دس عظیم ترین سیاحتی مقامات

دس عظیم ترین سیاحتی مقامات

سعدیہ امین اور فیصل ظفر


نیا سال نیا ملک یہ وہ خیال ہے جو اکثر سیاحت کے شوقین افراد کے ذہن میں ہر نئے برس کے آغاز پر ابھرتا ہے مگر ساتھ ہی وہ خود کو اس مشکل میں بھی پھنسے محسوس کرتے ہیں کہ آخر اس بار کہاں کا رخ کیا جائے۔

مگر ہماری اس دنیا میں ایسے مقامات کی کوئی کمی نہیں جو کسی نہ کسی انفرادیت کے حامل ہوتے ہیں مگر بیشتر افراد ان سے جڑی عظمت سے واقف ہی نہیں ہوتے۔

تو ایسے ہی چند انتہائی انوکھے اور دنیا کے 10 عظیم ترین مقامات کی تصویری سیر کریں جنھیں دیکھنا ہر سیاح کا خواب ہوسکتا ہے۔ یہ وہ ٹاپ ٹین مقامات ہیں جن میں سے کچھ قدرت کا شاہکار ہیں تو کچھ انسانوں کی مہارت کا کمال۔

وکٹوریہ فال

— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز

وکٹوریہ فال دریائے زیمبیزی پر واقع ایک ایسی عظیم الشان آبشار ہے جو زمبابوے اور زیمبیا کی سرحد پر اپنے جلوے سے دیکھنے والوں کے دلوں پر ہیبت طاری کردیتی ہے۔ مقامی افراد اسے موسیواتینا کہہ کر پکارتے ہیں جس کا مطلب بجلیوں کا دھواں ہے یہ آبشاور ایک سو میٹر لمبی ہے اور اس کا نظارہ بیس کلو میٹر دور سے بھی کیا جاسکتا ہے۔

گریٹ رفٹ ویلی

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

شمال مشرقی ایتھوپیا میں ایک آتش فشانی سلسلے سے بننے والی یہ وادی دیکھنے والوں کی نظروں کا قرار لوٹ لیتی ہے اور گریٹ رفٹ ویلی کے نام سے مشہور اس جگہ کے انوکھے رنگ لوگوں کو بے اختیار منہ سے تعریفی کلمات نکالنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا رفٹ سسٹم کہا جاتا ہے جو چھ ہزار کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور یہاں ان دراڑوں کے نتیجے میں ایسی انوکھی چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں سی بن گئی ہیں جو اس جگہ کی خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔

جائنٹ کازوے، آئرلینڈ

— وکی میڈیا کامنز
— وکی میڈیا کامنز

شمالی آئرلینڈ کا جائنٹ کازوے نامی علاقہ زمانہ قدیم میں آتش فشاں کے پھٹنے کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ یہ جگہ آپس میں جڑے 40 ہزار ستونوں پر مشتمل ہے جو سبالٹ (سنگ سیاہ) نامی پتھر سے بنے ہوئے ہیں جو کہ لاوے کے ٹھنڈے ہونے سے شروع ہو کر سیڑھیوں کی شکل میں سمندر میں اتر جاتے ہیں۔ یہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے اور لوگوں کا تو پہلے یہ بھی ماننا تھا کہ یہاں غیر فطری طاقتوں نے قبضہ کر رکھا تھا۔

تاج محل

— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

انسانی مہارت کا شاہکار اور محبت کی یادگار تاج محل تو دنیا کے سات نئے عجائب عالم کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ اصل تاج محل 1631 سے 1648 کے درمیان مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دور میں سفید سنگِ مرمر سے ان کی اہلیہ کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ خوبصورت و عالیشان عمارت دنیا کی چند سب سے زیادہ مشہور عمارات میں سے ایک ہے جس کی خوبصورتی بے مثال ہے۔

