رینجرز کے ’محدود’ اختیارات میں توسیع کی قرار داد منظور
کراچی: سندھ اسمبلی نے رینجرز کے اختیارات محدود کرتے ہوئے صوبے میں اس کے کام کرنے میں ایک سال کی توسیع کی قرار داد منظور کر لی۔
بدھ کو سندھ حکومت نے اسمبلی میں رینجرز کے اختیارا ت میں توسیع سے متعلق قرار داد کچھ منٹوں میں ہی منظور کر لی۔
وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مطابق
پاکستان رینجرز (سندھ) کو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری،اغواء برائے تاوان اور فرقہ ورانہ قتل کے معاملات میں کارروائی کا اختیار ہو گا۔
کسی بھی ایسے شخص جو براہ راست دہشت گردی میں ملوث نہ ہو اور اس پر صرف دہشت گردوں کی مدد، مالی اعانت، یا پھر انہیں سہولت فراہم کرنے کا شک ہو، اسے وزیر اعلی کی تحریری اجازت کے بغیر کسی بھی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ اگر کسی شخص کے خلاف درج بالا جرائم کے الزامات ہوں تو اسے حراست میں لینے کیلئے سندھ حکومت کو مکمل شواہد پیش کرنا ہوں گے۔
اس کے علاوہ رینجرز سندھ حکومت کے کسی دفتر یا دوسری سرکاری حکام پر صوبائی چیف سیکریٹری کی پیشگی اجازت کے بغیر چھاپہ کی مجاز نہیں ہو گی۔
رینجرز سندھ پولیس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مدد نہیں کر سکے گی۔
قراردار کے مطابق، سندھ حکومت رینجرز اور سندھ پولیس کو آئندہ اختیارات دیتے ہوئے درج بالا نکات کو مد نظر رکھے گی۔

رینجرز کے اختیارات محدود کرنے پر حزب اختلاف نے شدید احتجاج کیا جبکہ متعدد اراکین نے قرارداد کی کاپیاں پھاڑدیں۔
مشتعل اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کا گھرساؤ کرنے کے بعد مختصر بائکااٹ کاع اور پھر واپس آگئے۔ اپوزیشن کے شورشرابے کے بعد اسپکرز نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا۔
اپوزیشن کا ردعمل
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ قرارداد کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ ایم کیوایم کو ہی ہوگا۔’16 دسمبر کے دن قوم کے ساتھ اس طرح کا مذاق نہیں کرنا چاہیے تھا‘۔ ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما سردار احمد نے کہا کہ کراچی میں امن قائم کرنے کیلیے رینجرز کو اختیارات دیے گئے تھے، تاہم اب انہیں محدود کردیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت نے ثابت کردیا کہ یہ بادشاہت ہے عوام کی حکومت نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما شہریار خان مہر نے قرارداد کو آئین کے خلاف قرار دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے کراچی آپریشن میں کلیدی کردار ادار کرنے والی فورس کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تنازع کی وجہ بنا ہوا تھا اور دونوں جانب سے اعلیٰ سطح سے تند و تیز بیانات جاری ہوتے رہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وفاق کی جانب سے سندھ پر 'حملہ' کیا گیا۔
جواب میں چوہدری نثار نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ سندھ پر کوئی ادارہ یا وفاقی حکومت حملہ آور نہیں بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے صوبہ سندھ کی زمینوں، وسائل اور اس کی دولت پر قابض لوگ ہی حملہ آور ہیں اور انہیں دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا تھا کہ سوئی گیس کمپنی سے لے کر پی آئی اے تک ان افراد کی کارستانیوں اور اور کارگزاریوں پر مبنی انکوائری رپورٹس اور عدالتوں کے سامنے کیسز پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.











لائیو ٹی وی
تبصرے (9) بند ہیں