بنگلہ دیش: کسٹمز اہلکاروں کی ہڑتال، سب سے بڑی بندرگاہ پر سرگرمیاں معطل
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ پر کسٹمز اہلکاروں کی ہڑتال کے باعث کام معطل ہوگیا۔
عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ پر اتوار کو آپریشنز معطل کر دیے گئے کیونکہ کسٹمز اہلکاروں کی ہڑتال کی وجہ سے جہاز رانی کی سرگرمیاں رک گئی تھیں۔
چٹاگانگ پورٹ پر یہ بندش ٹیکس اتھارٹی کے ملازمین اور حکومت کے درمیان جاری تنازع کا حصہ ہے، جو ادارے میں اصلاحات لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
چٹاگانگ پورٹ اتھارٹی کے سیکرٹری محمد عمر فاروق نے بتایا کہ’ بندرگاہ عام طور پر روزانہ 7000 سے 8000 کنٹینرز سنبھالتی ہے… لیکن آج صبح سے کوئی سرگرمی نہیں ہوئی۔’
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ’ اس سے ملک کی معاشی صورتحال پر بہت بڑا اثر پڑ رہا ہے۔’
بنگلہ دیش دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملبوسات بنانے والا ملک ہے، جبکہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پیداوار ملک کی برآمدات کا تقریباً 80 فیصد ہے۔
بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حسن خان نے کہا کہ بندرگاہی کارروائیوں میں تعطل سے صنعت کو 222 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ’ بحالی کی لاگت حیران کن ہوگی اور بہت سی فیکٹریوں کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔’
نیشنل بورڈ آف ریونیو (این بی آر ) کے عملے نے اتھارٹی کو دو الگ الگ اداروں میں تقسیم کرنے کے منصوبوں پر ہفتوں سے وقفے وقفے سے ہڑتال کر رکھی ہے۔
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما، نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے ان سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ان کے دفتر نے ایک بیان میں کہاکہ’ ہم امید کرتے ہیں کہ این بی آر کا عملہ اپنے غیر قانونی پروگرام کو ترک کرتے ہوئے کام پر واپس آجائے گا جو ملک کے قومی مفاد کے خلاف ہے، بصورت دیگر، اس ملک کے عوام کی خاطر اور معیشت کے تحفظ کے لیے، حکومت کے پاس سخت کارروائی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔’
ایک سرکاری حکم کے بعد این بی آر کے عملے کو اتوار کو اپنے دفاتر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جو عمارت کے احاطے کے اندر احتجاج کرنا چاہتے تھے۔
دریں اثنا، 13 کاروباری چیمبرز نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کی، جس میں حکومت سے جلد از جلد مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی گئی۔











لائیو ٹی وی