ایمل خان

آرمی پبلک اسکول حملہ: ایمل خان –عمر18

والدین : مسٹر اور مسز عتیق اختر
بہن بھائی : احمد جان (16 سال)، ملائکہ ارمان (12 سال، اس نے اپنے بھائی کے جاں بحق ہونے کے بعد اے پی ایس میں داخلہ لیا اور اپنے بھائی کے خواب پورا کرنے کا عزم رکھتی ہے)، زراق خان (10 سال)

ایمل خان ہمیشہ حیران ہوتا تھا کہ آخر اس کے شہر کے انتہائی محنتی لوگ گلیوں میں سونے پر کیوں مجبور ہیں۔ اس کے والد کے مطابق یہ نوجوان ہمیشہ ایسے افراد سے ہمدردی کا اظہار کرتا اور اکثر بات کرتا کہ وہ کس طرح دنیا کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

ایمل غریب افراد کو اکثر خوراک فراہم کرتا اور رمضان کے دوان وہ اس بات کو یقینی بناتا کہ اس کے علاقے کی تمام پولیس چیک پوسٹس میں افطار کے لیے راشن بھیجا جائے۔

اس میں نوجوان ہونے کے باوجود واضح پختگی نظر آتی تھی اور ایک موقع پر تو اس نے اپنے خاندان میں طویل عرصے سے چلے آرہے ایک تنازع کو حل کرنے میں بھی مدد کی۔

ایمل اپنے پڑوس میں ایک باصلاحیت آرٹسٹ کے طور پر جانا جاتا تھا، جس کے اسپورٹس کار کے اسکیچز نے انٹرنیٹ پر بین الاقوامی ستائش حاصل کی۔ ایمل کے خاندان کے مطابق اس نے متعدد گاڑیوں کو ٹھیک کیا اور گاڑیوں اور رمز پر اس کے زیبائشی کام کے نتیجے میں اس نے ' کافی رقم' کمائی۔

ایمل کے والد فخریہ انداز میں بتاتے ہیں کہ ان کے خاندان کو کبھی اٹھارہ سالہ لڑکے کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور وہ ایک مثالی بچہ تھا۔