پشاور: مخنث علیشہ کا مبینہ قاتل 7 روز بعد گرفتار

افضل گجر کو پولیس نے موبائل فون کی مدد سے ٹریس کیا — فوٹو : ڈان نیوز
افضل گجر کو پولیس نے موبائل فون کی مدد سے ٹریس کیا — فوٹو : ڈان نیوز

پشاور : مخنث علیشہ کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو پشاور سے گرفتار کر لیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر قاضی کلے کے علاقے میں ایک حجرے پر چھاپا مارا، اس کارروائی کے دوران مخنث علیشہ کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم فضل گجر کو گرفتار کیا گیا۔

فضل گجر پر الزام ہے کہ انھوں نے چند روز قبل اقبال پلازہ میں فائرنگ کی تھی، جس میں علیشہ نامی مخنث شدید زخمی ہوئی تھی، جس کی بعد ازاں ہسپتال میں دوران علاج ہلاکت ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : زخمی مخنث علیشہ ہسپتال میں چل بسی
علیشہ کو 8 گولیاں لگی تھیں — فوٹو : ڈان نیوز
علیشہ کو 8 گولیاں لگی تھیں — فوٹو : ڈان نیوز

پولیس واقعے میں ملوث 3 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے۔

گرفتار ملزمان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا جبکہ قتل میں ملوث مرکزی ملزم افضل گجر کو ایک روز قبل گرفتارکیا گیا تھا۔

اس حوالے سے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنزعباس مجید مروت کا کہنا تھا کہ علیشہ کے قتل کے مرکزی ملزم کے رشتہ داروں کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا تھا۔

فضل گجر کی گرفتاری کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز کا مزید کہنا تھا کہ موبائل کے ذریعے مرکزی ملزم کو ٹریس کیا گیا۔

عباس مجید مروت نے بتایا کہ فضل گجر کا 17 مئی کو علیشہ سے جھگڑا ہوا تھا جبکہ ملزم نے 22 مئی کو اس کا قتل کیا۔

علیشہ کے علاج میں غفلت کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

دوسری جانب صوبائی حکومت نے علیشہ کے علاج میں ڈاکٹرز کی غفلت کی تحقیقات کے لیے بھی کمیٹی قائم کی ہے۔

خیال رہے کہ 25 سالہ علیشہ کو 8 گولیاں ماری گئی تھیں، اس کو 22 مئی کو زخمی حالت میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا تھا جہاں اس کا 25 مئی کو انتقال ہوا تھا۔

صوبے میں خواجہ سراؤں کی تنظیم ٹرانس ایکشن الائنس خیبر پختوانخوا (ٹی اے اے) نے الزام عائد کیا تھا کہ ’علیشہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی لاپروائی کی وجہ سے انتقال کرگئی، اس کا درست طریقے سے علاج نہیں کیا گیا‘

ٹی اے اے رکن قمر نسیم نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ہونے والے تلخ تجربے کے حوالے سے بتایا تھا کہ’جب علیشہ زخمی تھی تو ڈاکٹرز اس سے یہ پوچھتے رہے کہ وہ ڈانس کرنے کے کتنے پیسے لے گی‘۔

واضح رہے کہ علیشہ سے قبل بھی عدنان، سمیر، کومل اور عائشہ نامی مخنث رواں سال تشدد کا شکار ہوئے، ان تمام خواجہ سراؤں کا تعلق ٹرانس ایکشن الائنس خیبر پختوانخوا (ٹی اے اے) سے ہی تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Qalam May 29, 2016 07:36pm
حیرت ھے جان بچانے کی بجائے غیر ضروری امور میں الجھایا گیا انسانیت کدھر ھے اخلاقیات کا فقدان ھے۔اسلام کے ظاھر پر زور ھے لیکن انسانی جان کی کوئی قدر نہی۔