جنیوا: اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ داعش عراق کے شہر موصل میں ہزاروں افراد کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہی ہے اور انکار کرنے والے 232 افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کی خاتون ترجمان راوینہ شامداسانی نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ عراق کی شدت پسند تنظیم داعش نے موصل میں 232 افراد کو قتل کردیا ہے جن میں سابق عراقی سیکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کے 190 اہلکار شامل ہیں۔

ان کا کہنا کہ جنگجوؤں نے حکم مانے سے انکار کرنے والے 40 شہریوں کو بھی موقع پر گولیاں مار کر قتل کیا۔

مزید پڑھیں: عراق: داعش کے ہاتھوں ایک ماہ میں 1420 لوگ ہلاک

ترجمان کا کہنا تھا کہ داعش کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ عراقی فورسز اتحادی افواج، جن میں امریکا اور دیگر ممالک شامل ہیں، کے ساتھ مل کر موصل سمیت دیگر علاقوں کو داعش سے خالی کرانے کیلئے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کرچکی ہے۔

داعش نے موصل پر گذشتہ کچھ سالوں سے قبضہ قائم کررکھا ہے اور عراقی فورسز ان کا قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'دو سال میں شام، عراق میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک'

خیال رہے کہ امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا، 2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

یاد رہے کہ فضاء سے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔

مزید پڑھیں: عراق:2سال میں 9400 فضائی حملے، داعش کا اثر کم نہ ہو سکا

امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں