چین میں کورونا وائرس کو شکست کے بعد لوگوں کی 'انتقامی سیاحت'

چین میں کورونا وائرس کو شکست کے بعد لوگوں کی 'انتقامی سیاحت'



نئے کورونا وائرس کی وبا سب سے پہلے چین میں پھیلنا شروع ہوئی تھی جس کے بعد یہ دیگر ممالک تک پہنچی۔

مگر چین وہ ملک ہے جو سب سے پہلے موثر طریقے سے کورونا وائرس کی لہر کو قابو کرنے میں کامیاب ہوا، مگر وہاں کے رہائشی طویل عرصے سے قرنطینہ، لاک ڈاؤنز اور پابندیوں سے اب بیزار ہوچکے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چین کے قومی دن کے موقع پر ایک ہفتے طویل تعطیلات کے موقع پر کروڑوں چینی شہری گھروں سے باہر گھومنے نکل آئے ہیں۔

اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ لوگوں کے ہجوم کی یہ تصاویر دنیا کو دنگ کررہی ہیں، جہاں اب بھی کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مختلف کوششیں کی جارہی ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

چین کی وزارت ثقافت و سیاحت کو توقع ہے کہ 8 روزہ تعطیلات کے دوران 55 کروڑ شہری ملک کے اندر گھومنے جائیں گے۔

اس موقع پر چین کے معروف سیاحتی مقامات پر لوگوں کا ہجوم نظر آرہا ہے جبکہ ریلوے اسٹیشنز اور ایئرپورٹس پر بہت زیادہ رش ہے جس میں کورونا سے بچاؤ کے حوالے سے احتیاطی تدابیر نظر نہیں آتیں۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

چینی سوشل میڈیا پر تو لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ہوٹلوں اور سیاحتی مقامات سب بھر چکے ہیں یا ٹریفک نے ان کے سیاحتی منصوبوں کو ناممکن بنایا دیا ہے۔

ایک مقامی سیاحتی ویب سائٹ کے مطابق معروف مقامات پر ہوٹلوں کی بکنگ دوگنا بڑھ چکی ہے۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

سیاحتی مقامات کی جانب سے لوگوں کو رعایت دی جارہی ہے جبکہ فضائی کمپنیوں نے طلب پوری کرنے کے لیے نئے روٹس کا اضافہ کیا ہے۔

چین بھر میں 5 سو سے زیادہ خوبصورت مقامات میں داخلہ مفت کردیا گیا ہے یا فیس میں رعایت دی جارہی ہے۔

چینی میڈیا اس رجحان کو انتقامی سیاحت کا نام دے رہا ہے، ویسے بھی چین میں ہر سال اس ہفتہ وار تعطیل یا گولڈن ویک کے دوران کروڑوں افراد سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

مقامی میڈیا کے مطابق اس سال کی تعطیلات سیاحتی صنعت کی بقا کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ایک ٹریول آپریٹر نے بتایا کہ وبائی کنٹرول کے بعد ان تعطیلات کے دوران حقیقی عوامی سرگرمیاں نظر آرہی ہیں۔

حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس رجحان سے معیشت کی بحالی میں مدد مل سکے گی۔

اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

خیال رہے کہ چین میں لگ بھگ 2 ماہ سے مقامی سطح پر کورونا وائرس کی منتقلی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے مگر مختلف پابندیوں کے نتیجے میں معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

متعدد افراد بیروزگار یا مالی مشکلات کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس سال گولڈن ویک کے دوران ہر سال کے مقابلے میں کم افراد سیاحت کے لیے گھر سے نکلیں گے، عموماً اس موقع پر 80 کروڑ کے قریب افراد چین بھر میں سفر کرتے ہیں۔