اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے اور وہ تیزی کے ساتھ مضبوط ہورہی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ 'اگر حالیہ واقعات کو دیکھا جائے تو واضح طور پر اندازہ ہوتا ہے القاعدہ کا نیٹ کمزور ہوا ہے، جبکہ داعش اس وقت پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے'۔

انھوں نے کہا کہ آج سے دو سال قبل 2014 میں انھوں نے پاکستان میں داعش کے پھیلاؤ اور اُن علاقوں کی بھی نشاندہی کی تھی جہاں پر عراق سے دہشت گردوں نے آکر یہاں لوگوں کو تربیت دی تھی۔

مزید پڑھیں: داعش پاکستان میں موجود نہیں، حملوں کا خطرہ برقرار

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے واقعات کا انہیں علم ہے جن میں داعش کے لوگ یہاں سے تربیت لینے کے لیے عراق اور مصر جیسے ممالک جاتے ہیں اور جب وہ وہاں سے واپس آتے ہیں تو لشکرِ جھنگوی جیسے گروپ کی شکل اخیتار کرلیتے ہیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہی طریقہ القاعدہ نے بھی استعمال کیا تھا اور اُن کے دہشت گرد افغانستان سے تربیت لے کر پاکستان آئے اور یہاں آکر انھوں نے بڑی کارروائیاں کیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں حال ہی میں ہونے والے دو بڑے حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا نیٹ ورک ایک کم وقت میں ناصرف منظم ہوا ہے، بلکہ وہ اب بڑی کارروائی کرکے اپنا رنگ بھی دکھا رہی ہے۔

اس سوال پر کہ حکومت تو کہتی ہے کہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظمیں صرف داعش کا نام استعمال کرکے کارروائیاں کررہی ہیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں ایسا ہوسکتا ہے؟ سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل کچھ لوگ کہتے ہیں کہ داعش موجود ہے، جبکہ کچھ اس سے انکار کرتے ہیں، لہذا قوم کو واضح طور پر بتانا چاہیئے کہ حقیقت کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر تو داعش موجود نہیں ہے تو پھر وہ لوگ کون ہیں جو مختلف شہروں میں داعش کی وال چاکنگ کرتے ہیں جن کو اب تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں ماضی بھی داعش کے وجود کی بات کی تھی اور آج بھی اسی بات پر قائم ہیں، لہذا حکومت کو ان کی بات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیئے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں بلوچستان میں ہونے والے دو بڑے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

ان حملوں میں کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر اور رواں ماہ 12 نومبر کو درگاہ شاہ نورانی پر ہونے والا خود کش حملہ شامل ہیں۔

اگرچہ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کو یقین ہے کہ ملک میں داعش سرگرم ہورہی ہے، لیکن حکومت پاکستان میں داعش کے وجود سے انکار کرتی ہے۔

بلوچستان میں ہونے والے ان واقعات کے بعد صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ان حملوں میں مقامی کالعدم تنظمیں ہی ملوث ہیں، لیکن وہ اپنے ہندوستانی ماسٹر مائنڈز کے کہنے پر خود ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے داعش کا نام استعمال کرتے ہیں۔

تاہم، دو روز قبل ہی پنجاب پولیس کے محکمہِ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک کارروائی کے دوران مبینہ طور پر داعش سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: پولیس کی کارروائی، داعش کا مقامی امیر فرار

سی ٹی ڈی کو ملنے والی خفیہ اطلاع کے مطابق راولپنڈی کی تحصیل مری کے گاؤں سانج میں مبینہ طور پر داعش کے کچھ دہشت گرد اسلام آباد میں میڈیا اداروں پر حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں