اسلام آباد: پاکستان اور ایران کے درمیان ’آزاد تجارتی معاہدے‘ پر مذاکرات شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی۔

حکومت پاکستان نے رواں سال 10 جون کو ’آزاد تجارتی فریم ورک معاہدے‘ کا مسودہ ایران کو بھجوایا تھا، جس کا جواب پاکستان کو موصول ہوگیا۔

دونوں ممالک نے مشترکہ تجارتی کمیٹی کا اجلاس محرم الحرام کے بعد منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں آزاد تجارتی معاہدے پر باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان متوقع ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ایرانی صدر حسن روحانی کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے 5 سالہ اسٹریٹیجک پلان پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پابندیاں ختم، پاک-ایران تجارت تاحال تعطل کا شکار

دستاویز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات جون میں شروع کیے جانے پر اتفاق ہوا تھا، تاہم دونوں ممالک آزاد تجارتی فریم ورک معاہدے کا مسودہ ایک دوسرے کو مقررہ شیڈول کے مطابق نہیں بھجوا سکے، جس کے باعث مذاکرات شروع کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

دستاویز کے مطابق دونوں ممالک نے آزاد تجارتی معاہدے کے تحت 80 فیصد مصنوعات پر ڈیوٹیز میں رعایت پر اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر متفق

ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت دونوں ممالک کو اوسطاً 18 فیصد مصنوعات پر ڈیوٹیز میں رعایت حاصل ہے اور پاکستان نے ایران کو 338 اور ایران نے پاکستان کو 309 اشیاء پر ڈیوٹیز میں رعایت دے رکھی ہے۔

تاہم آزاد تجارتی معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 80 فیصد مصنوعات پر ڈیوٹیز میں رعایت اور معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کا عمل دسمبر 2017 تک مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بینکوں کو ایران سے تجارت کی اجازت

دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت کا حجم 27 کروڑ ڈالر ہے، جس کو آئندہ 5 سال میں 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان زیادہ تر تجارت پھلوں، سبزیوں، چاول اور خشک میوہ جات کی ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں