قاہرہ : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا آنے پر لگائی جانے والی پابندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مصر کے دارالحکومت قائرہ کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر حکام نے امریکا جانے والے پانچ عراقی اور ایک یمنی شہری کو طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔

رپورٹ کے مطابق مصر ایئر کی پرواز قاہرہ سے نیویارک جانے کے لیے تیار تھی تاہم حکام نے عراق سے تعلق رکھنے والے پانچ اور یمن کے ایک شہری کو طیارے میں سوار نہیں ہونے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی

قاہرہ ایئرپورٹ حکام کے مطابق جن مسافروں کو امریکا روانہ ہونے سے روکا گیا ان کے پاس قانونی ویزے بھی موجود تھے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری ہونے والے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد انہیں امریکا جانے سے روکا گیا۔

ایئرپورٹ حکام کے مطابق بعد ازاں ان تمام مسافروں کو ان کے اپنے ملک جانے والی پروازوں میں سوار کرادیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو 120 دن (یعنی 4 ماہ) کے لیے معطل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاک، افغان ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ ہوگی: ٹرمپ

دوسری جانب 7 مسلمان ممالک ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو 90 دن (یعنی 3 ماہ) تک امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

نئے آرڈر کے تحت شامی مہاجرین کے امریکا میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی۔

قبل ازیں ٹرمپ کا اپنے انٹریو میں کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور سعودی عرب سے آنے والی ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ پڑتال کی جائے گی اور 'کڑی کا مطلب بہت سخت ہوگا، اگر ہمیں ذرا بھی شک ہوا تو ان افراد کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘


تبصرے (0) بند ہیں