آرمی پبلک اسکول حملہ: یاسر اللہ–عمر 13

آرمی پبلک اسکول حملہ: یاسر اللہ–عمر 13

والدین: نصیر اللہ اور رضیہ بی بی
بہن/بھائی: طاہر اللہ(اے پی ایس طالب علم، 12)، منشا نصیر(10)، انشا نصیر (7)، الیزےنصیر (3)

وقت کے پابند اور لائق یاسر اللہ پہلے تو ڈاکٹر بننے کے خواہش مند تھے لیکن پھر کیڈٹ کالج رزمک میں داخلہ ملنے پر انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کرتے ہوئے فوجی بننے کا فیصلہ کر لیا۔

چترال سے تعلق رکھنے والے یاسر کھیلوں کے شوقین اور کرکٹ، بیڈمنٹن اور فٹبال میچوں میں بہترین پرفارمنس پر کئی تمغہ یافتہ تھے۔

انہیں سیاحت کا شوق تھے اور وہ اکثر و بیشتر سکول ٹرپس میں بھی حصہ لیتے۔ چھٹیوں کے دوران انہیں اپنے آبائی علاقے چترال میں وقت گزارنا پسند تھا۔

یاسر کے والد نصیر اللہ بتاتے ہیں کہ جب بھی وہ کبھی اپنے بیٹے کے دوستوں سے ملتے ہیں انہیں یاسر کی بہت یاد آتی ہے۔

یاسر کے بھائی طاہر اللہ نے بتایا انہیں ہر وقت چپس کھانے کا بہت شوق تھا۔طاہر اور یاسر اپنے کزنز کے ہمراہ چپس خریدنے جاتے اور خوب باتیں کرتے۔

یاسر کے بہترین دوست ان کے کزن سید ذوالقرنین شاہ تھے اور دونوں نےسانحہ کے دن آڈیٹوریم میں ایک ساتھ جان دی۔