ٹریکوٹا آرمی، چین

— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

چین کا یہ مقبول و معروف پیغام ایسی جگہ ہے جہاں آٹھ ہزار سے زائد فوجیوں کے مجسمے سجے ہوئے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چین کے پہلے شہنشاہ کی حفاظت کے لیے تعینات ہیں۔ یہاں فوجیوں کے ساتھ 670 گھوڑے بھی فوجیوں کی مدد کے لیے مجسموں کی شکل میں موجود ہیں اور یہ سب انسانی سائز کے برابر ہیں اور یہاں آنے والوں پر یہ نظارہ عجیب ہیبت سی طاری کردیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دو سو قبل مسیح کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کو دیکھنے کے لیے چین کے ضلع لین ٹونگ کا سفر کرنا پڑے گا جہاں انہیں صدیوں بعد 1947 میں مقامی کاشتکاروں نے دریافت کیا تھا۔

دیوار چین

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ شی ہیوانگ ٹی نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتداء چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پندرہ سو میل ہے اور یہ بیس سے لے کر تیس فٹ تک اونچی ہے۔ چوڑائی نیچے سے پچیس فٹ اور اوپر سے بارہ فٹ کے قریب ہے۔ ہر دو سو گز کے فاصلے پر پہرے داروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔ اب یہ دیکھنے والوں کے لیے چینی عظمت کا نشان بن چکی ہے جس کو دیکھنا ہر سیاح کا مقصد ضرور ہوتا ہے۔

نگورونگورو کراٹر، تنزانیہ

— وکی پیڈیا فوٹو
— وکی پیڈیا فوٹو

تنزانیہ کا یہ عظیم میدان 260 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے جسے دنیا کا سب سے طویل غیر سیلابی میدان کہا جاتا ہے۔ یہ جنگلی حیات اور مسائی مویشیوں کی جنت مانا جاتا ہے جو 610 میٹر گہرائی میں اپنے خوبصورت رنگوں کے ساتھ سب کی آنکھوں کو بھا جاتا ہے۔

کیلایوئی، ہوائی

— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

دنیا کا سب سے متحرک آتش فشاں جہاں جانا مہم جو سیاحوں کا ہی کام ہے۔ یہ گزشتہ تین دہائیوں سے مسلسل لاوا اگل رہا ہے اور دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلتی زمین کا ٹکڑا تشکیل کررہا ہے۔ یہ ہوائی کے جنوبی حصے میں واقع ہے اور کہا جاتا ہے یہ تین سے چھ لاکھ سال پرانا آتش فشاں ہے جو سطح سمندر سے ایک لاکھ سے قبل ابھرا تھا اور یہ بیسویں صدی سے ہی سیاحتی مرکز بنا ہوا ہے۔

مسجد آیا صوفیہ

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

مسجد آیا صوفیہ رومن اور عثمانی طرز تعمیر کا شاہکار ہے جس کو دیکھنے والے گھنٹوں اس میں گھومنے کے باوجود ایسا محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں دیکھا۔ یہ ایک سابق گرجا گھر ہے جسے 1453 میں فتح قسطنطنیہ کے بعد عثمانی ترکوں نے مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔ 1935 میں اتاترک نے اس کی گرجے و مسجد کی حیثیت ختم کرکے اسے عجائب گھر بنادیا۔ آیا صوفیہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے اور اس کا شمار دنیا کی تاریخ کی عظیم ترین عمارتوں میں کیا جاتا ہے۔

پوٹالا پیلس ، تبت

— آن لائن فوٹو
— آن لائن فوٹو

تبت کا یہ مقبول و معروف محل عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے اور ماضی میں دلائی لامہ کی رہائشگاہ رہنے والا یہ گھر اب ایک عجاب گھر کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس کی تعمیر 1645 میں شروع ہوئی تھی جس کی بعد میں کئی بار تزئین نو بھی ہوئی۔ یہ سطح سمندر 3700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اس 13 منزلہ گھر کے سو کمرے ہیں۔