چوپڑا کی زبان سے ادا ہوئے، قتل، بلیک ملنگ سے لے کر ہر طرح کی مجرمانہ سرگرمیاں آن اسکرین پریم چوپڑا کا ہی خاصہ لگتی تھیں، ان کی مخصوص مسکراہٹ اور ڈائیلاگ "پریم نام ہے میرا پریم چوپڑا" ان کے برے ارادوں کو ہر ایک پر واضح کردیتے تھے۔


مدر انڈیا


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

کنہیا لال نے کلاسیک فلم مدر انڈیا میں 'سکھی لالہ' نامی ظالم ساہوکار کا کردار ادا کیا، جو ہر طرح کے استحصال پر یقین رکھتا ہے، اس زمانے میں نہ تو کوئی خاص پس منظر میوزک تھا اور نہ ہی کیمرہ اینگلز اچھے تھے مگر اس کے باوجود سکھی لالہ کو اپنی بہترین اداکاری سے یادگار بنانے میں کامیاب رہے یہاں تک کہ بولی وڈ میں اس طرح کے ولنز اس کے بعد کبھی نظر ہی نہیں آئے مگر سکھی لالہ اب بھی ناقابل فراموش ولنز میں شامل ہیں۔


سڑک


بولی وڈ اداکار سداشیو امرا پورکر جو اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کے نبھائے گئے کردار اپنی مثال آپ ہیں ان ہی میں سے ایک مہیش بھٹ کی ہدایت میں بننے والی فلم سڑک کی 'مہارانی' کا کریکٹر ہے جو نہ صرف ان پر مکمل فٹ بیٹھا بلکہ آج بھی لوگوں کو روز اوّل کی طرح نیا لگتا ہے۔


کرما


— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

انوپم کھیر کا فلم کرما میں 'ڈاکٹر ڈینگ' کا کردار جتنا ان پر جچا شاید ہی بولی وڈ کا کوئی اور ولن اس سے انصاف کر پاتا یہی نہیں فلم روپ کی رانی چوروں کا راجا میں ڈبل رول نبھا کر ایک ہی وقت میں ولن کا کردار اور اچھائی کا روپ دھارا یہ بھی دیکھنے والوں کے معیار پر پورا اترتا ہے۔


اسی طرح پاکستانی ولن بھی کسی سے پیچھے نہیں جن کے ذکر کے بغیر یہ فہرست مکمل ہی نہیں ہوسکتی۔


مصطفیٰ قریشی


— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

‫مصطفیٰ قریشی نے فلمی کریئر کا آغاز محمد علی اور وحید مراد کے ساتھ اردو فلموں سے کیا تھا، جب انہیں پنجابی فلموں کی پیشکش کی گئی تو انھوں نے انکار کر دیا۔ ان کا خیال تھا کہ وہ پنجابی فلمیں نہیں کر پائیں گے کیونکہ انہیں پنجابی ٹھیک سے نہیں آتی تھی، انہیں کیا پتا تھا ایک دن ایسا بھی آئے گا جب پنجابی فلمیں ان کے بغیر نہ مکمل سمجھی جانے لگیں گی۔

مصطفیٰ قریشی کی پہلی پنجابی فلم ہدایتکار الطاف حسین کی ’’خون دے پیاسے‘‘ تھی، انہوں نے پنجابی زبان میں ڈائیلاگ ڈلیوری اس انداز سے کی کہ ان کا اسٹائل بن گیا۔ فلم ’’مولا جٹ‘‘ میں ان کے ڈائیلاگ بہت مقبول ہوئے۔ "نواں آیا ایں سوہنیا" آج بھی بچے بچے کی زبان پر ہے۔ اس کے علاوہ "تیری لت وچوں ٹھک ٹھک نہیں ۔۔۔۔ نوری نت نت دی آواز آوے گی" کو مصطفیٰ قریشی نے اپنے مخصوص اسٹائل میں کچھ اس طرح کردار میں ڈوب کر ادا کیاکہ یہ مکالمہ ان کی شناخت اور پہچان بن گیا۔‬


ادیب


— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

ادیب پاکستانی فلم انڈسٹری میں منفی کرداروں میں ایک الگ مقام رکھتے ہیں دلچسپ امر یہ ہے کہ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز اسکرپٹ رائٹنگ سے کیا۔ 1956 میں پہلی مرتبہ ہدایت کار ایس ایم یوسف کی فلم ’پاک دامن‘ میں ولن کا کردار ادا کیا۔ ممبئی میں ایس ایم یوسف کے ساتھ چند فلمیں اور آنجہانی پرتھوی راج کے ساتھ ایک فلم ’انسان‘ کرنے کے بعد وہ پاکستان آگئے، یہ غالباً 1962 کی بات ہے۔

یہاں ان کی پہلی فلم ’دال میں کالا‘ تھی اور آخری فلم مجاجن، انہوں نے چار سو سے زائد فلموں میں کام کیا اور ان کی دیگر مشہور فلموں میں مولا جٹ، ہیرا پتھر، شیر خان، ظلم دا بدلا، یہ امن، زرقا، فرنگی، شہید اور آنسو بن گئے موتی شامل ہیں۔


طالش


— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

طالش ایک ورسٹائل اداکار تھے، انہوں نے ولن کی حیثیت سے بڑا نام کمایا اور اردو و پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے، ولن کے طور پر ان کی فلموں میں زرقا، ان داتا، کالا پانی، ہم ایک ہیں، فرنگی، بھریا میلہ،غرناطہ اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔ ایک دور میں یہ کہا جاتا تھا کہ آغا طالش 'فرنگی' کا کردار ادا کرنے کیلئے پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے خلیل قیصر کی فلم ’’شہید‘‘ اور ’’فرنگی‘‘ میں یہ کردار ادا کیا تھا۔‬


شفقت چیمہ


بشکریہ شوبز ڈاٹ کام
بشکریہ شوبز ڈاٹ کام

شفقت چیمہ بھی پاکستان کے پسندیدہ ترین ولنز میں سے ایک ہیں اور وہ ایک دور میں فلمی صنعت کے منفی کرداروں کی ضرورت بن گئے تھے جن کے بغیر کوئی فلم مکمل نہیں ہوتی تھی، انہیں پاکستان کی دوسری سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم 'چوڑیاں' میں ولن کا کردار کرنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ شعیب منصور کی فلم 'بول' میں بھی ان کا کردار دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