’جانشینی تنازع ختم ہو گیا‘، افغان طالبان کا دعویٰ

16 ستمبر 2015
افغان طالبان کے ایک بیان کے مطابق گروپ میں جانشینی کا تنازعہ ختم ہوگیا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
افغان طالبان کے ایک بیان کے مطابق گروپ میں جانشینی کا تنازعہ ختم ہوگیا ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ ملا عمر کی موت کے بعد ان کے خاندان کے ساتھ جاری 'جانشینی کے تنازعہ' اب ختم ہوگیا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اس حوالے سے جاری ہونے والا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملا اختر منصور اپنے عہدے کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور یہ بھی کہ وہ اس کے ذریعے سے ملا عمر کی موت کے بعد ملتوی ہونے والے امن مذاکراتی عمل کی بحالی کی راہیں پھر سے ہموار کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ایک اتفاق ہے کہ طالبان کا یہ اعلان اسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ اور امریکا کے سفیر برائے افغانستان اور پاکستان، یہاں افغان امن مذاکرات پر بات چیت کے لئے موجود ہیں۔

ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کئے بغیر طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ ملاعمر کے بیٹے ملا یعقوب اور بھائی عبدالمنان نے ایک ملاقات کے دوران طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور کی بیعت کرلی ہے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ اس موقع پر ملا اختر منصور موجود تھے۔

اس معاملے کو حل کرنے کے لئے علماء اور عمائدین نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، جو ملا عمر کی موت اور ان کی جگہ ملا اختر منصور کو نیا امیر منتخب کئے جانے کے اعلان کے بعد سے اس تنازعہ کے حل کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔

طالبان کے جاری بیان کے مطابق بیعت کے بعد دونوں نے طالبان کے ہمدردوں کو ملا اختر منصور کی حمایت کرنے کا بھی کہا ہے۔

واضح رہے کہ طاقت کے حصول کے لئے ملا عمر کے خاندان کے ممبران اور ملا اختر منصور میں کشیدگی اس قدر بڑھ چکی تھی کہ ملا عمر کے بھائی عبدالمنان نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ملا اختر منصور ’ایک غاصب‘ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ملا یعقوب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک آڈیو پیغام میں انھوں ںے کہا تھا کہ وہ ملا اختر پر لگائے جانے والے اپنے تمام الزامات واپس لیتے ہیں۔

انھوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ گروپ میں اتحاد قائم رکھنے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saajid Kamal Sep 16, 2015 10:02pm
افغان طالبان کا ملا عمر کی موت کے بعد جانشینی کے تنازعہ' ختم کرنے کا اعلان بے شک دیر سے آیا مگر درست ہے کیونکہ جنگ و جدل کبھی بھی مسائل کا حل نہیں اور مزید مسائل کو جنم دیتا ہے ۔ امن مذاکرات کےذ ریعہ ہی افغانستان میں تشدد اور دہشتگردی کا دیر پا اور تسلی بخش حل ممکن ہے ۔ موجودہ حالات کے پیش نظر یہ واضح ا ہے کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے کیونکہ جنگ و جدل صرف ذلت و رسوائی، تباہی و بربادی اور غلامی و محکومی کا سبب ہے۔ شریعت اور اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ ہر حال میں انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اسلام کی روح سے امن و صلح کے نئے باب کا آغاز کریں کیونکہ جنگ و جدل سے کوئی بھی مسائل حل نہیں ہو گا۔