اسلام آباد: تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی نے کہا ہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے سرتاج عزیز ایک ناکام کوشش کے بعد واپس آجائیں گے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی قیادت کو یہ سجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں لڑوانے میں دیگر طاقتوں کا فائدہ ہے تاکہ وہ اسلحہ بیچ پائیں اور اپنا اثر رسوخ بڑھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام اور قیادت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ نہیں امن کا ماحول ہونا چاہیئے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رخ' میں گفتگو کرتے ہوئے خالد نعیم نے کہا کہ سفارت کاری میں جس طرح کا برتاؤ آپ کے ملک کے ساتھ کیا جائے اس کے جواب میں اسی طرح کا جواب آپ کی جانب سے جانا چاہیئے۔

مزید پڑھیں:ہارٹ آف ایشیا کانفرنس، سرتاج عزیز بھارت پہنچ گئے

انھوں نے کہا کہ ہم بھی چین اور ترکی جیسے دوست ممالک سے ہارٹ آف ایشیاء کانفرفنس میں شرکت نہ کرنے کی درخواست کر سکتے تھے۔

تجزیہ کار خالد نعیم کا مزید کہنا تھا کہ سرتاج عزیز سفارتکاری کو بہت بہتر سمجھتے ہیں لیکن انہیں قوم کو آگاہ کرنا ہو گا کہ بھارت کے سرد رویے کے باوجود کن وجوہات کی بناء پر وہ بھارت گئے اور یہ کس قسم کی سفارت کاری ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں منعقد ہونے والی سارک کانفرنس میں بھارت شامل نہیں ہوا اور اس نے دیگر ممالک کو بھی اس میں شرکت کرنے سے روکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:رکن ممالک کا شرکت سے انکار، سارک کانفرنس ملتوی

واضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھارت میں منعقد ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں شرکت کے لئے بھارتی شہر امرتسر میں موجود ہیں۔

جب کہ اس سے قبل جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک)کے بعض ارکان کی جانب سے بھارت کے کہنے پر شرکت سے انکار پر پاکستان میں منعقد ہونے والی سارک کانفرنس کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے والے ممالک میں ہندوستان، بنگلہ دیش ، افغانستان اور بھوٹان شامل تھے۔

مزید پڑھیں:حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت

بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کا آغاز اس وقت ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں نواجوان حریت پسند رہنما مظفر وانی کو بھارتی فوج نے جاں بحق کر دیا تھا جس کے بعد کشمیر میں نئی احتجاجی تحریک کا آغاز ہوا ۔

اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر کی حمایت کر نے پر پاکستان کو لائن آف کنٹرول پر متعدد بار بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا سامنا کر نا پڑا جس کے نتیجے میں کئی معصوم شہریوں اور فوجی جوانوں کی شہادت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:رکھ چکری سیکٹر میں پاک فوج نے بھارتی ڈرون مار گرایا

اسی دوران پاک فوج کی جانب سے رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی کواڈ کاپٹر (ڈرون) مار گرایا گیا جو کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستانی حدود میں 60 کلومیٹر اندر تک آ گیا تھا۔

اس کے علاوہ پاک بحریہ کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہونے والی بھارتی آبدوز کا سراغ لگا کر اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں