اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف 'ذاتی اور طبی دورے' پر بدھ کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لندن کے لیے روانہ ہوئے.

وزیر اعظم جاتی عمرہ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ علامہ اقبال ایئر پورٹ پہنچے،جہاں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق لندن روانگی سے قبل وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ایئرپورٹ پر ایک مختصر اجلاس بھی ہوا، جس میں پاناما لیکس اور ملک کی حالیہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا.

اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور دیگر سینیئر ساتھی بھی شریک ہوئے.

وزیراعظم نواز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری آصف کرمانی کا کہنا تھا، 'یہ دورہ نجی نوعیت کا ہے اور وزیراعظم نواز شریف لندن میں قیام کے دوران سیاسی ملاقاتیں نہیں کریں گے'.

آصف کرمانی کے مطابق 'وزیراعظم لندن میں ایک ہفتہ قیام کریں گے، جہاں وہ طبی معائنے کے لیے ڈاکٹروں سے ملاقات کریں گے'.

لندن سے قبل ماسکو میں لینڈنگ

لندن سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے طیارے نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں لینڈ کیا، جہاں ذرائع کے مطابق وہ تین، چار گھنٹے قیام کریں گے۔

ذرائع کے مطابق اس دوران وزیراعظم کی روسی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔

ہم متحد کھڑے ہیں، مریم نواز

وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے روانگی سے قبل وزیراعظم نواز شریف کی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی، جس میں انھیں اپنی والدہ سے دعائیں لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے.

اپنی ایک اور ٹوئیٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'سازشوں کے برعکس، شریف خاندان نہ ہی کسی دباؤ میں ہے اور نہ ہی تقسیم کا شکار ہے۔ ہم متحد کھڑے ہیں. الحمد للہ!'

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی انتہائی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آنے سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوگئے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا، آئس لینڈ کے وزیر اعظم اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

مزید پڑھیں : شریف خاندان کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف

پاناما پیپرز کی جانب سے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیشن جرنلسٹس کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس ڈیٹا میں وزیراعظم نواز شریف کے اہل خانہ کی آف شور ہولڈنگز کا ذکر بھی موجود ہے۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، وزیراعظم کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

ان دستاویزات کے منظر عام پر آتے ہی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ وزیراعظم سے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعظم کے دورہ لندن کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں قیاس آرائیوں کا آغاز بھی ہوگیا۔

اگرچہ وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے سفر کا مقصد میڈیکل چیک اپ ہی ہے، لیکن سیاسی حلقے یہ تھیوری تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری پہلے ہی لندن میں موجود ہیں، لہذا سیاسی حلقے دونوں کی لندن موجودگی کو ایک اور 'لندن پلان' سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کی لندن روانگی کے پیش نظر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنا دورہ امریکا ملتوی کردیا، اب وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وہ اہم معاملات دیکھیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف کی لندن سے اسلام آباد واپسی 18 اپریل کو متوقع ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں