آرمی پبلک اسکول حملہ: ابرار حسین–عمر 15

آرمی پبلک اسکول حملہ: ابرار حسین–عمر 15

والدین: رجب علی اور رقیہ بی بی
بہن بھائی: 29 سالہ منتظر حسین، 25 سالہ عارف حسین، 23 سالہ جمشید علی اور 18 سالہ ساجدہ حسین

ابرار کو کھانے پینے کا زیادہ شوق نہیں تھا اور نہ ہی وہ گھر میں پکے کھانے کی کبھی کوئی شکایت کرتا تھا۔

ابرار چونکہ اسکول کی کتابوں میں گم رہتا تھا، اس لیے وہ ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتا تھا۔ تاہم گھر سے دور، ہوسٹل میں رہنے والا ابرار پڑھائی میں بہت ہوشیار تھا اور مسلسل 9 سالوں تک امتحانات میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا رہا۔ وہ جب بھی چھٹیاں گزارنے اپنے گاؤں آتا، دوستوں کے ساتھ کھیلنے کے بجائے پڑھائی میں مصروف رہتا۔

اس کے والد کے مطابق، ابرار ہمیشہ فکر مند رہتا تھا کہ کہیں وہ امتحان میں پہلی سے دوسری پوزیشن پر نہ آجائے، اس لیے وہ ہمیشہ پڑھائی میں مشغول رہتا تھا۔

ابرار کو جانوروں سے بہت پیار تھا، اور وہ اکثر پکڑے جانے والے پرندوں کی تجارت کے خلاف آواز اٹھاتا تھا۔ اس کا پسندیدہ مضمون انگریزی تھا، اس لیے وہ جب بھی گھر آتا، اپنے بھائی بہنوں سے انگریزی میں بات کرتا تھا۔ وہ اپنے ساتھ انگریزی میں لکھی ہوئی لطیفوں کی کتاب ہمیشہ رکھتا تھا۔

اس کے والد کو آج بھی وہ دن شدت سے یاد آتے ہیں، جب اسکول والے ابرار کی تعلیمی کامیابیاں بتانے کے لیے، انہیں ہرسال بلایا کرتے تھے۔ ابرار کی ذاتی استعمال کی چیزوں کو جمع کرکے گھر کے ایک طرف رکھ دیا گیا ہے، لیکن اس کی والدہ میں ان چیزوں کو دیکھنے کی آج بھی ہمت نہیں ہے۔

ابرار کے بہن بھائی جب بھی اسے یاد کرتے ہیں، تو آبدیدہ ہو کر کہتے ہیں کہ ’وہ ہم بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور سب کا پیارا تھا۔‘