کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملہ، 13 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 26 اگست 2016
افغان سیکیورٹی فورسز  کے اہلکارامریکی یونیورسٹی پر حملے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوع کی طرف جارہے ہیں—۔فوٹو/ اے پی
افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکارامریکی یونیورسٹی پر حملے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوع کی طرف جارہے ہیں—۔فوٹو/ اے پی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع امریکی یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حملہ بدھ کو مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے 6 بجے کے قریب کیا گیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے بارود سے بھری ایک کار کو یونیورسٹی کی عمارت سے ٹکرایا اور اس کے بعد فائرنگ شروع کردی، بعدازاں حملہ آور یونیورسٹی کمپاؤنڈ میں داخل ہوگئے۔

افغان فورسز کے اہلکار حملہ آوروں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں—فوٹو/ رائٹرز
افغان فورسز کے اہلکار حملہ آوروں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں—فوٹو/ رائٹرز

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں اور رات دیر گئے تک ہونے والے مقابلے کے بعد 2 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا.

کابل پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ فریدون عبیدی نے رائٹرز کو بتایا کہ حملے میں 45 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 35 طلباء ہیں۔

فریدون عبیدی نے بتایا کہ پولیس نے یونیورسٹی کی عمارت سے 700 سے 750 کے قریب طلباء کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا.

'خوفزدہ طلباء نے دوسری منزل سے چھلانگ لگا دی'

حملے کے وقت خوفزدہ طلباء خود کو بچانے کے لیے کلاس رومز میں چھپنے کی کوشش کرتے رہے جبکہ کچھ نے دوسری منزل سے چھلانگ بھی لگا دی۔

امریکی یونیورسٹی پر حملے کے بعد جائے وقوع سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے نظر آرہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
امریکی یونیورسٹی پر حملے کے بعد جائے وقوع سے دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے نظر آرہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز

ایک طالب علم عبداللہ فہیمی نے رائٹرز کو بتایا کہ، 'بہت سے طلباء نے دوسری منزل سے چھلانگ لگادی، جس کے نتیجے میں کسی کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو کسی کو سر پر چوٹ لگی'۔ عبداللہ خود بھی وہاں سے نکلنے کی کوشش کے دوران اپنا ٹخنہ زخمی کر بیٹھے۔

ایک اور طالب علم نے بتایا، 'ہم کلاس روم میں تھے جب ایک زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی، جس کے بعد فائرنگ شروع ہوگئی، یہ سب بہت قریب ہورہا تھا، کچھ طلباء رو رہے تھے جبکہ کچھ چیخ چلا رہے تھے'۔

جائے وقوع سے بچ نکلنے میں کامیاب ہونے والے ایک طالب علم احمد مختار کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی گارڈز اور واچ ٹاورز کی موجودگی کے باوجود مسلح افراد یونیورسٹی کی عمارت میں داخل ہوئے۔

انھوں نے بتایا، 'میں کلاس ختم ہونے کے بعد کمرے سے نکل ہی رہا تھا کہ میں نے ایک زوردار دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنیں، جس کے بعد میں نے دیگر طلباء کے ساتھ ایمرجنسی گیٹ کی طرف دوڑ لگادی، دیوار پر چڑھا اور باہر چھلانگ لگادی'۔

اگرچہ اب تک کسی بھی عسکریت پسند گروپ یا تنظیم نے امریکی یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم رواں ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے، جب کابل میں یونیورسٹی یا اس کے عملے کو نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل رواں ماہ 7 اگست کو کابل سے ایک امریکی اور ایک آسٹریلوی پروفیسر کو اغواء کرلیا گیا تھا۔

2006 میں کابل میں قائم کی جانے والی اس یونیورسٹی میں 1700 سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔

افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار آپریشن کے بعد یونیورسٹی کا جائزہ لے رہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز
افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار آپریشن کے بعد یونیورسٹی کا جائزہ لے رہے ہیں—۔فوٹو/ رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں