10 انتہائی خوبصورت مگر دشوار گزار مقامات

10 انتہائی خوبصورت مگر دشوار گزار مقامات

ہماری اس دنیا میں ایسے مقامات کی کوئی کمی نہیں جو کسی نہ کسی انفرایت کے حامل ہوتے ہیں مگر بیشتر افراد ان سے واقف ہی نہیں ہوتے۔ تو ایسے ہی چند انتہائی انوکھے مقامات کے بارے میں جانیے جو اکثر افراد کی نگاہوں سے چھپے رہتے ہیں مگر کیمرے کی آنکھ ان کی خوبصورتی سب کے سامنے لے آئی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان کو دیکھنے والوں کی سانسیں کچھ لمحوں کے لیے تھم جاتی ہے۔

اب یہ کہاں تک ٹھیک ہے اس کا فیصلہ تو آپ خود ہی کرسکتے ہیں۔

پلیٹوائس لیکس نیشنل پارک، کروشیا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

کروشیا کے سب سے بڑے نیشنل پارک میں خوش آمدید جہاں لاتعداد خوبصورت جھیلوں اور آبشاروں آپ کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں، جسے جنوب مشرقی یورپ کا سب سے قدم نیشنل پارک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 297 کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس نیشنل پارک کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کررکھا ہے اور یہاں سالانہ گیارہ لاکھ سیاح آتے ہیں جو اس کی خوبصورتی دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔

سینتورینی، یونان

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

یہ مختلف رنگوں سے سجا جنوبی بحیرہ ایجیئن جس کی پہاڑی سے سمندر کا نظارہ قابل دید ہوتا ہے جبکہ یہاں کے گھروں کو کچھ اس انداز سے تعمیر کیا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ ابھی لڑھک کر گہرے پانیوں میں جاگریں گے۔ یہ درحقیقت ایک گول دائرے میں پھیلے جرائر میں سب سے بڑا جزیرہ ہے، ماضی میں آتش فشاں کے سلسلے نے یہاں کی آبادیوں کو اجاڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی موجودہ شکل سامنے آئی ہے جس نے اس کی خوبصورتی کو دوبالا کردیا ہے۔

ماچو پیچو، پیرو

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

یہ ایسی جگہ ہے جس سے بیرونی دنیا اس وقت تک لاعلم رہی جب تک امریکی تاریخ دان نے 1911 میں اسے دریافت نہیں کرلیا، ماچو پیچو کو آج ماضی کی تہذیب کا سب سے معروف مقام سمجھا جاتا ہے، جسے انتہائی بلندی پر بہت مہارت سے چھپایا گیا تھا کہ لاطینی امریکی ملک پیرو پر حملہ کر کے قابض ہونے جانے والے ہسپانوی حملہ آوروں کو بھی کبھی اس کے بارے میں علم نہیں ہوسکا۔ ماچو پیچو کے مون ٹیمپل تک جانے کی بات ہے تو سیاحوں کو گرینائٹ کے پہاڑوں پر چھ سو سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہے جو یہاں آنے والوں کے لیے کافی بری مشقت بھی ثابت ہوتی ہے۔

سکوگافوس، آئس لینڈ

فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

یہ جنوبی آئس لینڈ کا وہ حیرت انگیز مقام ہے جو کبھی سمندر کا حصہ تھا مگر صدیوں کے سفر کے دوران سمندر تو پانچ کلو میٹر پیچھے چلا گیا مگر یہ پہاڑیاں یہاں کھڑی رہ گئیں جو ساحل کے متوازی موجود ہیں اور یہاں دریائے سکوگا کا پانی ایک آبشار کی شکل میں نیچے بہتا ہے جو کہ اس ملک کی چند بڑی آبشاروں میں سے ایک ہے اور یہاں سورج نکلا ہوا ہو تو ایک یا دو قوس و قزح نظر آنا عام ہے جو دیکھنے والوں کے لیے مسحور کن نظارہ ہوتا ہے جبکہ یہ کیمپنگ اور ہائیکنگ کے شوقین افراد کے لیے بھی مثالی مقام تصور کیا جاتا ہے۔

