خواجہ اظہار کی گرفتاری پر معطل ہونے والے راؤ انوار بحال

شائع November 19, 2016

کراچی: معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار کو ان کے عہدے پر بحال کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن کا عکس—۔فوٹو/امتیاز علی
نوٹیفکیشن کا عکس—۔فوٹو/امتیاز علی

چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں راؤ انوار کی ایس ایس پی کے عہدے پر بحالی کا اعلان کیا گیا۔

یاد رہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 16 ستمبر کو اُس وقت معطل کردیا گیا تھا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں راؤ انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔

خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے تھے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد رہائی

اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔

واضح رہے کہ کسی بھی رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے قبل وارنٹ گرفتاری دکھانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ اس سلسلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی یا اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا، لہٰذا خلاف ورزی پر وزیراعلیٰ سندھ نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔

یہ بھی پڑھیں:راؤ انوار کی معطلی:وزیراعظم نے سندھ پولیس میں مداخلت کی،عمران خان

معطلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ٹارگٹ کلرز کا چیف کہا جاتا ہے جنہیں قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی کی ہدایت پر گرفتار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کسی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت کی ضروری ہوتی ہے بلکہ اسپیکر کو صرف گرفتاری کی اطلاع دی جاتی ہے۔

یہاں پڑھیں:راؤ انوار نے معطلی کا فیصلہ چیلنج کردیا

بعدازاں راؤ انوار نے 19 ستمبر کو اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھرپر چھاپہ قانون کے مطابق مارا تھا۔

راؤ انوار کا مزید کہنا تھا کہ ان کی معطلی کا حکم غیر قانونی ہے، لہذا انھیں بحال کیا جائے۔

واضح رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharminda Nov 20, 2016 05:27pm
On what basis he has been reinstated? He clearly violated law by arresting someone without warrants. No surprise why public can't trust police.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025