پانیوں پر جھلملاتے عکس در عکس

کیا کبھی آپ نے دنیا کو الٹا دیکھا ہے ؟ دیکھنا چاہتے ہیں ؟ اگر ہاں تو کسی جھیل کنارے پہاڑوں یا اس کے ارگرد کا عکس جھلملاتے پانیوں میں دیکھ لیں جو روح کو سرشار کرکے رکھ دے گا۔

زندگی میں اگر کبھی یہ منظر دیکھنے کا موقع ملا ہو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ کیسے آپ کے ذہن پر اثر انداز ہوتا ہے۔

تاہم اگر آپ کو حقیقت میں ایسا کچھ دیکھ کر دنیا کے الٹ پلٹ ہونے کا احساس نہیں ہوا تو یہاں ایسی ہی چند تصاویر حاضر ہیں جو آپ کو یہ دنیا ایک نئی روشنی سے دیکھنے میں مدد فراہم کریں گی۔

ان تصاویر میں خوبصورت مناظر کا عکس پانیوں میں دیکھ کر ہوسکتا ہے کہ آپ کا دل بھی وہاں جانے کو مچل ہی جائے۔

یہ تصاویر آپ کو یہ بھی یاد دلائیں گی کہ قدرت کے خزانوں میں ایسا بہت کچھ ہے جو ہم دیکھ نہیں پاتے مگر دیکھ سکتے ہیں۔

شیوسر جھیل، گلگت بلتستان

فوٹو سید مہدی بخاری
فوٹو سید مہدی بخاری

شیوسر جھیل گلگت بلتستان کے دیوسائی قومی پارک میں واقع ہے، یہ جھیل سطح مرتفع تبت کے سر سبز میدان میں 4142 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 203 کلو میٹر، چوڑائی 1.8 کلو میٹر اور اوسطاً گہرائی 40 میٹر ہے۔ یہ جھیل دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں سے ایک ہے، گہرے نیلے پانی، برف پوش پہاڑیوں، سرسبز گھاس اور رنگ برنگے پھولوں کے ساتھ یہ منفرد جھیل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ گہرے نیلے پانی اپنے پس منظر میں برف پوش پہاڑیوں اور پیش منظر میں سرسبز گھاس اور رنگ برنگے جنگلی پھولوں کے ساتھ موسمِ گرما میں ایسا نظارہ پیش کرتے ہیں کہ آنکھ حیرت زدہ پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہے۔

مزید تصاویر کے لیے اس لنک پر کلک کریں : دیوسائی: جہاں خاموشی گنگناتی ہے

نلتر جھیل، گلگت بلتستان

فوٹو سید مہدی بخاری
فوٹو سید مہدی بخاری

گلگت سے ڈھائی گھنٹے کے فاصلے پر وادی نلتر اپنی رنگین جھیلوں کی وجہ سے مشہور ہے، یہاں کی رنگ بدلتی جھیلیں ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ چھوٹی چھوٹی یہ جھیلیں کناروں سے سبز اور درمیان سے نیلے رنگ جھلکاتی ہیں۔ یہ جھیلیں اپنے سحر میں ایسا جکڑتی ہیں کہ مسافر کو قدم اٹھانا بھاری لگتا ہے اور انہیں الوداع کہتے دل بھی بھاری ہو جاتا ہے۔

مزید دیکھیں : راما اور نلتر: خوبصورتی کے دو استعارے

شنگریلا ریزورٹس

فوٹو سید مہدی بخاری
فوٹو سید مہدی بخاری

قراقرم ہائی وے کو جگلوٹ کے مقام سے تھوڑا آگے چھوڑتی ہوئی ایک تنگ بھربھری اور خشک پہاڑوں کے درمیاں بل کھاتی سڑک اسکردو کی طرف مڑ جاتی ہے۔ سات گھنٹے کی اس مسافت میں کئی بستیاں، پہاڑی نالے اور خوش اخلاق لوگ مسافر کا استقبال کرتے ہیں۔ دریائے سندھ پر بنا لکڑی کا قدیم پل عبور کرتے ہی ایک سڑک سیاحوں کی جنت شنگریلا کی راہ لیتی ہے جہاں شنگریلا ریزورٹس کے چیئرمین عارف اسلم صاحب نے برف پوش پہاڑوں کے بیچ ایک دلکش دنیا سجا رکھی ہے۔

سفرنامہ اسکردو: دیومالائی حسن کی سرزمین

کچوراجھیل

فوٹو سید مہدی بخاری
فوٹو سید مہدی بخاری

کچورا جھیل صاف پانی کی جھیل ہے جس کی گہرائی تقریباً 70 میٹر ہے، دریائے سندھ اس کے قریب ہی قدرے گہرائی میں بہتا ہے، گرمیوں میں دن کے وقت یہاں کا درجہ حرارت 10 سے 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جبکہ سردیوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بہت نیچے گر جاتا ہے ۔

دریائے شیوک

فوٹو سید مہدی بخاری
فوٹو سید مہدی بخاری

شیوک کے لفظی معنی موت کا دریا ہیں۔ سیاچن گلیشیئر کے ہمسائے ریمو گلیشیئر لداخ سے نکلتا یہ دریا گانچھے کے مقام مچلو سے آگے بلتستان کی حدود میں داخل ہوتا ہے اور دریائے سندھ میں جاگرتا ہے۔

یہاں کی مزیدخوبصورت تصاویر دیکھیں : گانچھے: پاکستان کے ماتھے کا جھومر

سلار ڈی یونی سالٹ، بولیویا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

بولیویا کے اس مقام پر پہنچ کو انسان کو لگتا ہے کہ زمین اور آسمان ایک دوسرے سے مل رہے ہیں اور یہ نظارہ حواس پر جادو سا کردیتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جو شخص ایک بار یہاں گھوم لے وہ اس جگہ کو کبھی بھول نہیں پاتا۔ خاص طور پر بادلوں و آسمان کو اپنے سر کے اوپر دیکھنے کے ساتھ ساتھ پیروں کے نیچے دیکھنا زندگی کا سب سے حیرت انگیز تجربہ ثابت ہوتا ہے اور دنیا صحیح معنوں میں الٹ پلٹ نظر آتی ہے۔

دریائے میکانگ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

میکانگ دنیا کے عظیم دریاؤں میں سے ایک ہے جو اپنی طوالت اور حجم کے اعتبار سے دنیا کا 10 واں سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 4880 کلومیٹر ہے۔ سطح مرتفع تبت سے نکلنے کے بعد یہ جنوبی چین کے صوبے یونان اور میانمار سے ہوتا ہوا لاؤس اور تھائی لینڈ کے درمیان سرحد تشکیل دیتا ہے۔ بعد ازاں یہ ویت نام کے جنوبی ساحلوں پر سمندر میں گرنے اور ایک وسیع دہانہ بنانے سے قبل کمبوڈیا سے گذرتا ہے اور بحیرہ جنوبی چین میں جا گرتا ہے۔ اوپر دی گئی تصویر اس دریا کی ویت نامی صوبے آن جیانگ میں اس کی گزرگاہ سے لی گئی ہے۔

موراینے لیک، کینیڈا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ خوبصورت جھیل گلیشیئرز سے پگھل کر آنے والے پانیوں سے وجود میں آئی ہے اور کینیڈا کے بناف نیشنل پارک میں واقع ہے۔ لگ بھگ پانچ اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلی اس جھیل موسم گرما کے دوران اپنے ارگرد کے خوبصورت مناظر کے عکس اپنے پانیوں میں سمو لیتی ہے جو دیکھنے والوں کو مسحور کرکے رکھ دیتے ہیں جیسا اس تصویر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

بٹر میئر

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ خوبصورت مقام شمال مغربی برطانیہ کے انگلش لیک ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور اس سے ملحقہ قصبے بٹر میئر کی بدولت اسے یہ نام ملا۔ اپنے ارگرد کی بے مثال خوبصورتی یہاں لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے تاہم ان نظاروں کا لطف صبح سورج طلوع یا شام میں غروب ہونے کے وقت دوبالا ہوجاتا ہے جب آس پاس کی اشیاءاس کے پانیوں میں جھلملانے لگتی ہیں اور اکثر تو ایسا لگتا ہے کہ یہ پانی نہیں حقیقی پہاڑ یا درخت ہیں۔

الپس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کوہ الپس سلوانیا، آسٹریا، اٹلی، سوئٹزرلینڈ، فرانس اور جرمنی میں پھیلا ہوا ہے۔ مونٹ بلانک اس پہاڑی سلسلہ کی سب سے اونچی چوٹی ہے جو اطالوی / فرانسیسی سرحد پر واقع ہے جس کا عکس آپ اس پہاڑی جھیل کے اندر بھی دیکھ سکتے ہیں۔

پلیٹوائس لیکس نیشنل پارک، کروشیا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

کروشیا کے سب سے بڑے نیشنل پارک میں خوش آمدید جہاں لاتعداد خوبصورت جھیلوں اور آبشاروں آپ کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں، جسے جنوب مشرقی یورپ کا سب سے قدم نیشنل پارک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 297 کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس نیشنل پارک کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کررکھا ہے اور یہاں سالانہ گیارہ لاکھ سیاح آتے ہیں جو اس کی خوبصورتی دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں جس کی ایک مثال اوپر دی گئی تصویر سے بھی واضح ہوتی ہے۔

ارورہ یا قطبی روشنیاں

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ارورہ آسمان پر مختلف رنگوں کی روشنیوں کے قوس و قزح کو کہا جاتا ہے۔ قطب شمالی کے قریبی علاقوں میں رات کے وقت آسمان چمکدار سبز، سرخ، نیلی اور زرد رنگ کی روشنی سے دمک اٹھتا ہے بلکہ کئی بار تو اسے اسکاٹ لینڈ کے جنوب تک بھی دیکھا جاسکتا ہے تاہم اگر آپ اس کا سب سے بہترین نظارہ کرنا چاہتے ہیں تو اس تصویر کو دیکھ لیں کہ رات کو بھی اس کی روشنی میں درخت و دیگر مظاہر فطرت پانی کے اندر عکس میں نظر آرہے ہیں۔

کامونیکس، فرانس

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

جنوبی مشرقی فرانس میں کوہ الپس کے سلسلے میں واقع یہ پہاڑی سلسلہ خوبصورت ہونے کے باوجود اکثر لوگوں کی نظروں سے دور رہتا ہے تاہم یہاں کے حسین نظارے دیکھنے کے لیے وہاں جانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کی بھرپور جھلک آپ اس تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔

سینٹ آنا لیک، رومانیہ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

رومانیہ کے ایک آتش فشانی سلسلے میں واقع یہ جھیل اکثر دھویں میں چھپی رہتی ہے تاہم جب کبھی مطلع صاف ہو تو اس کے گرد کا جادوئی نظارہ کسی کے بھی ہوش گم کرسکتا ہے اور جیسا آپ اس تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ دھواں کس طرح اس کے اوپر اور پانیوں کے اندر بھی چھایا ہوا نظر آرہا ہے۔

ایمرلڈ بے لیک، امریکا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ جھیل امریکا کا قومی فطرتی لینڈ مارک ہے ہے جسے ایمرلڈ بے اسٹیٹ پارک کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے گہرے نیلے پانیوں کی جھلملاہٹ آنکھوں کی تمام تھکن کو دور کردینے کے لیے کافی ہوتی ہے تاہم اس کے ارگرد کے جنگلات بھی سیر و تفریح کے شائقین کے لیے کسی جنت سے کم نہیں، تاہم جو یہاں جانے کی سکت نہیں رکھتے وہ اس تصویر کے ذریعے ہی خود کو باآسانی بہلا سکتے ہیں۔

کریوگر نیشنل پارک، جنوبی افریقہ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

یہ افریقہ کے سب سے بڑے گیم ریزورز میں سے ایک نیشنل پارک ہے جو کہ شمال مشرقی جنوبی افریقہ میں واقع ہے۔ 360 کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس نیشنل پارک میں تو اکثر لوگ جانوروں کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں تاہم یہاں کے قدرتی مناظر بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک تالاب میں یہ عکس اسی حقیقت کا عکاس ہے۔