ویسٹ ہائی لینڈ وے، اسکاٹ لینڈ

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اگر تو آپ ہائیکنگ کے شوقین ہیں تو اسکاٹ لینڈ کا یہ مقام دنیا میں اس طرز کی مہم جوئی کے لیے چند بہترین مقامات میں سے ایک ہے، 96 میل تک پھیلا یہ اونچا نیچا پہاڑی علاقہ ایسے افراد کے لیے گھومنے پھرنے کا مثالی مقام ہے جو پہاڑوں پر چڑھنے کا شوق رکھتے ہو، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر سال لگ بھگ 85 ہزار افراد اس راستے پر پیدل سفر کرتے ہیں اور پورے راستے کی خوبصورتی کا نظارہ کرتے ہوئے بالکل بھی تھکن محسوس نہیں کرتے۔

جون موئیر ٹریل، امریکا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

کیلیفورنیا میں یوسیمائٹ نیشنل پارک کے اندر سے گزرنے والا یہ 221 میل لمبا یہ راستہ امریکی حکومت نے تفریحی مقاصد کے لیے اصل حالت میں چھوڑ رکھا ہے اور یہاں جنگلی حیات کے سوا انسانی بستیوں کا نام و نشان بھی نظر نہیں آتا تاہم سیاحوں کی آمد پر کوئی پابندی نہیں جو یہاں کے سرسبز میدانوں اور بلند و بالا پہاڑوں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اسے امریکا کا سب سے مقبول ترین ٹریل بھی قرار دیا جاتا ہے۔

گلیشیئر پوائنٹ، امریکا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

کیلیفورنیا میں واقع یوسیمائٹ نیشنل پارک کا یہ مقام اپنے پہاڑوں سے مبہوت کردینے والے نظارے کی بدولت جانا جاتا ہے تاہم سورج کے طلوع یا غروب کا نظارہ زندگی بھر کے لیے یادگار ثابت ہوتا ہے جبکہ رات کو آسمان پر ستاروں کی جگمگاہٹ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ آپ کو کسی بھی قسم کی مصنوعی روشنی یا ٹارچ وغیرہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

اینکور واٹ، کمبوڈیا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

یہ جنوب مشرقی ایشیاءکا سب سے اہم تاریخی مقام سمجھا جاتا ہے جو کہ کمبوڈیا کے 155 اسکوائر میل رقبے پر پھیلا ہوا کھنڈرات پر مشتمل شہر ہے جس میں مشہور زمانہ اینکور واٹ مندر بھی شامل ہے۔ یہ کھمیر بادشاہت کا دارالحکومت تھا جو 9 سے پندرہویں صدی تک اس خطے پر حکمران رہے تاہم ان کے بعد یہ دنیا کی نظروں سے مختلف وجوہات کی بنائ پر اوجھل ہوگیا اور لگ بھگ کئی صدیوں تک ویران پڑا رہا جس کے بعد ماہرین آثار قدیمہ انیسویں صدی میں اسے جنگلات سے نکال کر دنیا کے سامنے لائے، جبکہ اس کی مرمت کا کام اب تک جاری ہے۔

فلیس کیوا، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

امریکی ریاست یوٹاہ میں واقع انسانی ساختہ پتھروں سے بنا یہ غار نامعلوم زمانے میں تعمیر ہوا تھا جو کہ کینن لینڈز نیشنل پارک کا حصہ بن چکا ہے، تاہم اس کی سیاحت کے لیے کسی نہ کسی قسم کی ہائیکنگ کی تربیت ضروری ہوتی ہے یا اس کی تلاش کے لیے خصوصی مدد لینا پڑتی ہے۔ یہاں سے نظر آنے والا نظارہ فوٹو گرافی کے شوقین کے لیے کسی جنت سے کم نہیں جن میں کبھی آندھی طوفان دیکھنے والوں کو مسحور کردیتے ہیں تو کبھی روشن و شفاف آسمان اپنے سامنے پھیلے رنگوں سے دنگ کردیتا ہے۔

ون اونٹا جارج، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

دریائے کولمبیا کے پانیوں کی راہ گزر پر واقع یہ علاقہ امریکی ریاست اوریگن کا حصہ ہے، یہاں کی لاکھوں سال پرانی چونے کی کانیں اور جنگلی حیات وغیرہ بھی سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں مگر یہاں کی اصل شہرت چار آبشاریں ہیں جو کہ ون اونٹا کریک میں واقع ہیں۔ درمیانی آبشار کو تو پیدال چلنے کے راستے پر اتنے واضح انداز سے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ یہاں چہل قدمی کا تجربہ بھی ناقابل فراموش ثابت ہوتا ہے۔