سربجیت کے وکیل نے سویڈن میں پناہ لے لی
لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قتل کیے جانے والے ہندوستانی قیدی سربجیت سنگھ کے وکیل اویس شیخ نے سویڈن میں مستقل بنیادوں پر پناہ حاصل کرلی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اویس نے یہ پناہ سنگھ کے قتل سے ایک روز قبل لاہور میں اغوا کیے جانے کے بعد لی تھی۔
یاد رہے کہ اویس اور ان کے بیٹے شاہ رخ کو اس سال سولہ مئی کو بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہاؤس سے اغوا کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں ساڑھے تین گھنٹے بعد چھوڑ دیا گیا۔
خیال رہے کہ سنگھ کو سولہ سال قبل پاکستان میں جاسوسی کرنے کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
وہ جیل میں حملے کے بعد پانچ روز تک لاہور کے جناح ہسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
اویس پاکستان میں ہندوستانی قیدیوں کے مقدمے لڑنے کے لیے مشہور تھے جبکہ انہوں نے سنگھ کی زندگی پر ایک کتاب 'مسٹیکن آئڈینٹیٹی' بھی لکھی تھی۔
پیر کے روز اویس نے سویڈن سے ٹائمز آف انڈیا کو بذریعہ فون بتایا 'سویڈن نے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو اغواء اور جسمانی تشدد کے واقعہ کی وجہ سے مستقل بنیادوں پر پناہ دی جبکہ انہیں تمام تر سہولیات اور سیکورٹی بھی میسر ہے۔'
وکیل نے دعوی کیا کہ ان کی زندگی کو پاکستان میں لوگوں اور اداروں کی جانب سے خطرہ لاحق تھا جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے مخالف ہیں۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چئرپرسن زہرہ یوسف کے ایک خط کا بھی حوالہ دیا جو انہوں نے اس وقت کے نگراں وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کو لکھا تھا جس میں اویس کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم اویس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس خط کو صوبائی حکام کی جانب سے نظر انداز کردیا گیا تھا۔
اویس نے یہ بات واضح نہیں کی کہ وہ سویڈن میں وہ کیا کررہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ یہاں وہ اور انکے اہل خانہ محفوظ محسوس کررہے ہیں۔
جنگی قیدی
اپنے انٹرویو کے دوران اویس، جو ایک این جی او بھی چلاتے ہیں، نے منگل سنگھ نامی ایک سپاہی سے ملاقات کا بھی ذکر کیا جسے 1971ء کی جنگ کے دوران جنگی قیدی بنالیا گیا تھا اور وہ ابھی بھی لاہور کی سنٹرل جیل میں موجود ہے۔
اویس نے کہا کہ ان کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا نہیں ہے تاہم وہ دونوں ممالک کو اپنے بین الاقوامی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہیئے جسکے مطابق تمام جنگی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے۔
اسلام آباد نے ہمیشہ کسی جنگی قیدی کی موجودگی کا الزامات کو مسترد کیا ہے۔
1971ء کی جنگ کے اختتام پر اسلام آباد اور نئی دہلی نے شملہ معاہدہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے جنگی قیدی حوالے کرنے کے پابند ہیں۔
تاہم ابھی تک ایسی رپورٹس ہیں کہ دونوں ممالک کے پاس کچھ جنگی قیدی ابھی بھی موجود ہیں جہیں رہا نہیں کیا گیا۔
باضابطہ طور پر دونوں اطراف اس بات کا اعتراف نہیں کرتے۔












لائیو ٹی وی