اسمارٹ فون، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ کی اسکرینوں سے خارج ہونے والی نیلی روشنی حیران کن حد تک طاقتور ہوتی ہیں جس کا آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔

یہ روشنی ان ڈیوائسز کی اسکرینوں کو اتنا روشن کردیتی ہے کہ ہم انہیں دن کی روشنی میں بھی دیکھ سکتے ہیں اور رات کے وقت وہ اتنی روشن ہوتی ہیں کہ آپ اس کا موازنہ دن کی روشنی سے بھی کسی حد تک کرسکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ رات کو ان اسکرینز کو دیر تک گھورنا کسی بھی طرح اچھا خیال ثابت نہیں ہوتا۔

ہمارے جسم قدرتی طور پر ایک سائیکل پر عمل کرتے ہیں جو ہمیں دن کے وقت جاگنے اور ذہنی طور پر ہوشیار رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ اسی کی وجہ سے ہمیں رات کو آرام کو موقع ملتا ہے۔

مگر جب لوگ سونے سے قبل ان اسکرینز کو دیکھتے ہیں تو دماغ الجھن کا شکار ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے اثرات صبح کے سورج جیسے ہوتے ہیں جس سے دماغ جسم کو سونے کا وقت بتانے والے ہارمون میلاٹونین بنانا روک دیتا ہے۔

اس ہارمون کے بننے میں رکاوٹ کے نتیجے میں یہ روشنی آپ کی نیند کے چکر کو متاثر کرتی ہے جس کے باعث رات کو سونا جبکہ دن میں جاگنا مشکل ہوجاتا ہے جس سے متعدد طبی مسائل کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

اچھی نیند سے محرومی

رات کو سونے سے قبل اسمارٹ فونز کی روشنی کا استعمال عادت بنالینا طویل المعیاد بنیادوں پر ایسے دماغی زہریلے اجزاء اکھٹا کرنے کا باعث بنتا ہے جو اچھی اور معیاری نیند کا حصول لگ بھگ ناممکن بنادیتا ہے۔

سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی

ایک رات کی خراب نیند بھی کسی چیز کو سمجھنا مشکل بنا دیتی ہے، لہذا آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ کچھ عرصے، مہینے یا سال تک ایسا ہونے سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

یادداشت متاثر ہونا

نیند کے اوقات میں رکاوٹ کے نتیجے میں انسان کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے جبکہ یادداشت بھی کمزور ہونے لگتی ہے۔

موٹاپے کا خطرہ

میلاٹونین کی مقدار متاثر ہونے سے دیگر ایسے ہارمونز پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں جس کے نتیجے میں موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ڈپریشن

جن لوگوں کے جسم کے اندر میلاٹونین کی سطح کم ہوتی ہے اور جسمانی گھڑی متاثر ہو تو ان میں ڈپریشن کا خطرہ بھی دیگر کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

کینسر

رات کو نیلی روشنی کا سامنا کرنے اور نیند متاثر ہون کے درمیان جو تعلق موجود ہے وہ مثانے اور بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بھی بنتا ہے۔

موتیا

ایک تحقیق کے دوران اس بات کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے کہ ڈیوائسز کی نیلی روشنی آنکھوں کے موتیے کے مرض کا باعث بنتی ہے یا نہیں، کیونکہ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے نتیجے میں یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

بینائی سے محرومی

ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ یہ نیلی روشنی بینائی کو نقصان پہنچاتی ہے، کیونکہ یہ وقت گزرنے کے ساتھ پردہ چشم کو گرم کرتی ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق ابھی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں