• KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.9°C
  • KHI: Clear 18.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.9°C

سینیٹ کمیٹی نے سات نکاتی سائبر سیکیورٹی ایکشن پلان پیش کردیا

شائع July 9, 2013

computer-internet-keyboard670اسلام آباد: پاکستان میں انٹرنیٹ اور آن لائن سیکیورٹی سے وابستہ سیکیورٹی مسائل پر غور کیلئے  سینیٹ کمیٹی برائے دفاع اور دفاعی پیداوار نے ایک پالیسی سیمینار منعقد کیا۔

سائبر سیکیورٹی حکمتِ عملی کے ذریعے پاکستان کے دفاع کے عنوان سے منعقدہ اس سیمینار میں سینیٹ میں دفاع اور دفاعی پیداور کمیٹی کے سربراہ، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی جیسے معاملات ملکی دفاع کیلئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ قومی دفاع، توانائی، تعلیم، سول ایوی ایشن،انٹیلی جنس، سفارتکاری نیوکلیائی اور میزائل پروگرام، معیشت، صنعت اور پبلک اور پرائیوٹ سیکٹر کو متاثر کرسکتی ہے۔

پاکستان انفارمیشن سیکیورٹی ایسوسی ایشن ( پی آئی ایس اے) کے سربراہ، عمار جعفری نے سائبر سیکیورٹی پر قومی پالیسی کی اہمیت پر زور دیا۔

' سائبر سیکیورٹی پاکستان کی ترقی اور سلامتی کیلئے انتہائی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

' دنیا کی بہتری پریکٹس سے فائدہ اُٹھانے کیلئے پاکستان کو ایک ایسے روڈ میپ کی ضرورت ہے جو صرف نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی کے تحت ہی وضع کیا جاسکتا ہے۔' انہوں نے کہا ۔

سوال و جواب کے وقفےمیں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے صرف سائبر سیکیوریٹی کے معاملات کو دیکھنے کیلئے ایک ڈویژن یا وزارت کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کی حفاظت کے قوانین متعارف کئے جانے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کے ماہرین کو پارلیمینٹیرئینز کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے بتایا کہ سینٹ کی دفاعی کمیٹی نے پہلے ہی اس کیلئے ایک ٹاسک فورس بنادی ہے جسے پی آئی ایس اے کی جانب سے ٹیکنکل مدد حاصل ہے اور ان کیلئے تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں۔

اپنی تقریر کے اختتام پر سینیٹر مشاہد حسین نے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کی جانب سے پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کیلئے سات نکاتی ایکشن پلان پیش کیا۔

1۔ سائبر سیکیورٹی کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جائے گا۔ اس کے لئے پاکستان میں سائبرسیکیورٹی کو یقینی بنانے، اس کے تحفظ اور ترقی کیلئے قانون سازی کی جائے گی جس پر پہلے ہی کام ہورہا ہے۔

2۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو ایک نئی ابھرتے ہوئے خطرات کے طور پر لینا چاہئے بالکل اسی طرح جسطرح عسکریت اور دہشتگردی کو بطور ایک خطرات لیا جاتا ہے۔

3۔ نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم ( پی کی سی ای آر ٹی) قائم کیا جائے۔

4۔ آئی ٹی، داخلہ، دفاع ، خارجہ ، اطلاعات کی وزارتوں ، دیگر سیکیورٹی اداروں اور سرکاری اور نجی اداروں کے اہم پروفیشنلزکے تعاون سے  سائبر سیکیورٹی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے تاکہ پاکستان ان ابھرتے ہوئے نئے خطرے سے نمٹا جاسکے اور سائبر سیکیورٹی حکمتِ عملی وضع کی جاسکے ۔

5۔ پاکستان کی مسلح افواج کیلئے ایک مشترکہ سائبر سیکیورٹی اور سائبر ڈیفینس نظام وضع کیا جائے جسے چیئرمین، جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور انٹرسروسز سائبر کمانڈ کے آفس کے تحت قائم کیا جائے۔

6۔ سارک کے فریم ورک میں رہتے ہوئے پاکستان کو آٹھ رکن ممالک خصوصاً ہندوستان سے بات کرکے سائبر سیکیورٹی کے قابلِ قبول رویوں کا تعین کرنا چاہئے اسے سارک ممالک پر لاگو کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ یہ ممالک آپس میں ایک دوسرے کے پر سائبر حملے نہیں کرسکیں۔ اگر پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کی نیوکلیائی تنصیبات پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ کرسکتے ہیں تو وہ ایک دوسرے پر سائبر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ کیوں نہیں کرسکتے؟

7۔ عید کے فوراً بعد سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اس موضوع پر ایک خصوصی میڈیا سیمینار منعقد کرے گی تاکہ اس موضوع پر عوام میں آگہی بڑھائی جاسکے۔

خبر بشکریہ پریس ریلیز، پاکستان مسلم لیگ قاف۔

'

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025