• KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C
  • KHI: Clear 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 10.2°C

'پاکستان غیر ملکی جاسوسوں کے نشانے پر'

شائع January 19, 2017

غیر ملکی جاسوسوں کے لیے پاکستان کے پسندیدہ مقام ہونے کے حوالے انکشافات سامنے آنے کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے حکومت کو ہدایات جاری کیں کہ وہ وزارت خارجہ اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کی سائبر سیکیورٹی کے لیے اقدامات اٹھائے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جن کی غیر ملکی جاسوس مسلسل نگرانی کرتے رہتے ہیں، دیگر دو ممالک میں چین اور ایران بھی شامل ہیں۔

مشاہد حسین نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا تھا کہ پاکستان نے تاحال اپنی سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ہم بہت پیچھے ہیں جبکہ انہوں نے وزارت خارجہ کو سائبر سیکیورٹی کے لیے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر بھی خدشات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی نے سات نکاتی سائبر سیکیورٹی ایکشن پلان پیش کردیا

وزارت خارجہ نے اپنی سائبر سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے وفاق سے 8 کروڑ روپے کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔

وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزارت خارجہ اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کو سائبر خطرات ہیں اور ہمیشہ ہی موجود رہتے ہیں لہٰذا انہیں محفوظ بنانے کی اشد ضروت ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا سائبر حملہ

اجلاس کے دوران اسلام آباد میں گیسٹ ہاؤس کی تعمیر کے منصوبے پر دفتر خارجہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے لیے اس نے حکومت سے 5 ارب روپے کا تقاضہ کیا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ وزارت خارجہ امور سرکاری گیسٹ ہاؤس کے لیے 5 ارب روپے مانگ رہی ہے اور وہ سائبر سیکیورٹی کے لیے 8 کروڑ روپے کا بندوبست نہیں کرسکتی حالانکہ یہ زیادہ اہم مسئلہ ہے۔

قائمہ کمیٹی نے وفاقی حکومت سے پر زور سفارش کی کہ وہ وزارت خارجہ کو سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے فنڈز ہنگامی بنیادوں پر جاری کرے۔


کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025